خدائی تخلیق میں تبدیلی عذاب الہٰی کا سبب!

خدائی تخلیق میں تبدیلی عذاب الہٰی کا سبب!

مولانا محمد اعجاز مصطفی
الحمدللہ وسلام علیٰ عباد ہ الذین اصطفیٰ

ابلیس لعین نے اللہ تعالی کی نافرمانی کرتے ہوئے جب حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے جنت سے نکال دیا تو اس نے کہا :

﴿وَلَأُضِلَّنَّہُمْ وَلَأُمَنِّیَنَّہُمْ وَلَآمُرَنَّہُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّہُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللَّہِ وَمَن یَتَّخِذِ الشَّیْطَانَ وَلِیًّا مِّن دُونِ اللَّہِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِینًا ﴾․ (النساء:119-118)

ترجمہ :”میں ضرور تیرے بندوں سے اپنا مقرر حصہ (اطاعت کا) لوں گا ۔ اور میں ان کو گم راہ کروں گا اور میں ان کو ہوسیں دلاؤں گا اورمیں ان کو تعلیم دوں گا جس میں وہ چوپایوں کے کانوں کو تر ا شا کریں گے اورمیں ان کو تعلیم دوں گاجس سے وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ ا کریں گے۔ اور جو شخص خدا تعالیٰ کو چھوڑکر شیطا ن کو اپنا رفیق بنادے گا ، وہ صریح نقصان میں واقع ہوگا ۔ “

﴿فَأَقِمْ وَجْہَکَ لِلدِّینِ حَنِیفًا فِطْرَتَ اللَّہِ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا لَا تَبْدِیلَ لِخَلْقِ اللَّہِ﴾․ (الروم:30)

ترجمہ:”اللہ کی دی ہوئی قابلیت کا اتباع کرو ، جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگو ں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ا س پیدا کی ہوئی چیز کو جس پر اس نے تمام آدمیوں کو پیدا کیا ہے ، بدلنا نہ چاہیے“ ۔

قوم لوط علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
﴿وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَکُم بِہَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِینَ، إِنَّکُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَہْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء ِ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ،وَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہِ إِلَّا أَن قَالُوا أَخْرِجُوہُم مِّن قَرْیَتِکُمْ إِنَّہُمْ أُنَاسٌ یَتَطَہَّرُونَ، فَأَنجَیْنَاہُ وَأَہْلَہُ إِلَّا امْرَأَتَہُ کَانَتْ مِنَ الْغَابِرِینَ﴾․ (الاعراف:83-80)

ترجمہ:”اور (ہم نے ) لوط (علیہ السلام )کو (بھیجا ) جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا ۔ (یعنی ) تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو ،عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم حد (انسانیت )ہی سے گزر گئے ہو… اورہم نے ان پر ایک (نئی طرح کا ) مینہ برسایا (کہ وہ پتھروں کا تھا)سود یکھ تو سہی ان مجرموں کا انجام کیسا ہوا ،،۔

﴿فَلَمَّا جَاء َ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَأَمْطَرْنَا عَلَیْہَا حِجَارَةً مِّن سِجِّیلٍ مَّنضُودٍ، مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّکَ وَمَا ہِیَ مِنَ الظَّالِمِینَ بِبَعِیدٍ﴾ ․(ھود:83-82)

ترجمہ :”سو جب ہمارا حکم (عذاب کے لیے )آپہنچا تو ہم نے اس زمین (کوالٹ کر اس )کا اوپر کا تختہ تو نیچے کر دیا اور اس زمین پر کنگھر کے پتھر برسانا شروع کیے ،جو لگاتا رگر رہے تھے ، جن پر آپ کے رب کے پاس (یعنی عالم غیب میں )خاص نشان بھی تھا اور یہ بستیاں (قوم لوط (علیہ السلام)کی )ان ظالموں سے کچھ دور نہیں ،،۔
حضور صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

ترجمہ :”ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے ۔“ (مسند احمد:9102)

ترجمہ:” مجھے اپنی امت کی بربا دی کا جس چیز کا زیادہ خوف ہے وہ قوم لوط کا عمل ہے ۔“ ( سنن تر مذی:1457 )

ترجمہ:” نبی صلی الله علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کی وضع اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو مردوں کی وضع اختیار کرتی ہیں ،،۔ (بخاری:5546 ، دار ابن کثیر دمشق )

ترجمہ: نبی صلی الله علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کی وضع اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو مردوں کی وضع اختیارکرتی ہیں،اورفرمایا:انہیں اپنے گھر وں سے نکال دو ،، (بخاری:5547 ،دا ر ابن کثیر دمشق )

”ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف رکھتے تھے ، گھر میں ایک مغیث نامی مخنث بھی تھا ۔ اس مخنث (ہیجڑے ) نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبد اللہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر کل اللہ نے تمہیں طائف پر فتح عنایت فرمائی تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی دکھلاؤں گا ، کیوں کہ وہ سامنے آتی ہے تو (مٹاپے کی وجہ سے ) اس کے چار شکنیں پڑ جاتی ہیں اور جب پیچھے پھرتی ہے تو آٹھ ہوجاتی ہیں ۔ اس کے بعد نبی صلی الله علیہ وسلم نے (ام سلمہ سے ) فرمایا کہ یہ (مخنث)تمہارے پاس اب نہ آیا کرے ۔،، (بخاری:5548 ، دار ابن کثیر دمشق)

” اللہ تعالیٰ نے زنانہ صورت اختیار کرنے والے مردوں اور مردانہ صورت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔“ (مسنداحمد:5131،ط: مؤسسة الرسالہ، بیروت)

۔ترجمہ:”نبی صلی الله علیہ وسلم کے سامنے ایک مخنث لایا گیا جس کے ہاتھ اور پاؤں پر مہندی لگی ہوئی تھی ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ ، یہ کیا ہے ؟ عرض کیا گیا:یہ عورتوں سے مشابہت کرتا ہے۔آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے مدینہ منورہ سے نکالنے کاحکم دیا ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا:کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے مسلمانوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔“ (سنن ابی داود:4928 )

۔ ترجمہ ”:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک خواجہ سرا حضور صلی الله علیہ وسلم کے گھر آیا کرتا تھا ، ایک بار آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک عورت کی جسمانی ساخت پر گفت گو کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: یہ لوگ تمہارے گھروں میں داخل نہ ہوں ۔“ (بخاری :5548، دارابن کثیر دمشق )

یہ تمام آیا ت اور احادیث اس لیے نقل کیں ، تاکہ معلوم ہو کہ اللہ کی تخلیق اور فطرت کو تبدیل کرنے والوں کے بارے میں دین اسلام کا نقطہ نظر کیا ہے ۔ ٹرانس جینڈربل کیا ہے ؟ اس کے محرکین کون تھے ؟کب پاس کیا گیا؟ اس کے رولز کیا ہیں ؟اور کب بنائے گئے ؟ اب اس کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟

2018 ء میں مسلم لیگ (ن )کی حکومت کے آخری دنوں میں خواجہ سرا کے حقوق کی آڑ میں چارا راکین سینٹ نے جن کا تعلق پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق )، مسلم لیگ (ن )اور پی ٹی آئی سے تھا ۔ اس بل کو پیش کیا اور مارچ 2018 ء کو سینٹ سے یہ بل پاس ہوا اور اپریل2018 ء میں قومی اسمبلی کے آخری سیشن سے اسے منظور کرایا گیا ،جب کہ اس وقت جمعیت علمائے اسلام کی رکن محترمہ نعیمہ کشور صاحبہ اور جماعت اسلامی کی خاتون محترمہ عائشہ صاحبہ نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ اسے قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے اور جلد بازی میں قرآن وسنت سے بغاوت کے مرتکب اس بل کو پاس نہ کیا جائے ، لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی ۔ یہ بل بھی عام بلوں کی طرح حقوق کے تحفظ کے نا م پر پیش کیا گیا ، لیکن اس کے پیچھے ایک عالمی تنظیم کا ایجنڈہ تھا۔ اس بل کی حمایت اور فضا ہم وار کرنے کے لیے ایک مبہم ساسوال نامہ بناکر”تنظیم اتحاد امت ،، پاکستان کے زیر انتظام بعض علماء سے یہ فتویٰ بھی حاصل کیا گیا کہ ایسے خواجہ سراوں کے ساتھ کہ جن میں مردانہ علامات پائی جاتی ہیں ، عام عورتیں اور ایسے خواجہ سراوں کے ساتھ جن میں نسوانی علامات پائی جاتی ہیں عام مرد نکاح کرسکتے ہیں اور ایسے خواجہ سرا کہ جن میں مرد وزن دونوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں ، انہیں خنثیٰ مشکل کہا جاتا ہے،ان کے ساتھ کسی مرد وزن کا نکاح جائز نہیں ۔

اس فتویٰ کو اس تنظیم نے بعض عالمی ذرائع ابلاغ پر اپنی فتح سے تعبیر کیا اور کہا :”مسلم علماء نے ماورائے صنف افراد کے حقوق تسلیم کرلیے ہیں ۔ ،،

لندن کے معروف اخبار دی ٹیلی گراف نے لکھا :”پاکستان میں ماورائے صنف افراد کا اب تک آپس میں شادی کرنا ممکن نہیں تھا ،کیوں کہ وہاں عمل قوم لوط کے مرتکب افراد کو باہم شادی پر عمر قید سزا دی جاتی ہے “۔

