حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا زہد وانفاق

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا زہد وانفاق

حضرت مولانا محمد یوسف کا ندھلوی

حضرت عبدالملک بن شدّ اد رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں:میں نے جمعہ کے دن حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو منبر پر دیکھا کہ ان پر عدن کی بنی ہوئی موٹی لنگی تھی، جس کی قیمت چار یا پانچ درہم تھی اور گیروے رنگ کی ایک کوفی چادر تھی۔حضرت حسن رحمة اللہ علیہ سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھا گیا جو مسجد میں قیلولہ کرتے ہیں،تو انھوں نے کہا:حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے زمانہٴ خلافت میں ایک دن مسجد میں قیلولہ فرمارہے تھے۔جب وہ سوکر اٹھے تو ان کے جسم پر کنکریوں کے نشان تھے(مسجد میں کنکریاں بچھی ہوئی تھیں)اور لوگ(ان کی اس سادہ اور بے تکلف زندگی پر حیران ہو کر)کہہ رہے تھے :یہ امیر الموٴمنین ہیں؟یہ امیر الموٴمنین ہیں۔اخرجہ ابو نعیم فی”الحلیة“(1/20)‘واخرجہ احمد کما فی”صفة الصفوة“(1/116)

حضرت شُرَحبیل بن مسلم رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں:حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ لوگو ں کو خلافت والا عمدہ کھانا کھلاتے اور خود گھر جا کر سرکہ اور تیل یعنی سادہ کھانا کھاتے۔

حضرت عبدالرحمن بن خباب سَلَمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور جیشِ عُسرہ(غزوہٴ تبوک میں جانے والے لشکر)پر خرچ کرنے کی ترغیب دی۔تو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا:کجاوے اور پالان سمیت سو اُونٹ میرے ذمہ ہیں، یعنی میں دوں گا۔پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے ایک سیڑھی نیچے تشریف لائے اور پھر(خرچ کرنے کی)ترغیب دی تو حضرت عثمان نے پھر کہا:کجاوے اور پالان سمیت سو اونٹ میرے ذمّہ۔حضرت عبدالرحمن کہتے ہیں:میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ(حضرت عثمان کے اتنا زیادہ خرچ کرنے پر بہت خوش ہیں اور خوشی کی وجہ سے)ہاتھ کو ایسے ہلارہے ہیں جیسے تعجب وحیرانی میں انسان ہلایا کرتا ہے۔اس موقع پر عبدالصمد راوی نے سمجھانے کے لیے اپنا ہاتھ باہر نکال کر ہلا کر دکھایا۔اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے۔اگر اتنا زیادہ خرچ کرنے کے بعد عثمان کوئی بھی(نفل) عمل نہ کرے تو ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

”بیہقی“کی روایت میں یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ترغیب دی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کجاوے اور پالان سمیت تین سو اُونٹ اپنے ذمہ لیے۔حضرت عبدالرحمن کہتے ہیں:میں اس وقت موجود تھا جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر یہ فرمارہے تھے۔اتنا خرچ کرنے کے بعد،آج کے بعد، یا فرمایا: عثمان رضی اللہ عنہ کا کسی گناہ سے نقصان نہیں ہو گا۔(دلائل النبوة للبیہقي:5/160) حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیش عسرہ (یعنی غزوہٴ تبوک کے لشکر)کو تیار کررہے تھے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہزار دینار لے کر آئے اور لاکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جھولی میں ڈال دیے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان دیناروں کو اُلٹتے پلٹتے جارہے تھے اور یہ کہتے جارہے تھے،آج کے بعد عثمان جو بھی(گناہ صغیرہ خلاف اولیٰ)کام کریں گے تو اس سے ان کا نقصان نہیں ہوگا۔یہ بات آپ نے کئی مرتبہ فرمائی۔)أخرجہ الحاکم (3/102)، قال الحاکم:ھذا حدیث صحیح الاسناد ولم یخرجاہ، وقال الذھبی:صحیح واخرجہ ابو نعیم فی”الحلیة(1/59) ابو نعیم نے یہی روایت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کی ہے۔اس میں یہ مضمون ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اللہ!عثمان کے اس کارنامے کو نہ بھولنا اور اس کے بعد عثمان کوئی نیکی کا کام نہ کریں تو اس سے نقصان نہیں ہوگا۔

حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جیش عسرہ کی مدد کرنے کے لیے پیغام بھیجا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے دس ہزار دینار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجے۔لانے والے نے وہ دینار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دیے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سامنے ان دیناروں کو اوپر نیچے اُلٹنے پلٹنے لگے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کرنے لگے:اے عثمان !اللہ تمہاری مغفرت فرمائے!اور جو گناہ تم نے چھپ کر کیے اور علی الاعلان کیے اور جو تم نے مخفی رکھے اور جو گناہ تم سے قیامت تک ہوں گے اللہ ان سب کو معاف فرمائے۔اس عمل کے بعد عثمان کوئی بھی نیک عمل نہ کریں تو کوئی پروا نہیں۔أبی عدی والدار قطنی وابی نعیم وابن عساکر،کذا فی ”المنتخب“ (5/12)انسان جب مرتا ہے تو اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے،اس لیے مطلب یہ ہے کہ عثمان سے مرتے دم تک جتنے گناہ ہوں اللہ نھیں معاف کرے۔حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جیش عسرہ کی تیاری کے لیے سامان دیا اور سات سو اُوقیہ سونا لا کر دیا،اس وقت میں بھی وہاں موجود تھا۔أخرجہ ابو یعلی والطبرانی الہیثمی(9/85)حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے غزوہٴ تبوک میں ہزار سواریاں دیں، جن میں پچاس گھوڑے تھے۔(اخرجہ ابو نعیم فی الحلیة1/59) حضرت حسن رحمةاللہ علیہ کہتے ہیں:غزوہٴ تبوک میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ساڑھے نو سو اونٹنیاں اور پچاس گھوڑے دیے تھے،یا یہ کہا:نو سو ستر اُونٹنیاں اور تیس گھوڑے دیے تھے۔(ابن عساکر، کذا فی”المنتخب:5/13)

اور یہ پہلے گذر چکا کہ غزوہٴ تبوک میں حضر ت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک تہائی لشکر کو ان کی ضرورت کا سامان دیا تھا، یہاں تک کہا جاتا تھا کہ ایک تہائی لشکر کی ضرورت کی ہر چیز انھوں نے مہیا کی تھی۔