کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کمرے میں بہت سارے کمپیوٹر لگائے جاتے ہیں، پھر ان تمام کمپیوٹروں پرایک مشترکہ گیم کھیلا جاتا ہے، ہر کمپیوٹر ایک کھلاڑی کے مانند ہوتا ہے، پھر ہر کھلاڑی یعنی تمام کھلاڑی مل کر ایک کھلاڑی کو جیتواتے ہیں، اور جیتنے والے کھلاڑی کا اکاؤنٹ (promot)ہوجاتا ہے، اس طرح سے کرتے کرتے ایک وقت آتا ہے کہ وہ اکاؤنٹ بہت قیمتی ہو جاتا ہے، پھر باہر ممالک میں لوگ بڑے شوق سے خریدتے ہیں، آیا اس طرح سے کسی اکاؤنٹ کو (promot)کرنا خرید فروخت کی غرض سے جائز ہے یا نہیں اور اس سے حاصل ہونے والے کمائی(Income)حلال ہے یا نہیں؟
وضاحت:ایک بندہ10،12 کمپیوٹر خریدتا ہے باقی لوگ صرف اس کے ساتھ کھیلتے ہیں، اس گیم کی ان سے کوئی فیس وغیرہ نہیں لیتا۔
واضح رہے کہ خرید وفروخت کیلئے عوضین کا مال ہونا ضروری ہے، جب کہ صورت مسئولہ میں خریدنے والے کی طرف سے تومال ہے، لیکن بیچنے والا صرف اپنے اکاؤنٹ کا حق استعمال بیچ رہا ہے، جو کہ حقوق مجردہ میں سے ہے اور مال نہیں ہے لہذا اکاؤنٹ بیچنا جائز نہیں، نیز مذکورہ گیم کھیلتے وقت کھلاڑی بہت سے غیر شرعی امورکا مرتکب ہوتا ہے، مثلا: ویڈیوز، نامحرم کی تصاویر، گانا بجانا وغیرہ، اس لئے اس گیم سے احتراز لازم ہے۔لما في الدر مع الرد:
’’قوله: (لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة على الملك) قال في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها‘‘. (كتاب البيوع: 31/7: رشيدية)
وفي البدائع:
’’الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك، ولا يجوز الصلح عنه‘‘.(كتاب الشرب: 296/8: دار الكتب العلمية بيروت)
وفي الأشباه:
’’الحقوق المجردة لا يجوز الاعتياض عنها كحق الشفعة، فلو صالح عنه بمال بطلت ورجع به‘‘.(ص:210، قديمى كتب خانه).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/126