کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسلام میں حق شفعہ کا کیا تصور ہے ؟
شفعہ کا حق اسلام نے اس آدمی کے لیے ثابت کیا ہے کہ جو فروخت شدہ چیز میں بیچنے والے کے ساتھ شریک ہے، اگر وہ چیز تقسیم سے پہلے پہلے فروخت ہوتی ہے تو دوسرا شریک اگر خریدنا چاہے تو کسی اور کا حق نہیں ہے کہ پھر وہ فروخت ہونے والی چیز کو خریدے۔ اس طرح اگر یہ کہ جو زمین فروخت ہورہی ہے اس زمین کے پڑوس میں کسی دوسرے کی زمین یا مکان ہے، تو پڑوسی اگر خریدنا چاہے تو وہ حقدار ہے، پھر کوئی دوسرا اس کو نہیں خرید سکتا ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ جس مجلس میں اس کو پتہ چل گیا کہ میرے پڑوسی نے زمین فروخت کی ہے اس مجلس میں مجلس والوں کو گواہ بنا کر کہہ دے کہ تم لوگ گواہ رہو، میرے پڑوسی نے بغیر میری اطلاع کے اپنی زمین فروخت کی ہے، میں اس کو خریدنا چایتا ہوں، پھر اس کے بعد بیچنے والے کے ہاتھ میں اگر وہ چیز اب تک باقی ہے تو اس کے پاس جاکر اس کو بتادے اور اگر وہ خریدنے والے کے حوالے کر چکا ہے تو اس کے پاس جاکر اس کو بتادے یا فروخت شدہ زمین کے پاس جاکر لوگوں کو گواہ بنا کر کہہ دے کہ میں حق شفعہ کا دعوی رکھتا ہوں، اس زمین کو میں خریدوں گا۔(ھدایۃ، کتاب الشفعہ)۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/154