کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

idara letterhead universal2c

کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

صرف ڈھیلے سے استنجاء کر کے نماز پڑھنے کا حکم

سوال… ایک آدمی نے چھوٹا پیشاب کرنے کے بعد ڈھیلے سے استنجاء کر لیا، پانی استعمال نہیں کیا اور پانی سے استنجاء کیے بغیر بھول سے نماز پڑھ لی، اب یہ شخص اپنی نماز دوبارہ پڑھے یا نماز ادا ہوگئی؟

اگر کوئی چھوٹا پیشاب کرنے کے بعد صرف ڈھیلے سے استنجاء کر کے قصداً نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟

جواب… واضح رہے کہ پانی استعمال کیے بغیر صرف ڈھیلے سے استنجاء کر کے نماز پڑھنے سے نماز ادا ہوجاتی ہے، حدیث شریف میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص قضائے حاجت کے لیے جائے، تو اپنے ساتھ تین پتھر لے کر جائے، تاکہ وہ ان سے استنجاء کرے، یقینا یہ اس کے لیے کافی ہوں گے“۔

1) لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے پانی استعمال کیے بغیر صرف ڈھیلے سے استنجاء کر کے نماز پڑھنے سے نماز ادا ہوگئی ہے، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔

2) اگر قصداً صرف ڈھیلے سے استنجاء کر کے نماز پڑھ لے تب بھی نماز ادا ہو جائے گی، البتہ افضل یہی ہے کہ پانی اور ڈھیلے دونوں کے ساتھ استنجاء کرے۔

یوٹیوب (Youtube)سے کمائی کا حکم

سوال… یوٹیوب (Youtube) سے کمائی حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب… یوٹیوب (youtube) کے ذریعے پیسے کمانا درج ذیل وجوہ کی بناء پر ناجائز ہے:
1- جاندار کی تصویر یا وہ ویڈیو جس میں جاندار کی تصویر ہوتی ہے اس کو اپلوڈ کرنا۔

2- اپنے چینل سے مختلف غیر شرعی اشتہارات اور میوزک اور موسیقی والے اشتہارات چلانے کی اجازت دینا گویا گناہ کے کاموں پر تعاون ہے، جو کہ معصیت ہے۔

3- حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیرکا ذریعہ بننا لازم آتا ہے۔

4- شرعاً اس معاملے کی صورت اجارہ کی ہے ، اس میں اجرت مجہول ہے، اس لیے کہ اشتہارات لگانے پر جو پیسے ملیں گے، وہ متعین نہیں ہیں، بلکہ دیکھنے والوں کی تعداد، لائیک، کمنٹ یا شیئر پر معلق ہیں، لہٰذا یہ معاہدہ (اجارہ) ہی شرعًا درست نہیں۔

5- اس اجارہ کے معاملہ میں جو کام سپرد کیا جاتا ہے وہ غیر شرعی (جاندار کی تصاویر اور موسیقی) کا کام ہوتا ہے یا ایڈز وغیرہ کی تشہیر کی وجہ سے تعاون علی المعصیة کے قبیل سے ہوتا ہے اور ایسے حرام کاموں کے عوض اجرت لینا جائز نہیں۔

کیا معنی سمجھے بغیر قرآن کی تلاوت پر ثواب ملے گا؟

سوال… اگر کوئی بندہ بغیر معنی سمجھے قرآن پڑھے تو اس بندہ کو اجر ملے گا یا نہیں؟ جب کہ ہم نے کسی عالم سے سنا کہ اجر نہیں ملے گا۔ رہنمائی فرمائیں۔

جواب… قرآن مجید کی تلاوت ایک مستقل اور اعلیٰ ترین عبادت ہے، اس کے معنی ومفہوم کو سمجھنا مستقل عبادت ہے اور پھر اس پر عمل کرنا الگ عبادت ہے، ان تینوں عبادتوں کی قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں ترغیب آئی ہے۔

قرآن کریم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تین وظائف مذکور ہیں:

