بیوی کا دودھ حلق میں اترنے سے نکاح کا حکم

بیوی کا دودھ حلق میں اترنے سے نکاح کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے بیوی کے پستان کو چوسا، جس کی وجہ سے دودھ نکل آیا اور کچھ اس کے حلق میں بھی چلا گیا تو کیا حکم ہے؟ نیز مطلق مص ثدی (پستان چوسنا) زوجہ کا کیا حکم  ہے؟بینوا توجروا۔

جواب

مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہیں ہو گی، اس لئے کہ حرمت رضاعت صرف مدت رضاعت کے اندر ثابت ہو گی، اگر شوہر بچہ تھا مدت رضاعت کے اندر تھا تو اس کی بیوی اس پر حرام ہو گی، جیسا کہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’مص رجل ثدي زوجته لم تحرم‘‘.
وفي الرد تحتہ:
’’قوله:(مص رجل) قيد به احترازا عما إذا كان الزوج صغيرا في مدة الرضاع فإنها تحرم عليه‘‘.(رد المحتار:449/2)
لیکن مدت رضاعت کے بعد ارضاع یعنی دودھ پلانا حرام ہے ،اس لئےکہ وہ دودھ آدمی کا جز ہے ،اور صحیح قول کے مطابق اس سے نفع حاصل کرنا بغیر ضرورت کے حرام ہے۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(ولم يبح الإرضاع بعد مدته) لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح‘‘.(التنوير مع الدر: كتاب النكاح، باب الرضاع: 389/4، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/310