بیوی کا شوہر کو کہنا’’دوسری شادی کرنا تو گناہ ہے‘‘

بیوی کا شوہر کو کہنا’’دوسری شادی کرنا تو گناہ ہے‘‘

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر زوجہ کے ساتھ بندہ باتوں باتوں میں یہ کہے کہ میں دوسری شادی کروں گا اور زوجہ یوں ہی شوہر کی باتوں کی تردید کے لیے کہے کہ دوسری شادی کرنا تو  گناہ ہے، کیا اس زوجہ پر کسی قسم کا حکم ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اس شخص کی بیوی کو ایسی بات نہیں کہنی چاہیے تھی، اب اگر ایسی بات کہہ دی ہے تو فوراً توبہ کرے اور آئندہ ایسی بات سے اجتناب کرے، البتہ اس پر کوئی حکم نہیں لگے گا۔
لما في الدر مع الرد:
’’(و) صح (نكاح أربع من الحرائر والإماء فقط للحر) لا أكثر، (وله التسري بما شاء من الإماء) فلو له أربع وألف سرية وأراد شراء أخرى فلامه رجل خيف عليه الكفر‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، 137/4: دار المعرفة بيروت).
وفي الشامية:
’’قوله:(خيف عليه الكفر) «الا على ازواجهم او ما ملكت ايمانهم فانهم غير ملومين»بزازية. ومقتضاه أن مثله الولاية على التزوج على امرأته.
والتحقيق أنه إن أراد اللوم على أصل الفعل بمعنى أنك فعلت أمرا قبيحا فهو كافر في الموضعين، وإن كان بمعنى أنك فعلت ما تركه لك أولى لما يلحقك من التعب في النفقة وكثرة العيال وإضرار الزوجة بالتسري أو بالتزوج عليها ونحو ذلك فلا كفر في الموضعين، وإن لم يلاحظ شيئا من المعنيين فلا كفر في الموضعين أيضا، لكن قالوا: يخشى عليه الكفر في الأول؛ لأن المتبادر منه اللوم على أصل الفعل دون الثاني لتبادر خلافه كما قلنا، هذا ما ظهر لي، والله تعالى أعلم، فافهم‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 137/4: دار المعرفة بيروت).
وفي الدر مع الرد:
’’(و) اعلم أنه (لا يفتى بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره خلاف، ولو) كان ذلك (رواية ضعيفة)‘‘.(كتاب الجهاد، باب المرتد، 353/6: دار المعرفةبیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/17