اپنی زوجہ کو کلما طلاق دینے کے بعد حلالہ سے بچنے کے لیے ارتداد اختیار کرنے کا حیلہ کرنا

اپنی زوجہ کو کلما طلاق دینے کے بعد حلالہ سے بچنے کے لیے ارتداد اختیار کرنے کا حیلہ کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ان الفاظ سے طلاق دی کہ ’’ آپ کو کلما طلاق ہے‘‘ اور اس سے ان  کی تین طلاق کی نیت تھی،اور ہمارے علاقے میں تین طلاق کے لیے یہی الفاظ مستعمل ہوتے ہیں، یہ آدمی اس عورت کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا چاہتا تھا، تو ایک مولوی صاحب نے حیلہ بتایا کہ آپ ارتداد اختیار کرو پھر دوبارہ اسلام لاؤ، تو اس ارتداد کی وجہ سے دوبارہ بغیر حلالہ شرعیہ کے آپ  کے لیے نکاح درست ہو جائے گا، اور مولوی صاحب نے دلیل یہ پیش کی کہ امام صاحب نے اس طرح صورت مسئلہ کے حیلہ کا اس طرح طریقہ بتایا ہے،آیا امام صاحب سے اس طرح قول منقول ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں شوہر پر اس کی بیوی تین طلاق کے ساتھ حرام ہو گئی ہے، اب حلالہ شرعیہ کے بغیر رجوع یا تجدید نکاح ممکن نہیں۔
العیاذباللہ ارتداد اختیار کرنے سے طلاق کا حکم باطل نہیں ہو گا، اور اس نیت سے ارتداد اختیار کرنا کہ طلاق کا حکم باطل ہو جائے انتہائی خطرناک اور قبیح عمل ہے، کیا خبر کہ اسلام قبول کرنے کا موقع  ملے یا نہ ملے اور اس سے پہلے ہی موت واقع ہو جائے، کسی کو ارتداد کا مشورہ دینا خود کفر ہے، اور مولوی صاحب کا قول غلط ہے، امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے اس طرح کا کوئی منقول قول ہمیں نہیں ملا۔
لما في التنزيل العزيز:
{فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}.(سورة البقرة:230)
وفي التنوير مع الدر:
’’(وفي أنت الطلاق) أو طلاق (أو أنت طالق الطلاق أو أنت طالق طلاقا، يقع واحدةرجعية إن لم ينو شيئا أو نوى).... (فإن نوى ثلاثا فثلاث)؛ لانه فرد حكمي‘‘.(كتاب الطلاق، مطلب في قول البحر إن الصريح يحتاج إلخ: 447/4: رشيدية)
وفي البحر الرائق:
’’ويكفر بتلقين كلمة الكفر ليتكلم بها ولو على وجه اللعب‘‘.(كتاب السير، باب احكام المرتدين: 208/5: رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی