آپ ﷺ کے حجرہ مبارکہ پر عمداً کنکریاں پھینکنا

آپ ﷺ کے حجرہ مبارکہ پر عمداً کنکریاں پھینکنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نبی ﷺ کے حجرہ مبارکہ پرعمدا کنکریاں پھینکنا کفر ہے؟ آیا جس بندے سے بھی یہ فعل قبیح صادر ہوجائے کیا وہ مسلمان کہلانے کے لائق ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپﷺ کے روضہ  مبارکہ پر عمدا کنکریاں وغیرہ پھینکنا اگر بطور استہزاء کے ہے، تو یہ فعل موجب کفر ہے اور اس سے بندہ اسلام سے نکل جاتاہے، اور اگر بنیت تبرک ایسا کرتا ہے، تو یہ بہت بڑی بدعت ہے جس سے اجتناب لازم ہے، اور اگر کسی بندے سے اس قسم کا فعل صادر ہواہو، تو  وہ کثرت سے توبہ واستغفار کرے، اور آئندہ  خود بھی اس سے اجتناب کرے اور دوسروں کو بھی اس سے روکے۔
لما في إكفا ر الملحدين:
’’ أيما رجل مسلم سب رسول الله -صلى الله عليه وسلم-، أو كذبه، أو عابه، أو تنقصه، فقد كفر بالله تعالى، وبانت منه امرأته‘‘.(إكفا ر الملحدين، ص:54: إدارة القرأن)
وفي إرشاد الساري:
’’(ولا يقربه) أي:بمحاذات قبره من جميع جوانبه (حتى يقف ويسلم)... (ولو من خارج)أي: من المسجد وجداره ... وأما مايفعله الجهلة من التقرب بأكل التمر الصيحاني في المسجد وإلقاء النوى فيه، ونحو ذلك من المنكرات الشنيعة والبدع الفضيعة فيجب أن يجتنبه وينكر إذا رأى من يرتكبه‘‘.(كتاب الحج، فصل واليغتنم أيام مقامه بالمدينة،ص:567: دارالكتب)
وفي غنية الناسك:
’’وأما مايفعله الجهلة من التقرب بأكل التمر الصيحاني في الروضة الكريمة... ونحو ذلك من المنكرات الشنيعة فيجب أن يجتنبه وينكر إذا رأى من يرتكبه‘‘.(كتاب الحج، التجنب عن بعض الأعمال المكروهة، ض:572: المصباح).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:186/85