کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندےنے اپنے موبائل پر اپنی بیوی کا نام لکھ کر طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے کااسٹیٹس لگایا ہے، آیا طلاق ہوئی یا نہیں؟مگر اس کا کہنا ہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی؟
صورت مسئولہ میں اگر شوہر اپنی مذکورہ بالا تحریر کا اقرار کرتاہے، تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں،اور بیوی شوہر پرطلاق مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہیں،لہذا اب حلالہ شرعیہ کے بغیر نہ رجوع ممکن ہے اور نہ ہی تجدید نکاح۔لما في الرد:
’’الكتابة على نوعين: مرسومة، وغير مرسومة....... وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو‘‘.(كتاب الطلاق، الطلاق بالكتابة: 442/4: رشيدية)
وفي المبسوط:
’’فإن كتب إمرأته طالق، فهي طالق ،سواءبعث الكتاب اليها، أو لم يبعث‘‘.(كتاب الطلاق، باب الطلاق الأخرس: 167/4:رشيدية)
وفي التاتار خانية:
’’رجل قال لإمرأته: انت طالق انت طالق انت طالق وقال عنيت بالأولى الطلاق وبالثانية، والثالثة، إفهامها صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا‘‘.(كتاب الطلاق، الفصل الرابع: 430/4:فاروقية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:186/01