کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی جس کے ہاں اولاد نہیں ، جب وہ ڈاکٹر کے پاس گیا علاج کے لیے ، تو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ اپنی منی چیک کراؤ ، اب جواب طلب بات یہ ہے کہ آیا مرد کو اپنی منی خود اپنے ہاتھ سے نکالنا ، یا نکال کر چیک کروانا جائز ہے یا نہیں ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ، بندہ کی پریشانی کو دور فرمائیں ۔
واضح رہے کہ ہاتھ سے منی نکالنا حرام اور ناجائز ہے، البتہ اپنی بیوی کے ہاتھ سے منی نکال سکتا ہے اور اس طرح نکال کر چیک کرانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر فی الوقت بیوی نہ ہو، تو اس طبی ضرورت کی بناء پر خود بھی نکال سکتا ہے۔لما في رد المحتار:
’’قوله: (الاستمناء حرام) أي بالكف إذا كان لاستجلاب الشهوة، أما إذا غلبته الشهوة وليس له زوجة ولا أمة ففعل ذلك لتسكينها فالرجاء أنه لا وبال عليه كما قاله أبو الليث، ويجب لو خاف الزنا.
قوله: (كره) الظاهر أنها كراهة تنزيه؛ لأن ذلك بمنزلة ما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين.تأمل. وقدمنا عن المعراج في باب مفسدات الصوم: يجوز أن يستمني بيد زوجته أو خادمته‘‘. (ردالمحتار: كتاب الحدود، مطلب في جكم اللواطة:44/6، رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/266