کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو کسی کام کا حکم دیا اور کہیں چلا گیا، واپس آیا تو اسکی بیوی نے وہ کام نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے بہت سخت سزا دی جب اس کے والد کو اطلاع ملی تو وہ اس کے گھر گیا تو اس آدمی نے اس لڑکی کے باپ کو کہا کہ تم اپنی بیوی کو (یعنی لڑکی کی ماں کو) میرے حوالے کرو اور اس لڑکی کو تم لے جاؤ، لہذا اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر اس آدمی نے (اس لڑکی کو تم لے جاؤ) کہتے وقت طلاق کی نیت کی، تو اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/210