گناہوں کے دنیاوی نقصانات

گناہوں کے دنیاوی نقصانات

مولانا محمد اسامہ سرفراز

ہمارے دور میں گناہوں کی طرف بڑھتے چلے جانا اور الله تعالیٰ کو ناراض کرنے میں کوئی باک محسوس نہ کرنا، کسی سے پوشیدہ نہیں، اس کی وجہ سے جس طرح علم دین سے جہالت، اکابر واسلاف کے طریقے سے لاپرواہی اور اہل الله کی صحبت سے بے رخی ہے،اسی طرح اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ گناہوں کی سزا صرف آخرت ہی میں ملے گی، حالاں کہ بد اعمالیوں کا جس طرح آخرت میں وبال ہو گا، اسی طرح دنیا میں بھی آفات وعذاب، مہلک بیماریوں اور مال میں بے برکتی کی صورت میں قہر الہٰی نازل ہوگا۔

چناں چہ الله تعالیٰ فرماتے ہیں:”جب بنی اسرائیل نے سرکشی اختیار کی ( اور) اس چیز ( میں پڑے جس) سے انہیں روکا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہا کہ بندر ہو جاؤ، ذلیل ہو کر۔“ (سورہٴ اعراف)

نیز فرمایا:”جب انہوں نے ہمیں ناراض کیا تو ہم نے انہیں سزا دی۔“ (سورہٴ زخرف)

اس مضمون کی بہت سی آیات کریمہ موجود ہیں، بداعمالیوں اور گناہوں کی سزا دنیا میں ملتی ہے، اس کی کچھ تفصیلات ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں:

ؤ… حضرت عبدالله بن عمر سے ابن ماجہ میں روایت ہے کہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:” اے مہاجرین کی جماعت ! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ اگر تم ان میں مبتلا ہو جاؤ اور میں الله سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان میں مبتلا ہو، تو بڑی آفت میں پھنس جاؤ گے، ایک توہے فحش بد کاری، جس قوم میں علیٰ الاعلان عام ہو جائے تو ان میں ایسی نئی نئی بیماریاں پیدا ہوں گی جو پہلے کبھی سننے میں نہ آئی ہوں اور ( دوسری یہ کہ ) جو لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگیں تو ان پر قحط اور مشقت اور بادشاہ کا ظلم مسلط ہو جائے گا اور (تیسری یہ کہ ) جو قوم زکوٰة کو روک لے، ان سے بارش روک لی جائے گی، اگر جانور نہ ہوں تو ایک قطرہ بارش بھی نہ برسے اور ( چوتھی یہ کہ ) جو معاہدوں کی خلاف ورزی کریں، ان پر دوسری قومیں مسلط ہو جائیں گی اور ان کا مال ومتاع لوٹ لیں گی اور (پانچویں یہ کہ)جو لوگ الله کے قانون کی مخالفت کریں کہ اس کے خلاف حکم جاری کریں تو ان میں خانہ جنگی ہو گی۔“

حضرت عائشہ صدیقہ سے کسی نے زلزلے کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ لوگ زنا کو امر جائز کی طرح نڈر ہو کر کرنے لگتے ہیں اور شراب پیتے ہیں اور آلات وموسیقی بجاتے ہیں تو الله تعالیٰ میں غیرت آتی ہے، زمین کو حکم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو ہلا ڈال۔

٭… امام احمدبن حنبل نے حضرت وہب سے نقل کیا ہے کہ الله تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ میری اطاعت ہوتی ہے تو میں راضی ہوتا ہوں اور جب راضی ہوتا ہوں تو برکت دیتا ہوں اور میری برکت کی کوئی انتہا نہیں او رجب میری اطاعت نہیں ہوتی تو غضب ناک ہو جاتا ہوں اور لعنت کرتا ہوں اور میری لعنت کا اثر سات پشتوں تک رہتا ہے۔

٭… مسند احمد میں روایت ہے ، ارشاد فرمایا:حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم نے :”ان الرجل لیحرم الرزق بالذنب یصیبہ“ یعنی بے شک آدمی محروم ہو جاتا ہے، رزق سے اپنے اختیار کردہ گناہوں کے سبب سے۔

٭…الله کے نافرمان کو اپنے ماتحتوں کی نافرمانی کا صدمہ دیکھنا پڑتا ہے۔ ایک بزرگ کا قول ہے کہ جب کبھی مجھ سے معصیت سرزد ہو جاتی ہے تو اس کا اثر میں اپنی بیوی اور اپنے جانوروں میں محسوس کر لیتا ہوں کہ وہ پوری طرح میرے فرماں بردار نہیں رہتے۔

٭… گناہ گار کے کاموں سے برکت وسہولت اٹھالی جاتی ہے، جب کہ فرماں برداروں کے لیے کام یابی کی راہیں کھول دی جاتی ہیں۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے :﴿ومن یتق الله یجعل لہ مخرجا﴾ یعنی جو الله کا ڈر اختیار کرے گا، الله تعالیٰ اس کے لیے راستے پیدا کر دیتے ہیں۔“

٭…گناہوں سے دل میں سیاہی پیدا ہوتی ہے، جس کی نحوست راہ سنت سے بھٹکا کر بدعت وگم راہی میں مبتلا کر چھوڑتی ہے۔

٭… گناہ گار آدمی الله تعالیٰ کی نظر سے گر جاتا ہے او رپھر لوگوں کی نگاہ میں بھی ذلیل وخوارہی لکھ دیا جاتا ہے۔

٭… گناہوں کی عادت سے عقل میں فتور اور فساد آجاتا ہے، کیوں کہ عقل نورانی جوہر ہے، جس کے لیے معصیت کی کدورت سخت نقصان دہ ہے ، نیز گناہ کرنا خود بھی عقل کم زور ہو جانے کی دلیل ہے، اگر عقل ٹھکانے ہوتی تو اتنی وعیدات ونقصانات جاننے کے بعد گناہ کیسے کرسکتا ہے؟

٭… ایک نقصان یہ ہے کہ گناہ کرنے سے شیطان مسلط ہو جاتا ہے۔

٭… ایک نقصان یہ ہے کہ گناہ کرتے کرتے دل میں وہی بس جاتا ہے، یہاں تک کہ مرتے وقت بھی اسی گناہ میں مشغول ہوتا ہے۔

٭… الله تبارک وتعالیٰ کی رحمت سے ناامیدی پیدا ہو جاتی ہے، جس کے باعث گناہ گار توبہ نہیں کرتا اور بغیر توبہ کے مر جاتا ہے۔