کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ بینک ملازم کے بچوں کو قرآن پاک یا عصری تعلیم پڑھا کر اجرت لینے کا کیا حکم ہے؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔
بینک کی ملازمت چونکہ ناجائز ہے، اور اس سے حاصل کردہ آمدنی بھی حرام ہے، لہٰذا بینک ملازم کے بچوں کو قرآن پاک یا عصری تعلیم پڑھا کر اجرت لینا، جبکہ وہ بینک والی آمدنی سے دے، ناجائز ہے البتہ اگر کسی حلال ذریعے سے حاصل کردہ آمدنی سے دے،تو جائز ہے۔لما في التنزیل:
وأحل اللہ البیع وحرم الربوا فمن جاءہ موعظۃ من ربہ فانتھی فلہ ما سلف وأمرہ إلی اللہ ومن عاد فأولئک أصحاب النار ھم فیھا خالدون.....یا أیھا الذین آمنوا اتقوا اللہ وذروا ما بقي من الربا إن کنتم مؤمنین فإن لم تفعلوا فأذنوا بحرب من اللہ ورسولہٖ وإن تبتم فلکم رؤوس أموالکم لاتظلمون ولا تظلمون.(سورۃ المائدۃ:275-279)
وفي مشکاۃ المصابیح:
وعن عبداللہ بن حنظلۃ غسیل الملائکۃ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:’’درھم ربا یأکلہ الرجل وھو یعلم أشد من ستۃ وثلاثین زنیۃ‘‘.
وروی البیھقي في شعب الایمان عن ابن عباس رضي اللہ عنہما ، وزاد: وقال: ’’من نبت لحمہ من السحت فالنار أولیٰ بہ‘‘.
وعن علي رضي اللہ عنہ أنہ سمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’لعن آکل الربا وموکلہ وکاتبہ ومانع الصدقۃ، وکان ینھی عن النوح‘‘. (کتاب البیوع، باب الربا:524/1، دارالکتب العلمیۃ بیروت ).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:178/190