بھائیوں کے مشترکہ کاروبار میں قرض کی ادائیگی کا حکم

بھائیوں کے مشترکہ کاروبار میں قرض کی ادائیگی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تین بھائی ایک دکان میں 2008ء تک شریک تھے، تینوں بھائیوں کا مکمل خرچہ گھرکا چل رہا تھا،2008ء میں ایک بھائی جدا ہوگیا، اس کے بعد اسی بھائی نے ایک روپیہ بھی نہیں اٹھایا، اب وہ اس دکان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اس دکان پر ستر(70) لاکھ روپے قرضہ ہے، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس قرضے پر تینوں بھائی شامل ہوں گے یا دو بھائی جو باقی خرچہ اٹھاتے رہے ہیں، اس کے جدا ہونے کے بعد وہی ذمہ دار ہوں گے؟
وضاحت:مستفتی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ تینوں بھائیوں کو دکان بمع کاروبار میراث میں ملی ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اس قرضے کی ادائیگی تینوں بھائیوں ہر لازم ہوگی۔
لما في المبسوط:
’’أن العقد لا يرتفع بمجرد امتناعه من العمل واستحقاق الربح بالشرط في العقد‘‘.(كتاب الشركة، 171/6: غفارية)
وفيه أيضا:
’’وفي شركة الملك لا يجوز أن يستحق أحدهما شيئا من ربح ملك صاحبه فكذلك في شركة العقد واعتبر الربح بالوضيعة فهي بينهما على قدر رؤوس أموالهما واشتراطهما خلاف ذلك باطل فكذلك الربح ولكنا نقول استحقاق الربح بالشرط فإنما يستحق كل واحد منهما بقدر ما شرط له لقوله صلى الله عليه وسلم :المسلمون عند شروطهم ‘‘.(كتاب الشركة، 170/6: غفارية)
وفي الرد:
’’لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية، ولو اختلفوا في العمل والرأي اهـ‘‘.(كتاب الشركة،مطلب اجتمعا في دار واحدة واكتسبا ولا يعلم التفاوت فهو بينهما بالسوية، 497/6: رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی