درود شریف کی فضیلت واہمیت

درود شریف کی فضیلت واہمیت

محترم رضوان الله پشاوری

حضور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الہٰیہ ہے۔ اس نسبت سے یہ جہاں شان مصطفوی صلی الله علی صاحبہا وسلم کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے، وہاں اس عمل خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اُجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عمل ہے جو ہمیشہ کے لیے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے، کیوں کہ نہ خدا کی ذات کے لیے فنا ہے، نہ آپ صلی الله علیہ وسلم پر درود وسلام کی انتہا۔ الله تعالیٰ نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم صلی الله علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجتا ہے، بلکہ اس نے فرشتوں اوراہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درودو سلام بھیجیں۔ اس لیے قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: بے شک الله اور اس کے (سب) فرشتے نبی صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ (الاحزاب)

درودشریف کی اہمیت اور نہ پڑھنے پر وعید
حضرت ابوہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله نے فرمایا: رسوا ہو وہ آدمی جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ درود شریف نہ پڑھے، رسوا ہو وہ آدمی جس نے رمضان کا پورا مہینہ پایا اور وہ اپنے گناہ نہ بخشوا سکا، رسوا ہو وہ آدمی جس کے سامنے اس کے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک بڑھاپے کی عمر کو پہنچے اور وہ ان کی خدمت کرکے جنت میں داخل نہ ہوا۔ (ترمذی)

حضرت کعب بن عجرہ رضی الله تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے منبر لانے کا حکم دیا، جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین! پھر دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین! پھر تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین! خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد جب آپ صلی الله علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو صحابہ کرام رضی الله عنہم نے عرض کیا: آج آپ صلی الله علیہ وسلم سے ایسی بات سنی جو اس سے پہلے نہیں سنی تھی۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے او رکہا کہ ہلاکت ہے اس آدمی کے لیے جس نے رمضان کا پورا مہینہ پایا اووہ اپنے گناہ نہ بخشوا سکا۔ میں نے جواب میں کہا کہ : آمین۔ پھرجب میں نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھاتو جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ : ہلاکت ہو اس آدمی کے لیے جس کے سامنے آپ صلی الله علیہ وسلم کا نام لیا جائے اور وہ دورود شریف نہ پڑھے، میں نے جواب میں کہا: آمین۔ پھر جب میں نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا: ہلاکت ہو اس آدمی کے لیے جس کے سامنے اس کے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک بڑھاپے کی عمر کو پہنچے اور اس نے ان کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کی، میں نے جواب میں کہا:آمین۔ (حاکم)

درود شریف کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا لله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا! جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے تو الله رب العالمین اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ (مسلم، نسائی، ترمذی) حضرت انس بن مالک رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھے گا تو الله رب العالمین اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا او راس کی دس خطائیں معاف کی جائیں گی، اس کے دس درجے بلند کیے جائیں گے۔ (نسائی ، مسند احمد، مستدرک حاکم) حضرت انس رضی ا لله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا! جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے تو الله رب العالمین اس پر ستر رحمتیں نازل فرماتا ہے اور فرشتے ستر مرتبہ دعائے رحمت کرتے ہیں۔ (نسائی)

وہ مواقع جہاں درود شریف ضرور پڑھنا چاہیے
ویسے تو درود شریف کسی وقت یا موقع کی قید کے بغیر کثرت کے ساتھ پڑھنا چاہیے، تاہم بعض مواقع ایسے ہیں جہاں اس کے پڑھنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ تو مشہور ہیں۔ مثلاً ہر نماز کے آخری تشہد میں، نماز جنازہ کی دوسری تکبیر کے بعد اور خطبہ جمعہ وغیرہ میں۔ ان کے علاوہ مزید کچھ مواقع یہ ہیں:

دعا سے پہلے
حضرت فضالہ بن عبید رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے آپ صلی الله علیہ وسلم پر درود نہ بھیجا۔ چناں چہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جلد بازی کی ہے۔ پھر آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھ لے تو سب سے پہلے الله تعالیٰ کی تعریف وثنابیان کرے، پھر مجھ پر درود بھیجے، اس کے بعد جوچاہے مانگے۔ (ابوداؤد)

اذان کے بعد
ارشاد نبوی صلی الله علیہ وسلم ہے: جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی اسی طرح کہو جیسے وہ کہے، پھر مجھ پردرود بھیجو کیوں کہ جو شخص مجھ پرایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو الله تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں بھیجتا ہے یا دس مرتبہ اس کی تعریف کرتا ہے۔ (مسلم)

مسجد میں داخل ہوتے او راس سے نکلتے ہوئے
مسجد میں داخل ہوتے او راس سے نکلتے ہوئے پہلے درود شریف اورپھر مسنون دعا پڑھنی چاہیے۔ (السنن الکبری)

جمعہ کے روز
حضرت اوس بن اوس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے جمعہ کی بعض خصوصیات ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا: تم اس دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی الله تعالیٰ عنہم نے عرض کیا: اے الله کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ قبر میں آپ کا جسد ِ اطہر تو بوسیدہ ہو جائے گا؟ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک الله تعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کر دی ہے کہ وہ انبیاء کے جسموں کو کھائے۔ (ابوداؤد)

درودشریف کے فیوض وبرکات
درود وسلام کے بے شمار فیوض وبرکات ہیں، جو درود شریف پڑھنیوالوں کو بارگاہ الہی سے نصیب ہوتے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: ؤآقاعلیہ الصلوٰة والسلام کی بارگاہ سے تعلق نصیب ہوتا ہے ؤ نسبت ِ محمدی نصیب ہوتی ہے ؤ کثرت درود وسلام سے حضوراقدس صلی الله علیہ وسلم کی زیارت کا دروازہ کھلتا ہیؤ کثرت سے درود وسلام پڑھنے سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ؤ کثرت سے درود پڑھنے والا آپ صلی الله علیہ وسلم کی شفاعت کا حق دار بن جاتا ہے ؤ درود شریف پڑھنے والا جب تک درود شریف پڑھتا رہا ہے الله سبحانہ وتعالیٰ کی توجہ بھی اس کی طرف رہتی ہے۔ الله تعالیٰ ہمیں ہر وقت درود شریف پر رطب اللسان رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