کدو…مفید ترین سبزی

کدو…مفید ترین سبزی

محترمہ ظل ہما

آج کے دور میں نت نئی بیماریوں کا لاحق ہونا اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ہماری غذائیں یا تو متوازن نہیں ہوتیں یا ہم اپنی کم علمی کی بنا پر متوازن غذاؤں کو جانتے ہی نہیں کہ متوازن غذائیں کون سی ہوتی ہیں۔ بعض سبزیاں اتنی مفید اور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں کہ ان کے کھانے سے ہم اپنی صحت کو بر قرار رکھ سکتے ہیں۔ ایسی سبزیوں میں، جو بہت طبی افادیت کی حامل ہیں، کدو کا شمار بھی ہوتا ہے۔ کدو کو ہم قدرت کا ان مول تحفہ کہہ سکتے ہیں۔

بازار میں وافر مقدار میں ارزاں قیمت پر دست یاب یہ سبزی بے شمار خوبیوں سے مالا ہے اور قدرت کی مہربانیوں کا شاہ کار ہے۔ اس سے نہ صرف غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں، بلکہ کئی بیماریوں سے نجات بھی ملتی ہے۔ غذائی اجزا سے بھرپور اس سبزی کی کئی قسمیں ہیں،جن میں سے تین قسمیں بازار میں بہ آسانی ملتی ہیں، مثلاً حلوا کدو، گھیا کدو اور گول کدو۔

کدو کا خاندان
کدو کا تعلق پھلوں اور سبزیوں کے خاندان سے ہے۔اس خاندان میں خربوزہ، کھیرا، توری اور کدو کی تمام اقسام شامل ہیں۔ اسے لوکی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

کدو ہمارے رسول پاک صلی الله علیہ وسلم کی بھی مرغوب غذا تھی،جسے آپ صلی الله علیہ وسلم بہت شوق سے کھاتے تھے۔ حضرت انس بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم نے حضور صلی الله علیہ و سلم کی دعوت کی۔ کھانے میں جَو کی روٹی اور شوربا پیش کیا۔ شوبے میں کدو اور گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ الله کے پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم پیالے کے کناروں سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے نکالتے او رتناول فرماتے۔اس دن سے میں نے کدو کے بغیرکھانا نہیں کھایا۔

مذکورہ واقعے سے کدو کی اہمیت کا اندازہ ہوتا اور یہ پتا چلتا ہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی پسندیدہ غذاؤں میں کدو بھی شامل تھا۔ طبی لحاظ سے کدو کے بے شمار فوائد ہیں۔ اولیائے کرام بھی کدو کو احتراماً بہت شوق سے کھایا کرتے تھے۔

کدو کی اقسام
کدو ایک عام سبزی ہے، جس کا رنگ باہر سے سبز اور اندر سے سفید ہوتا ہے، اس کا مزاج سردتر اور ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔ کدو کو مختلف دالوں اور گوشت کے ساتھ او راکثر اوقات سادہ ہی پکایا جاتا ہے۔ کدو کی عام طور پر پانچ اقسام ہیں: جن میں حلوا کدو، گول گدو، گھیا کدو، سرخ کدو اور سفید کڑوا کدو شامل ہیں، تاہم ان کے فوائد کم وبیش یکساں ہیں۔ موسم گرما کی اس سبزی سے تیار کردہ دہی کا رائتہ بھی بہت مزے دار ہوتا ہے۔ اس کا حلوا بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، تاہم کدو خریدتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ قدرے سفیدی مائل، تازہ اور شیریں ہو۔ اس میں ریشے نہ پیدا ہو گئے ہوں اور نہ جسامت میں بہت بڑا یا بہت چھوٹا ہو۔ کدو میں گوشت بنانے والے روغنی اورمعدنی نمکیات وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بے حد طاقت ور سبزی ہے۔

کدو کے غذائی اجزا
کدو میں کئی مفید اجزا پائے جاتے ہیں۔ اس میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور فولاد بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ حیاتین الف اور ب (وٹامنز اے اور بی) بھی ہوتی ہیں۔ کدو میں رطوبت1ء94 فی صد لحمیات (پروٹینز)2ء0 فی صد، چکنائی1ء5 فی صد، معدنی اجزا5ء0 فی صد، ریشہ6ء0 فی صد او رنشاستہ (کاربوہائڈریٹ)5ء2 فی صد پائے جاتے ہیں۔