1- تلاوت آیات، 2- تعلیم کتاب وحکمت، 3- تزکیہ نفوس، جن سے اوپر کی تینوں عبادتوں کی طرف اشارہ ہے اور حدیث شریف میں تو ایک حرف کی تلاوت کرنے پر دس نیکیوں کے ملنے کا ذکر موجود ہے اور ایسے الفاظ پر بھی نیکیاں ملنے کا ذکر ہے جن کے معنی معلوم نہیں، لہٰذا صرف تلاوت قرآن کو معمولی عبادت نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ خصوصیت کے ساتھ اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔

تابعین وتبع تابعین (بزرگانِ دین) کے ناموں کے ساتھ دعائیہ کلمات

سوال… وعظ ونصیحت، تعلیم وتعلم یا مطالعہ کے دوران اگر تابعین یا تبع تابعین کا نام آجائے تو بطور دعا کون سے کلمات کہنے چاہیے؟

جواب… واضح رہے کہ تابعین وتبع تابعین رحمہم اللہ اسی طرح بزرگانِ دین اور مشائخ عظام وغیرہم کے نام آجائیں تو کسی بھی طرح کے مناسب وجائز دعائیہ کلمات کہہ سکتے ہیں، تاہم بہتر یہ ہے کہ ایسے دعائیہ کلمات استعمال کیے جائیں جو عرفاً عام اور مستعمل ہوں، جیسے: رحمہ اللّٰہ، نوّر اللّٰہ مرقدہ، قدّس اللّٰہ سرّہ وغیرہ، البتہ ایسے دعائیہ کلمات سے احتراز کرنا چاہیے جن سے ان بزرگانِ دین کے صحابی یا نبی ہونے کا التباس ہو۔

شادی کے مقاصد

سوال… شادی کا اصل مقصد کیا ہے؟

جواب… واضح رہے کہ نکاح (شادی) ایک فطری عمل ہے، بذات خود عبادت اور تمام انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنت ہے، حصول تقویٰ اور پرہیز گاری کا ذریعہ ہے، جنسی تسکین کے فطری جذبے کو پورا کرنے کا حلال راستہ ہے، حصول اولاد کا سبب ہے، امت محمدیہ کی تکثیر، قومی طاقت وتوانائی کا مدار، طبی وجسمانی امراض سے بچاوٴ کا اہم وسیلہ ہے، انسانوں میں جوڑ واجتماعیت کا بندھن ہے۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اپنی کتاب ”احکام اسلام عقل کی نظر میں“ میں نکاح کے مقاصد تحریر فرمانے کے بعد بطور خلاصہ لکھتے ہیں:

”یہ امر مفید صحت، اطمینان بخش، راحت رساں، سرور افزاء اور ترقی دارین کا سبب ہے، اخلاقی اور مذہبی نگاہ سے اس امر پر غور کروگے تو اس کو سرا سر فائدوں سے معمور پاوٴ گے، تمدن کے لیے اس سے بہتر کوئی صورت نہیں، حب الوطنی کی جڑ ہے اور ملک وقوم کے لیے اعلی ترین خدمات میں سے ہے، بیماریوں سے بچانے اور صدہا امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک حکیمی نسخہ ہے، اگر یہ قانونِ الہٰی نہ ہوتا تو آج دنیا سنسان ہوتی، نہ کوئی مکان، نہ کوئی باغ اور نہ کسی قوم کا نشان باقی رہتا“۔ (کتاب النکاح، حصہ دوم: 147، البشریٰ)

سلاٹر ہاوٴس اور مویشی فراہم کرنے والوں کے مابین لین دین کا حکم

سوال… ایک سلاٹر ہاوٴس اور مویشی فراہم کرنے والے کے مابین لین دین مندرجہ ذیل بنیادوں پر ہوتا ہے اور دونوں فریق ان بنیادوں پر متفق ہوتے ہوئے کاروبار کرتے ہیں:

1- جانور کی قسم اور عمر پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں اور مویشی فراہم کرنے والا اسی بنیاد پر سلاٹر ہاوٴس کو مویشی فراہم کرتا ہے۔

2- مویشی والا اپنے زندہ مویشی کا وزن سلاٹر ہاوٴس میں کروا کر اس کی رسید حاصل کرتا ہے اور ہر جانور پر مخصوص نمبر یا نشانی لگا دی جاتی ہے۔

3- سلاٹر ہاوٴس اور مویشی والے کے درمیان فی جانور کھال، پائے، سری، اوجھڑی وغیرہ کی قیمت طے شدہ ہوتی ہے مثلا: 10,000 روپے۔

4- دونوں فریقوں میں فی کلو گوشت کی قیمت پہلے سے طے شدہ ہوتی ہے مثلا 1,000 روپے۔

5- جانور کی باری آنے پر ذبح کرنے کے بعد گوشت کا وزن مویشی والے کی غیر موجودگی میں کرنے کے بعد مویشی والے کو اس گوشت کے کل وزن اور طے شدہ فی کلو قیمت کے اعتبار سے کر دی جاتی ہے، کل گوشت کے وزن کا معاملہ صرف باہمی اعتماد کی بنیاد پر ہوتا ہے۔مثلاً:
300 کلو گوشت * 1000 روپے فی کلو = 300,000
کھال، پائے، سری، اوجھڑی وغیرہ فی جانور = 10,000 روپے
کل رقم = 310,000 روپے

سوالات: اب اس میں آپ سے رہ نمائی کی درخواست ہے کہ کیا مندرجہ بالا صورت میں سلاٹر ہاوٴس کے ساتھ مویشیوں کا لین دین جائز ہے؟

کیا ایسے سلاٹر ہاوٴس میں بطور شراکت دار (Partnership) شامل ہونا یا اپنا نیا سلاٹر ہاوٴس کھولنا جائز ہے؟

(نوٹ) موجودہ دور میں بیشتر سلاٹر ہاوٴس اسی طور پر کام کر رہے ہیں۔

اگر جائز نہیں تو اس کام کی شرعی جائز متبادل صورت کیا ہے؟

جواب… واضح رہے کہ جو چیز موجود نہیں اس کا بیچنا بھی جائز نہیں، اسی طرح جانور کے اعضاء کو اس سے الگ کرنے سے پہلے بھی بیچنا جائز نہیں۔ نیز یہ بھی ضروری ہے کہ معاملے کے وقت قیمت مقرر کی جائے، اگر معاملے کے دوران قیمت متعین نہیں کی گئی تو یہ معاملہ ناجائز ہوگا۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں مویشی والے اور سلاٹر ہاوٴس کے درمیان مویشیوں کے لین دین کا جو طریقہ ذکر کیا گیا ہے چوں کہ معاملے کے وقت گوشت موجود نہیں ہے، اسی طرح سری پائے وغیرہ کو جانور سے الگ کرنے سے پہلے خرید فروخت کا ذکر ہے اور گوشت کی قیمت معاملے کے دوران طے نہیں کی گئی ہے، اس لیے لین دین کا یہ طریقہ جائز نہیں ہے۔

جب یہ معاملہ جائز نہیں تو ایسے معاملے میں شراکت داری (Partnership) بھی درست نہیں اور نہ سلاٹر ہاوٴس کھول کر اس طرح معاملہ کرنا درست ہے۔

اس کے لیے جائز متبادل صورت یہ ہے کہ معاملے کے دوران ہی جانور کو متعین کر کے اس کے وزن کے اعتبار سے اس کی قیمت مقرر کی جائے اور سری پائے وغیرہ کی قیمت الگ لگانے کے بجائے جانور کی قیمت میں اضافہ کر کے پورے جانور کو بیچ دیا جائے۔

یا یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ مویشی والے پہلے جانور کو اجرت پر ذبح کروائیں اور پھر اس کے بعد اپنے اختیار سے گوشت اور سری پائے وغیرہ کی قیمت لگا کر ان کو فروخت کریں۔

اگر اس طرح جائز طریقے پر لین دین ہو تو ایسے سلاٹر ہاوٴس میں شراکت داری کرنا بھی جائز ہے اور خود سلاٹر ہاوٴس کھول کر اس طرح لین دین کرنا بھی جائز ہوگا۔

