این ایف ٹی (NFT) کا حکم

این ایف ٹی (NFT) کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موبائل میں آن لائن ڈیجیٹل ایپ (این ایف ٹی ) سے کاروبار کرنا کیساہے؟ اس ایپ میں بندہ تیس یا چالیس ہزار ڈالتا ہے اس سے کوئی چیز خریدلیتا ہے، تو پیسے اس کے اکاؤنٹ سے کٹ جاتےہیں اور پھر اس چیز پر بندہ اپنے ریٹ لگاتا ہے اور اس کو ایپ میں بھیجتا ہے، کسی نے اس کو خریدا تو پیسے اس کے اکاؤنٹ میں آجاتے ہیں اور یہ تصویرکے ذریعہ ہیں، اور اس کا لین دین خرید وفروخت ڈالر سے ہوتا ہے، یہ پیسے کمانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

(این ایف ٹی) ٹیکنالوجی پر مشتمل ایک نئی ایجاد ہے جس کے ذریعہ ڈیجیٹل اور حقیقی اثاثوں، حقوق کی خرید وفروخت اور بسا اوقات ان پر اجارہ بھی ہوتا ہے، یہ ایجاد کئی پیچیدہ معاملات پر مشتمل  ہے اور اس میں روز بروز نئی جدتیں وقوع پذیر ہورہی ہیں، تاہم اس کا استعمال فی الوقت ایسی چیزوں میں ہورہاہے کہ جس میں شرعی اعتبار سے کئی مفاسد (مثلا: مال کا نہ ہونا، سٹہ، تصویر وموسیقی، لہوولعب) موجود ہیں، لہذا س کی خرید وفروخت سے اجتناب کیا جائے۔
لما في الأشباه والنظائر:
’’القاعدة الثانية: (إذا اجتمع الحلال والحرام غلب الحرام)، وبمعناها ما اجتمع محرم ومبيح إلا غلب المحرم، والعبارة الأولى لفظ حديث أورده جماعة: «ما اجتمع الحلال والحرام إلا غلب الحرام الحلال».
قال العراقي: (لا أصل له) وضعفه البيهقي، وأخرجه عبد الرزاق موقوفا على ابن مسعود رضي الله عنه، وذكره الزيلعي شارح الكنز في كتاب الصيد مرفوعا.
فمن فروعها ما إذا تعارض دليلان أحدهما يقتضي التحريم والآخر الإباحة قدم التحريم، وعلله الأصوليون بتقليل النسخ؛ لأنه لو قدم المبيح للزم تكرار النسخ؛ لأن الأصل في الأشياء الإباحة، فإذا جعل المبيح متأخرا كان المحرم ناسخا للإباحة الأصلية، ثم يصير منسوخا بالمبيح.
ولو جعل المحرم متأخرا لكان ناسخا للمبيح، وهو لم ينسخ شيئا؛ لكونه على وفق الأصل، وفي التحرير يقدم المحرم تقليلا للنسخ واحتياطا ، وقد أوضحناه في شرح المنار في باب التعارض، ومن ثمة قال عثمان رضي الله عنه لما سئل عن الجمع بين أختين بملك اليمين: أحلتهما آية وحرمتهما آية فالتحريم أحب إلينا‘‘.
وذكر بعضهم أن من هذا النوع حديث «لك من الحائض ما فوق الإزار» وحديث «اصنعوا كل شيء إلا النكاح»؛ فإن الأول يقتضي تحريم ما بين السرة والركبة.
والثاني يقتضي إباحة ما عدا الوطء فرجح التحريم احتياطا، وهو قول أبي حنيفة وأبي يوسف ومالك والشافعي رحمهم الله، وخص محمد رحمه الله شعار الدم، وبه قال أحمد عملا بالثاني‘‘.(الفن الأول في القواعد الكلية، النوع الثاني: 302، إدارة القرآن والعلوم الإسلامية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:189/228