اللہ تعالٰی میری نہیں سنتا کہنے کا حکم

اللہ تعالی میری نہیں سنتا کہنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک پریشان حال شادی شدہ شخص کو دوسرا شخص یہ نصیحت کرے کہ آپ دعاء کریں، اللہ خیر کرے گا، جوابا پریشان حال شخص زبان سے یہ الفاظ کہے کہ: ’’اللہ تعالی میری نہیں سنتا‘‘ ان الفاظ کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایسی باتوں سے ایمان سے نکلنے کاخطرہ ہے، لہذا ایسی باتوں سے ہر حال میں بچنا چاہیےاور شخص مذکور کو توبہ واستغفار کرنا چاہئے اور آئندہ کے لئے ایسی باتیں ہرگز نہ کریں، احتیاطا تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی کرلینا چاہیے۔
لما في البحر الرائق:
’’فيكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به أو سخر باسم من أسمائه أو بأمر من أوامره  أو أنكر وعده أو وعيده أو جعل له شريكا أو ولدا أو زوجة أو نسبه إلى الجهل أو العجز أو النقص‘‘.(کتاب السیر، باب احکام المرتدین: 202/5، رشیدية)
وفي الهندية:
’’ثم إن كانت نية القائل الوجه الذي يمنع التكفير فهو مسلم وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديد النكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط‘‘. (کتاب السیر، موجبات الکفرأنواع: 588/3، رشیدية)
(وکذا في الفتاوی التاتارخانية: کتاب أحکام المرتدین، فصل في إجراء کلمة الکفر: 282/7، فاروقية کوئته).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:189/130