باپ کے کرائے ہوئے نکاح میں خیار بلوغ کا حکم

باپ کے کرائے ہوئے نکاح میں خیار بلوغ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اپنی نابالغہ کا نکاح کر دیتا ہے، لڑکی بالغ ہوتے ہی اس نکاح سے انکار کر جاتی ہے اور اس نکاح کو تسلیم نہیں کرتی باوجود اس کے لڑکی کی والدہ ودیگر اہل قبیلہ لڑکی کی رضامندی کے بغیر اس کی شادی کرادیتے ہیں، جب کہ لڑکی اس شادی کو تسلیم ہی نہیں کرتی تھی اور نہ ہی اس نے مجلس نکاح کے گواہوں کو اختیار دیا ہے، جب کہ لڑکی ماری پیٹی بھی گئی مگر پھر بھی رضامند نہیں ہوئی، جناب سے استدعا ہے کہ اس مسئلہ سے روشناس فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں لڑکی کو بالغ ہوجانے کے بعد فسخ نکاح کا اختیار نہیں ہے اس لئے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ صغیرہ کا ولی جب اس کا نکاح کردے، تو پھر اسے خیار بلوغ حاصل نہیں ہوگا، چاہے اس نکاح میں اس لڑکی کی مرضی شامل ہو یا نہ ہو ہدایہ میں لکھا ہے :
’’ويجوز نكاح الصغير والصغيرة إذا زوجهما الولي بكرا كانت الصغيرة أو ثيبا‘‘.(ہدایہ، کتاب النکاح: 316/2)
وفي الدر:
’’(وللولي) الآتي بيانه (إنكاح الصغير والصغيرة) جبرا (ولو ثيبا).(329/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/326