100 گرام کدو میں 12 حرارے ( کیلوریز) ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں 02 گرام کیلشیم،10 ملی گرام فاسفورس،7ء0 گرام فولاد اورحیاتین ب مرکب ( وٹا من بی کمپلیکس) بھی پائے جاتے ہیں۔ کدو کی افادیت صرف اس بات سے معلوم ہو جاتی ہے کہ ایک پاؤ کدو کا سالن چپاتیوں کے ساتھ کھا لینے سے جسم کو ایک وقت کی ضروری ومکمل غذا حاصل ہو جاتی ہے۔

کدو کے طبّی فوائد
کدو غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ کئی امراض کا علاج بھی ہے۔ یہ پیاس بجھاتا ہے۔جگر کی گرمی، صفرے(BILE) اور بے چینی کو دور کرتا ہے۔ اس کے کھانے سے گھبراہٹ اور وحشت دور ہوتی ہے۔ مریضوں کے لیے یہ بے حد مفید سبزی ہے۔ صفراوی اور دموی مزاج لوگوں کے لیے بھی یہ فائدہ مندغذا ہے۔ کدو صالح خون پیداکرتا ہے۔ اعضا کو توانائی بخشتا ہے۔ تپ دق کے لیے اس سے بہتر کوئی غذا نہیں ہے۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد اسے ہفتے میں تین چار دن کھاتے ہیں، ان کے جسم میں ایسی قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ تپ دق سے محفوظ رہتے ہیں۔ سرد مزاج افراد کے لیے نقصان دہ او رکچی حالت میں اس کا کھانامعدے اور آنتوں کے لیے مضر ہے۔ اس کاتیل بھی نکالا جاتا ہے ،جو روغن ِ کدو کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تیل دماغ کی خشکی دُور کرنے کے لیے اکسیر ہے اور نیند آور بھی ہے۔

یرقان
صفرا وی مادوں کی مقدار گھٹانے کی خوبی کی وجہ سے یرقان کے مریضوں کے لیے کدو بہت فائدہ مند سبزی ہے۔ کدو یا اس کے پھولوں کے پانی سے یرقان میں افاقہ ہوتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کدو ایک عدد لے کر راکھ میں دبا کر اس کا بھرتا بنالیں اور اس کا پانی نچوڑ کر اس میں تھوڑی سی مصری ملا کر کھلائیں۔ اسے کھانے سے جگر کی گرمی دور ہو جاتی ہے اور یرقان کے مریض کو آرام آجاتا ہے۔

بخار
گرمی میں بخار کی شکایت اکثر ہو جاتی ہے۔جسم میں گرمی کی وجہ سے بخار ہو جاتا ہے اور نیند بھی نہیں آتی۔ اکثر لوگوں کے ہاتھ پاؤں میں سوزش کی شکایت بھی ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں کدو کو اُبال کر ٹھنڈا کرکے تھوڑا سا نمک یا چینی چھڑک کر مریض کو کھلانے یا اس کا شور با پلانے سے ان شکایات کا ازالہ ہو جاتا ہے اور مریض کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔

سرکا درد اور دردِ شقیقہ
سر کا در د دور کرنے کے لیے کدو کا تازہ گودا حسب منشا کدو کش کرکے پیشانی پر لگائیں۔ تھوڑی دیر میں سرکا درد غائب ہو جائے گا۔ دردِ شقیقہ، یعنی سر کے آدھے درد سے چھٹکارا پانے کے لیے کدو کا پانی ناک میں ٹپکانے سے آرام آجاتا ہے۔ قدرت نے کدو کے پانی میں بھی بڑی تاثیر رکھی ہے۔

گردے کا درد
گردے کے درد میں کدو کو کدو کش کرکے درد والی جگہ پر رکھنے سے درد سے نجات مل جاتی ہے۔ کدو کھانے سے بھوک بڑھتی ہے او روزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا پانی پُھنسیوں پر لگانے سے پھُنسیاں سوکھ کر ختم ہو جاتی ہیں۔

بالوں کا گرنا
کدو کے بیجوں کا تیل سر کے بالوں کو گرنے سے روکتا ہے۔ یہ بال بڑھاتا اور انہیں مضبوط بھی کرتا ہے۔