کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ جس مسجد میں جمعہ کی نماز واجب ہو ، وہاں جمعہ کی نماز کے بجائے ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟کیا اس بستی کے لوگ گنہگار ہوں گے یا نہیں ؟
واضح رہے کہ ادائے جمعہ اور فرضیتِ جمعہ کے لیے فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے جو شرائط لکھی ہیں ، ان شرائط کے پا ئے جانے سے مفتیانِ کرام جس جگہ نماز جمعہ کے جواز کا حکم لگا دیں ، اس جگہ جمعہ کے دن مسجد میں باجماعت ظہر کی نماز ادا کرنا درست نہیں ، بلکہ جمعہ ادا کرنا فرض ہے ، ورنہ یہ لوگ گناہ کا ارتکاب کرنے والے شمار ہو ں گے۔لما في السنن أبي داود :
عن طارق بن شهاب عن النبى -صلى الله عليه وسلم- قال:« الجمعة حق واجب على كل مسلم فى جماعة إلا أربعة: عبد مملوك أو امرأة أو صبى أو مريض ».(كتاب الصلاة، باب الجمعة للمملوك و المرأة ،397/1، رقم الحديث:1067، دار احياء التراث)
وفي المستدرك:
عن أبي الجعد الضمري، وكانت له صحبة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه» .(كتاب الجمعة، رقم الحديث:1034، دار الكتب العلمية بيروت)
وفي التنوير مع الدر:
’’(هي فرض) عين (يكفر جاحدها) لثوبتها بالدليل القطعي كما حققه الكمال وهي فرض مستقل آكد من الظهر وليست بدلا عنه كما حرره الباقاني معزيا لسري الدين بن الشحنة.(كتاب الصلاة، باب الجمعة، 5/3، رشيدية).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتوی نمبر: 189/349)