آٹھ لاکھ روپے کا موبائل ملک میں ہونے کی صورت میں زکوٰۃ و قربانی کا حکم

آٹھ لاکھ روپے کا موبائل ملک میں ہونے کی صورت میں زکوٰۃ و قربانی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ہے اس کے پاس تقریباً 8لاکھ کا موبائل ہے، اب آیا اس شخص پر قربانی، زکوۃ اور صدقۃالفطر واجب ہے کہ نہیں، نیزیہ بھی واضح رہے کہ اس کے پاس اس موبائل کے علاوہ اور کچھ مال نہیں، ہر ایک کا جواب تفصیل کے ساتھ بیان فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر اس کے پاس زیرِاستعمال اس موبائل کے علاوہ کچھ نہیں تو اس پرقربانی،زکوۃاور صدقۃ الفطرواجب نہیں۔
لما في التنوير مع الدر:
’’وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)‘‘.
وتحته في الرد:
’’قوله:(واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا‘‘.(كتاب الأضحية: 520/9: رشيدية)
وفي البحرالرائق:
’’وشرط فراغه عن الحاجة الأصلية لأن المال المشغول بها كالمعدوم‘‘.(كتاب الزكاة: 321/2: رشيدية)
وفي الهندية:
’’وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلا عن حوائجه الأصلية‘‘.(كتاب الزكاة، الباب الثامن في صدقة الفطر: 415/1: رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:187/310