’’اگر میں نے یہ کام کیا تو میں امت محمدیہ میں سے نہیں ہوں‘‘ ان الفاظ کا حکم

’’اگر میں نے یہ کام کیا تو میں امت محمدیہ میں سے نہیں ہوں‘‘ ان الفاظ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص یوں کہے کہ میں نے یہ کام کیا، تو میں امت محمدیہ میں سے نہیں ہوں، اور اس کے بعد وہ اس کام کو بھی کردے، تو ایسے شخص کے بارے میں شرعاً کیا حکم ہے؟

جواب

ایسا کہنا سخت گناہ اور خطرناک ہے، تاہم یہ قسم کےحکم میں ہے، اس لیے اس کے اوپر قسم کا کفارہ ادا کرنا اور توبہ کرنا واجب ہے، اور احتیاطاً تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی کرے۔
لمافی التنویر مع الرد:
’’(و) القسم أيضا بقوله (إن فعل كذا فهو) يهودي أو نصراني أو فاشهدوا علي بالنصرانية أو شريك للكفار أو (كافر) فيكفر بحنثه لو في المستقبل، أما الماضي عالما بخلافه فغموس.واختلف في كفره (و) الاصح أن الحالف (لم يكفر) سواء (علقه بماض) أو آت إن كان عنده في اعتقاده أنه (يمين)‘‘.(كتاب الأيمان، مطلب تعدد الكفارة لتعدد اليمين، 510/5:رشيدية)
وفي البحر:
’’إذا كان في المسألة وجوه توجب التكفير ووجه واحد يمنع التكفير فعلى المفتي أن يميل إلى الوجه الذي يمنع التكفير تحسينا للظن بالمسلم‘‘.(كتاب السير، باب أحكام المرتدين، 210/5:رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/131