کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے عشاء کے فرض بغیر جماعت کے پڑھے اور تراویح میں امام کے ساتھ شریک ہو گیا تو اب وتر بھی جماعت سے پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟نیز اگر تراویح کی کچھ رکعات رہ گئی ہوں تو بھی وتر کی جماعت میں شرکت کر سکتا ہے یا نہیں؟
اس طرح کرنا مکروہ اور منع ہے، کیوں کہ اس میں نماز پڑھنے میں سستی کا اظہار ہے جو منافقین کے عمل کے مشابہ ہے۔
(فتاویٰ محمودیہ بحوالہ خانیہ)(وکذا في رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح: ٢/٦٠٣، دارالمعرفۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی