کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی اپنی بالغ لڑ کی کا نکاح جبراً کردے، اور لڑکی کی رضامندی نہ ہو اور وہ عدالت میں استغاثہ(فریاد) کردے،اور عدالت نے یہ فیصلہ دے دیاہو کہ لڑکی جہاں چاہےنکاح کرسکتی ہے، تو شریعت کی رو سے اس کو اس بات کی اجازت ہے یا نہیں؟ یہ فیصلہ دے کر مشکور فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں اگر لڑکی دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے،تو کرسکتی ہے ،کیونکہ بالغہ لڑکی کا نکاح بغیر اس کی رضامندی کے کہیں درست نہیں ہے۔لما في التنویر مع الدر:
’’(ولا تجبر البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ‘‘.
وقال الشيخ محمد ابن عابدين الشهير بالشامي:
’’وإن زوجها بغير استئمار فقد أخطأ السنة وتوقف على رضاها‘‘.(398/2).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/01