بینک سے مور گیج پر گھر خریدنے کا حکم

سوال… ہم گزشتہ 8 برس سے آئر لینڈ میں مقیم ہیں اور کرایہ کے گھر پر گزرتے وقت کے ساتھ کرائے پر گھر ملنے میں دشواری اور کرائے میں اضافہ ہو رہا ہے، یہاں مسلمانوں کی اکثریت نہیں ہے، اور نہ ہی اسلامی بینکاری کا نظام ہے، البتہ کچھ بینک فکسڈ مور گیج پر گھر دے رہے ہیں، برائے مہربانی وضاحت کے ساتھ رہنمائی فرما دیجیے، کہ کن صورتوں میں جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو اس کا گناہ کیا ہے، میرا دل مطمئن نہیں ہے اور اچھے گمان نہیں آتے، البتہ میرے شوہر اس کے حق میں ہیں، مجھے بہت بُرے خواب وخیالات آتے ہیں، ایک بات کی وضاحت کروں کہ میرے شوہر مغربی ذہنیت کی سوچ رکھتے ہیں، البتہ میرا تعلق شرعی دیندار خاندان سے ہے۔

جواب… واضح رہے کہ مورگیج میں گھر لینے کی صورت یہ ہوتی ہے کہ خریدار ایک گھر کو پسند کر کے بینک کو قرضہ کی درخواست دیتا ہے، بینک خریدار کی درخواست کے بعد اس گھر کی قیمت کی ادائیگی کردیتا ہے، پھر گھر لینے والا بینک کو قسط وار قیمت مع سود لوٹاتا ہے اور یہ ایک خاص مدت کے اندر لوٹانا لازم ہوتا ہے، اس کاروائی میں گھر خود بطور رہن ہوتا ہے، یعنی اگر خریدار بینک کو اپنی مدت مقررہ میں قیمت مع سود نہیں ادا کر پاتا، تو بینک اس گھر کو اپنی تحویل میں لے لیتا ہے، یا نئی شرائط کے ساتھ دوبارہ عقد کیا جاتا ہے اور اس میں شرح سود پہلے سے زیادہ بڑھا دیتا ہے، لہٰذا مورگیج سودی قرضہ کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے، البتہ جواز کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص از خود نقد رقم میں اس گھر کو خرید لے، پھر سائل اس شخص سے متعین قیمت پر قسط وار خرید لے۔

اپنے شوہر کو کسی عالم دین کے ذریعے سمجھائیں اور اس عمل سے حکمت کے ساتھ منع کریں۔

عورت کا اپنی شناخت اور کام کے لیے سوشل میڈیا پر تصاویر لگانا

میں میک اپ آرٹسٹ ہوں اور دلہن اور پارٹی میک اپ کرتی ہوں، یہ کام میں اپنے گھر پر کرتی ہوں، لیکن مجھے کلائنٹس حاصل کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے، کیوں کہ لوگ مجھے جانتے نہیں، اگر میں کسی کو اپنے کام کے بارے میں بتاتی بھی ہوں تو وہ میرے کام کی تصاویر مانگتے ہیں اور سوشل میڈیا پیج کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ میں نے ابھی تک کوئی سوشل میڈیا پیج نہیں بنایا کیوں کہ میں تصاویر لگانے سے گریز کر رہی تھی، لیکن اس کی وجہ سے مجھے کام بھی نہیں مل رہا، کیا میں ایسا بند (پرائیویٹ) پیج بنا سکتی ہوں جس میں صرف خواتین کو شامل کروں اور اس میں اپنے کام کی تصاویر لگاوٴں، تاکہ لوگ مجھے دیکھ کر مجھ سے رابطہ کرسکیں؟ کیا اسلام میں یہ جائز ہے؟ کیا میں ایسا کر کے اپنا کام جاری کرسکتی ہوں یا نہیں؟
جواب… واضح رہے کہ بے جان اشیاء کی تصویر بنانا جائز ہے اور جاندار اشیاء کی تصویر بنانا ناجائز اور حرام ہے اور اس کے متعلق احادیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں، جیسے: صحیح بخاری کی روایت ہے، کہ رسول اللہ e نے ارشاد فرمایا کہ ”قیامت کے دن سخت ترین عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا“۔

صورت مسئولہ میں بند (پرائیوٹ) پیج بنانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس میں جاندار کی تصاویر والی ویڈیو اپ لوڈ کی جائے، ایسے مقصد کے لیے بند (پرائیوٹ) پیج بنانا جائز نہیں، آپ کسی اور طریقہ سے (جس میں شرعی طور پر کوئی ممانعت نہ ہو) اپنے کلائنٹس حاصل کرنے کی کوشش کریں.