ٹرانس جینڈر کا مطلب ہے:وہ افراد جو پیدائشی طور پر جنسی اعضاء یا علامات کے اعتبار سے مرد یا عورت کی مکمل صفات رکھتے ہیں ، مگر بعد میں کسی مرحلے پر مرد اپنے آپ کوعورت اور عورت اپنے آپ کو مرد بنانے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ بہر حال جب اس قانون کے مند ر جات ، رولز اورقواعد وضوابط بنائے گئے تو اس قانون کی روسے جنس کے تعین کا اختیار فرد کی ذاتی صواب دید اور رجحان کو قرار دیا گیاکہ جنس میں تبدیلی کی بنیاد کوئی میڈیکل رپورٹ نہیں ہوگی ۔ یعنی ایک مرد اپنی رائے سے کسی بھی وقت خود کو عورت یا عورت خو د کو مرد قرار دے سکتی ہے اور تمام اداروں /محکموں کو اس کے ذاتی فیصلے کو ماننا لازم ہوگا، جب فرد حقیقی جنسی اعضاء کے برعکس اپنی پسند سے غیر حقیقی جنس کیتعین کرنے کا قاقونی بیان دے گا تو تمام قانونی دستاویزات ،بشمول نادرا ، پاسپورٹ اور لائسنس وغیرہ میں اس کی پسند کردہ جنس کے مطابق تبدیلی لائی جائیگی ۔ یہ محض خدشات نہیں ، بلکہ سینیٹ کوبتائے گئے جواب کے مطابق2018ء کے بعد سے تین برسوں میں نادرا کو جنس تبدیلی کی تقریبا 29 ہزار در خواستیں موصول ہوئی ہیں ۔ ان میں سے 16530 مردوں نے اپنی جنس عورت میں تبدیل کروائی ،جب کہ 15154عورتوں نے اپنی جنس مرد میں تبدیل کروائی ۔ خواجہ سراؤ کی مجموعی طور پر صرف 30درخواستیں موصول ہوئیں،جن میں سے 21 نے مرد کے طور پر اور9 نے عورت کے طور پر اندراج کی درخواست کی ۔

قانونی دستاویزات میں حقیقی جنس کے برعکس اپنی پسند کے مطابق اختیار کردہ غیر حقیقی جنس کے اندراج کے بعد اسی فرد کا وراثت میں حصہ قرار پائے گا ، یعنی وراثت میں حصہ بڑھوانے کے لیے کوئی بھی عورت بعد ازاں مرد کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہوکر اپنا حصہ بڑھواسکتی ہے ۔ یہ چیز ایک طرف قرآن وسنت کے قانون ِوراثت کی شدید خلاف ورزی ہوگی تو دوسری جانب خاندان میں لڑائیوں کی صورت میں خاندانی نظام کی تباہی کا باعث بنے گی ۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے والے عمل اور ہم جنس پرستی کے انتہائی قبیح فعل کو فروغ دینے کا ذریعہ ہوگا ۔نیز یہ بل مذکورہ قبیح فعل کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا با عث بھی بنے گا ۔ مثلا ً دو مردوں میں سے ایک خود کوخاتون کی حیثیت سے رجسٹرکروا کر دوسرے مرد سے یا خواتین میں سے ایک خاتون خود کو مرد کی حیثیت سے رجسٹر کروا کر دوسری عورت سے شادی کرنے کی اہل ہوگی اور قانون اس کھلی بے حیائی اور شریعت کی خلاف ورزی کے سامنے بے بس ہوگا ۔ مذہبی مقامات، مساجد، جیلوں اور تعلیمی اداروں وغیرہ میں جنس کی بنیاد پر مخصوص مراعات وسہولیات استعمال کرنے ، واش رومز سمیت مخصوص مقامات پر آنے جانے اور ہاسٹلز میں رہنے وغیرہ کا حق حاصل ہوگا ، اب سرکاری کاغذات میں جنس کی زبانی تبدیلی کے بعد کوئی بھی مرد خاتون بن کر یا خاتون مر دبن کر ان سہولیات کے حق دار ہوں گے ، جوکہ مخصوص جنس کاہی حق ہیں ، اس بل سے معاشرتی تلخیاں ، جنسی زیادتی اورکئی مسائل پید اہوں گے ۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے اس بل کے خلاف رائے دی ہے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اس بل کو قرآن وسنت کی تعلیمات کے منافی قرار دیا ہے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ جزائے خیر دے جناب سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کو کہ انہوں نے اس قانون کی خامیوں کا ادراک کرتے ہوئے اس میں ترامیم ایوا ن میں جمع کروادی ہیں ۔ ان کی طرف سے پیش کردہ ترمیم اس تبدیلی کو میڈیکل ٹیسٹ کے ساتھ مشروط کرتی ہے ۔ مرد سرجن ، لیڈی سرجن اور ماہر نفسیات پر مشتمل بورڈ یہ فیصلہ کرے کہ درخواست گزار مخنث ہے یا نہیں ؟ اور اس کا اندراج کس طرف ہونا چاہیے ۔ برطانیہ میں بھی2004 ء میں جنسی تعین کے ایکٹ میں طبی معائنے اور سرٹیفیکٹ کو لازمی قرار دیا گیا ،جب کہ پاکستان ٹرانس جینڈر ایکٹ2018ء میں کسی بھی میڈیکل بورڈ کی رائے کے بغیر اپنی صواب دید پر مرد سے عور ت یا عورت سے مرد بننے اور تبدیلی جنس کا آپریشن کروانے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے ۔ اس کے نقصانات واضح ہیں ۔ اسی طرح حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرمایاکہجمعیت علمائے اسلام نے سینیٹ میں (ٹرانس جینڈر ایکٹ ) کے نام سے ترمیمی بل جمع کردیا ہے ۔ اس ترمیمی بل میں کئی دفعات کو حذف کیا گیا ہے جب کہ16 دفعات میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں ، اس بل کے پاس ہونے سے (ٹرانس جینڈر ایکٹ )ختم ہوجائے گا اور اس کی جگہ انٹر سیکس یعنی (خنثیٰ مشکل ) ایکٹ معرض وجود میں آجائے گا ، جوکہ مکمل طو ر پر قرآن وسنت کے مطابق ہوگا ۔ اس کے ساتھ ہی جمعیت علمائے اسلام نے وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کو قرآن وسنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے کالعدم قرار دینے کے لیے رٹ پٹیشن دائر کردی ہے۔

