رمضان جیسا ذوقِ عبادت باقی مہینوں میں بھی ہونا چاہیے!

رمضان جیسا ذوقِ عبادت باقی مہینوں میں بھی ہونا چاہیے!

استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم اللہ خان نور اللہ مرقدہٗ

آپ کا رمضان میں تزکیہ ہورہا ہے اور آپ قیمتی بن رہے ہیں۔ آپ کے روحانی جذبات میں ابھار ہے۔ ایک شوق کی کیفیت ہے۔ آپ اذان سنتے ہی مسجد کی طرف رواں دواں چلے آرہے ہیں، نماز بھی پڑھ رہے ہیں۔ تلاوت بھی کر رہے ہیں۔ ذکر بھی کر رہے ہیں ۔ دعا بھی کر رہے ہیں۔ روزے اورتراویح کا اہتمام ہے۔ ظاہر ہے کہ اس ماحول میں جہاں نفس پر غلبہ حاصل کیا جارہا ہے، نفس کی اس وقت کوئی حیثیت نہیں ،وہ آپ کے سامنے ہتھیار ڈالے ہوئے ہے۔ شیطان کی اس وقت کوئی حیثیت نہیں۔ وہ آپ سے اس وقت بالکل عاجز اور بے بس ہے۔ اس لیے کہ آپ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ ہم نے تو یہ روزے بھی رکھنے ہیں ، تراویح بھی پڑھنی ہے، تلاوت بھی کرنی ہے اور ذکر بھی کرنا ہے اور دعا بھی مانگنی ہے۔ کیوں جی ! یہی ارادہ اگر آپ ہمیشہ کے لیے کر لیں توکیا پھر شیطان اور نفس آپ پر غالب آسکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ اور اس وقت جو کیفیت آپ کے قلوب کی ہے۔ یہ کیفیت کیا پسندیدہ کیفیت نہیں ہے؟ یقینا پسندیدہ ہے تو اس کو باقی رکھنا چاہیے۔ ہمارے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اور آپ کی شان، آپ کا رتبہ کتنا بلند تھا؟ اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کی آمد کا شعبان سے اہتمام کرتے تھے ۔ ایک مہینہ پہلے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تیاری کرتے تھے اور اس کا اہتمام کرتے تھے۔

دوستو! عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ موسم روحانیت کو فروغ دینے،روحانی صحت حاصل کرنے اور اپنی روحانیت کو قوی سے قوی تر بنانے کا ہے اور شیطان اور نفس کے مقابلے میں غلبہ حاصل کرنے کا موسم ہے اور یہ عملی طور پر ہورہا ہے۔ ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ یہ ہورہا ہے۔لہٰذا یہ جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ایک مہینہ ہمیں عنایت فرمایا ہے۔ یہ بات ایک مہینہ تک نہ رہ جائے، یہ سلسلہ آئندہ بھی رہنا چاہیے اور اس کی صورت یہ ہے کہ ہم ان مبارک ساعات اور مبارک اوقات میں اللہ سے دعائیں کریں کہ اے اللہ ! ہماری اس کیفیت کو موت تک قائم اور برقرار رکھ۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کو قائم اور بر قرار رکھ۔ روزہ تو فرض نہیں ہوگا رمضان المبارک کے بعد۔ لیکن نماز تو فرض رہے گی اور نفس کو مغلوب کرنا اور شیطان کے مقابلے میں قوت حاصل کرنا اور اس کو دبانا، یہ ہر وقت ضروری ہے، اس کے بغیرکام نہیں چلتا ہے۔ رمضان کے بعد نہ روزہ ہے۔ نہ رمضان کے بعد تراویح ہے۔ روزہ اگر ہے تو وہ نفلی ہے۔ تراویح نفلی بھی نہیں ہے۔ تراویح اس وقت جو آپ پڑھتے ہیں ، وہ سنت ہے، وہ رمضان کے بعد نہیں ہے۔ البتہ اگر دوسرے نوافل کی اللہ تبارک و تعالیٰ توفیق عطا فرمائے تو بڑی خیر کی بات ہے، اس لیے نوافل کا اہتمام ہونا چاہیے، کچھ نفلی روزے بھی رکھے جائیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللّٰہ عیلہ وسلم نے فرمایا کہ فجر کی نماز کے بعد، سورج کے نکلنے تک اگر کوئی آدمی مسجد میں ٹھہرجاتا ہے اور وہ تلاوت کے اندر مشغول رہتا ہے اور دورکعت اشراق پڑھتا ہے تو وہ ایک مقبول حج و عمرہ کا ثواب حاصل کرتا ہے۔(ترمذی باب ما یستحب من الذکر…) آپ کو معلوم ہے ہمارے ہاں رمضان کے علاوہ جب فجر کی نماز ختم ہوتی ہے تو عموماً اس کے بیس منٹ کے بعد سورج نکلتا ہے اور بیس منٹ کا وقت گزارنا مشکل نہیں۔