ترکہ کو اپنے استعمال میں رکھ کر دیگر ورثاء کو ان کی مالیت دینا

Darul Ifta

ترکہ کو اپنے استعمال میں رکھ کر دیگر ورثاء کو ان کی مالیت دینا

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ترکہ میں دو مکان مشترکہ ایسے ہیں جن میں مرحوم کی بیوہ اپنے بیٹوں کے ہمراہ رہتی ہے، لہذا اگر وہ ان مکانات کو فروخت کئے بغیر دیگر ورثاء مثلا بہنوں کو ان مکانات کی مالیت دینا چاہیں مکانات اپنے استعمال میں رکھ کر تو ان کا یہ عمل شرعا درست ہوگا یا نہیں؟ اور دیگر ورثاء کو مذکورہ مکانات کی مالیت دینے کی کیا صورت ہوگی جب کہ ان میں سے ایک مکان ایسا بھی ہےجس کے نیچے دو دکانیں بھی ہیں، جن میں سے ایک دکان کا کرایہ بیوہ کو دیا جاتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کچھ ورثاء میراث میں موجود مشترکہ مکانات و دکانوں کو اپنے استعمال میں رکھ کر بقیہ ورثاء کو ان کی مالیت دینا چاہیں، تو تمام ورثاء کی رضامندی سے ایسا کرنا درست ہے، اور مالیت دینے کی صورت یہ ہوگی کہ فریقین جس رقم پر بھی راضی ہوجائیں، اس کا لین دین کرلیں۔
لما في الشامية:
’’(ثم)..(يقسم الباقي)بعدذلك(بين ورثته)أي الذين ثبت إرثهم بالكتاب أوالسنة‘‘.
’’قوله:(أي الذين ثبت إرثهم بالكتاب)أي:القرآن، وهم الأبوان والزوجان والبنون والبنات والإخوة والأخوات‘‘.(كتاب الخنثى: 532/10، رشيدية)
وفي التاتارخانية:
’’وإذا كانت التركة بين ورثة فأخرجوا أحدهم منها أعطوه اياه، والتركة عقار،أو عروض صح، قليلا كان ما أعطوه،أو كثير‘‘.(كتاب الصلح، الفصل الخامس في بيان ما يجوز من الصلح إلخ: 243/14، فاروقية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/328

footer