بچے کی پیدائش سے قبل نام تجویز کرنے کا حکم

بچے کی پیدائش سے قبل بچے کا نام تجویز کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچے کی پیدائش سے قبل بچے کا نام تجویز کرنا شرعی طور جائز ہے یا نہیں؟ کیا اس کے متعلق کوئی حدیث موجود ہے؟ اور بچے کا نام کتنے دن بعد رکھنا چاہیے۔

جواب

واضح رہے کہ بچے کی پیدائش سے قبل بچے کا نام تجویز کرنا شرعا درست ہے، ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسالت مآب حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا، یارسول اللہ! اگر آپ کے بعد میرا بیٹا پیدا ہوا، میں آپ کے نام پر اس کا نام اور آپ کی کنیت پر اس کی کنیت رکھوں گا، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا! جی ہاں(ٹھیک ہے)۔
لما فی التنزیل العزیز:
’’یزکریا إنا نبشرک بغلام اسمہ یحیی لم نجعل لہ من قبل سمیا‘‘. (سورۃ مریم:07)
وفی سنن أبي داؤد:
حدثنا عثمان وأبوبکر ابنا أبی شیبۃ قالا حدثنا أبو أسامۃ عن فطر عن منذر عن محمد ابن الحنفیۃ قال: قال علی رضی اللہ عنہ قلت یا رسول اللہ: ’’إن ولد لی من بعدک ولد أسمیہ باسمک وأکنیہ بکنیتک ، قال: نعم‘‘. ولم یقل أبوبکر قلت قال علی رضی اللہ عنہ للنبی صلی اللہ علیہ وسلم. (کتاب الأدب: باب فی الرخصۃ......، رقم الحدیث:4967، دارالسلام الریاض).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:191/08