آپ ﷺکے اس فرمان کا مطلب’’جس کا میں مولا اس کا علی مولا‘‘

آپ ﷺکے اس فرمان کا مطلب’’جس کا میں مولا اس کا علی مولا‘‘

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ایک وادی ہے، جہاں سے راستے تمام ممالک کو نکلتے ہیں وہاں پر رسول اللہﷺ پر وحی نازل ہوئی اور آپﷺ نے فرمایا: جس کا میں مولی اس کا علی مولی، یہ حدیث ہے مطلب یہ ہے کہ خلیفہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو ہونا چاہیے تھا، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ کہاں تک صحیح ہے؟

جواب

غدیر خم کے مقام پر یہ الفاظ نبی کریم ﷺ سے منقول ہیں، لیکن محدثین کی تصریح کے مطابق اس سے مراد محب ودوست ہے یعنی مراد یہ کہ جس کا میں دوست اور محب اس کا علی بھی دوست اور محب ہے، چنانچہ خود اس حدیث کا شانِ ورود بھی اس پر دلالت کرتا ہے کہ مراد محب اور دوست ہے، کیونکہ ایک انصاری صحابی کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی کچھ لڑائی ہوئی تھی، اسی  بناء پر یہ الفاظ کہے گئے تھے، نیز اگر اس سے مراد خلافت ہوتی، تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنے دعوی کے لیے اس کو بطور دلیل پیش کرتے، لیکن نہ انہوں نے خلافت کا دعوی کیا اور نہ ہی یہ دلیل پیش کی، تو معلوم ہوا کہ اس سے مراد خلافت ہرگز نہیں ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/146