اسی طرح ملی یک جہتی کونسل ، جس کا راقم الحروف عالمی مجلس ختم نبوت کی جانب سے رکن ہے ،نے بھی کراچی پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے اس بل کو فطر ت اور قرآن وسنت کے خلاف بغاوت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ، جیسا کہ درج ذیل خبر میں رپورٹ کیا گیا۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) ملی یکجہتی کونسل نے ٹرانس جینڈر بل کو مسترد کردیا ہے ، اسے قر آن وسنت سے متصادم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بل موجود ہ شکل میں قانو ن فطرت سے بڑی بغاوت ہے ، پاکستان کے غیور مسلمان ہرگز ایسے کسی قانون کو بر داشت نہیں کریں گے ۔ آئینِ پاکستان میں کوئی غیر اسلامی وغیر شرعی قانون نافذ نہیں کیا جاسکتا ، جن ارکان اسمبلی نے بلا تحقیق اس قانون کی حمایت کی وہ دین کے باغی ہیں ۔ تمام علماء اورباشعور افراد اس متنازع قانون کو نہ صرف شریعت سے متصادم، بلکہ ہم جنس پرستی جیسے حرام کام اور گناہ کے فروغ کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات ، جمعیت علمائے اسلام کے ترمیمی بل اورسینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے جمع کی گئی ترامیم اور پوری قوم کے مطالبے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس قانون کو رد کیا جائے اور پاکستانی قوم کو اضطراب سے بچا یا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسداللہ بھٹو، جنرل سیکریڑی علامہ قاضی احمد نورانی ، جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، مفتی محمد اعجاز مصطفی ، علامہ سید رضی حیدر زیدی ، علامہ ساجد جعفری نے کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عمران احمد سلفی، علامہ عقیل انجم قادری، مسلم پرویز ،ممتاز رضاسیال اور دیگر نے خطاب کیا ۔ مقررین نے کہا کہ ٹرانس جینڈر بل کو پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں اور باشعور افراد نے مسترد کیا ہے۔ اگر اس قانون کو موجودہ شکل میں نافذ کیا گیا تو خرابیاں جنم لیں گی، جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواجہ سرا وں کے حقوق کا تحفظ کریں گے ، لیکن کسی کو خلاف شریعت وآئین قانون سازی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ (30 /ستمبر2022ء بروز جمعة المبارک ، روز نامہ امت کراچی)

ہماری تمام اراکین پارلیمنٹ سے در خواست ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں موجود دینی ومذہبی حضرات کی اس بل میں پیش کردہ ترا میم منظور کرانے میں ساتھ دیں ، تاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بغاوت اور عذاب الہیٰ سے بچ سکیں۔ اگر ساتھ نہ دیا تو بعید نہیں کہ عوام اگلے الیکشن میں ان اراکین کی راہ روکیں اور ان کے لیے منتخب ہونا یا عوامی حلقوں میں جانا محال کردیں۔
﴿فَاعْتَبِرُوا یَا أُولِی الْأَبْصَارِ﴾
وصلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ سیدنا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہ اجمعین ․