کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کہ بارے میں کہ بیوہ شوہر کی وفات کے بعد عدت کہاں گزارے گی ؟ شوہر کے گھر یا اپنے ماں باپ کے گھر یا اپنی بہن کے گھر؟ واضح رہے کہ بہن خود بھی بیوہ ہے، اگر بیوہ عدت شوہر یا اس کے ماں باپ کے گھر نہ گزارے تو عدت کے اخراجات شرعاً کس کے ذمہ لازم ہوں گے؟
واضح رہے کہ شوہر کراچی میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے، یہیں پر وہ شہید ہوئے ،ان کی تدفین ان کے آبائی علاقے میں ہوئی ہے، شریعت کی روشنی میں جواب عنا یت فرمائیں۔
واضح رہے کہ بیوہ پر عدت شوہر کے اسی گھر میں گزارنا لازم ہے، جہاں شوہر کی وفات سے پہلے رہتی تھی، مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ:
1..وہ گھر اب بھی رہائش کے قابل ہو۔
2..گھر اگر اپنا نہیں ، کرایہ کا ہو، تو بیوہ اپنے مال سے کرایہ ادا کرنے پر قادر ہو۔
3..اسے اس گھر میں جان، مال، عزت وآبرو کے ضائع ہونے کا خوف نہ ہو، ورنہ دوسری جگہ بھی عدّت گزار سکتی ہے۔
جہاں تک بیوہ کی عدت کے اخراجات کا تعلق ہے، تو وہ نہ مرحوم شوہر کے مال میں سے لازم ہیں اور نہ مرحوم کے والدین پر، بلکہ بیوہ کی عدت کے اخراجات خود بیوہ پر لازم ہیں، جہاں بھی وہ عدت گزار رہی ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی