لیکوریاسے متعلق متفرق جزئیات
سوال… کیا فرماتے مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں کہ: 1.. اگر کوئی خاتون نماز کے ایک وقت میں معذورہ ہو، یعنی لیکوریا مستقل ہوتا رہے کہ وضو اور فرض نماز کا بھی موقع نہ ملے اوراگلے وقت میں وضو اور فرض نماز کا وقت مل جائے یا اس سے زیادہ یعنی پانچ نمازوں میں لیکوریا کے جریان کی کیفیت بدلتی رہے تو ان کے لیے کیا حکم ہے ؟
2.. اگر لیکوریا اٹھک بیٹھک یا زیادہ کھڑے بیٹھے رہنے سے ہو جو کہ نماز میں رکوع، سجدہ، قیام و غیرہ میں ہوتا ہے تو پھر کیا کرے؟
3.. خاتون معذورہ نہ ہو، لیکن نماز پڑھے تو درمیان میں لیکوریا ہو جائے اور اس کا بہنا محسوس بھی نہیں ہوتا ہو تو کیسے معلوم ہو گا، ہر سنت ، فرض، نفل سے فارغ ہو کر کتنی مرتبہ دیکھیں گی ؟
4.. کہیں باہر ہے چیک نہیں کر سکتیں کہ لیکوریا ہوا یا نہیں تو کیا کرے ؟ نیا وضو کرنے کا انتظام و سہولت نہ ہو تو؟
5.. اگر عمرہ کرنے جائے تو عمرہ کیسے کرے ؟کتنی مرتبہ دیکھے ؟ بار بار طواف کے ایک چکر میں ہوا ہو جب کہ معلوم نہیں ہو پاتا، وہاں واش رومز بھی دور ہوتے ہیں تو ایک بھی چکر میں وقفے وقفے سے لیکوریا ہو، اگلے چکر میں نہ ہو، پھر کسی چکر میں یا سعی میں ہو تو بار بار کیسے چیک کرے ؟
6.. رمضان کی 20 رکعت تراویح میں ہر رکعت کے بعد دیکھنا پھر تلاوت کرنی ہو تو دوران تلاوت کتنی مرتبہ دیکھیں ؟ بہت ہی حرج کی بات اورعبادت میں خلل اور بالآخر حسرت کے ساتھ محض فرائض پر اکتفا کر نا پڑے گا۔
7.. اگر حرم میں طواف کرنا ہے، رات رک کر کچھ عبادت کرنی ہے تو کتنی مرتبہ درمیان میں اٹھ اٹھ کر جائیں گی ؟
8.. اور کر سف رکھنے کا جو طریقہ ہے وہ اگر کار گر ثابت نہ ہو کیا کرے ؟
فی الحال تو وہ یوں کرتی ہیں کہ کپڑا رکھتی ہیں اس کپڑے کو ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کرتے ہوئے چیک کر لیتی ہیں اگر ایک درہم کے پھیلاؤ سے زیادہ لگا ہو تو چینج کر لیتی ہیں ، ورنہ خشک ہو تو کھرچ کر اس کپڑے کو رہنے دیتی ہیں۔
9.. رمضان میں عشاء کے لیے وضو کر کے فجر تک عبادت میں حاجت کے وقت واش رومز جاتی ہیں ، تب چیک کرتی ہیں، کیوں کہ ایک پارہ اگر پڑھا جائے جس میں 15 منٹ لگتے ہیں، درمیان میں کچھ ہو جائے تو کیسے معلوم ہو گا؟ کیوں کہ لیکویا کا ڈسچارج پیشاب یا پاخانے کی طرح محسوس نہیں ہوتا۔
10.. اگر گھر سے باہر جانا ہے کچھ گھنٹوں کے لیے تو نمازوں کا کیا کرے، ہر جگہ واش رومز نہیں ہوتے، نہ کپڑا جو رکھتے ہیں اسے چینج کرنے کی سہولت ہوتی ہے اور نہ ہی ایکسٹرا کپڑا ہمیشہ ساتھ ہوتا ہے۔
اسی طرح جہاز کے سفر میں اگر لمبا سفر ہو 7/6 گھنٹوں کا اس میں کیا کرے ؟
جواب… 1.. صورت مسئولہ میں شرعا معذورہ خاتون کے لیے نماز کے وقت میں ایک مرتبہ بھی لیکوریا کا پایا جانا کافی ہے، البتہ اگر ایک مرتبہ بھی نہیں آیا تو جب سے لیکور یا بند ہوا ہے اس وقت سے وہ معذورہ ہونے کے حکم سے نکل جائے گی۔
2.. صورت مسئولہ میں اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے سے لیکوریا رک جاتا ہے تو بیٹھ کر نماز پڑھ لیں، اگر رکوع سجدہ اشارے سے کرنے سے لیکوریا بند ہو رہا ہے تو اشارے سے ہی نماز پڑھ لیں، اس صورت میں وہ معذورہ کے حکم سے نکل جائیں گی ، بصورت دیگر کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھیں۔
3.. جب شبہ ہو تب دیکھ لیا جائے، اگر لیکوریا کا نکلنا معلوم ہو تو آخری نماز دہرالی جائے، یہ اس وقت ہے جب نماز کے فورا بعد دیکھ لیں، ورنہ جب سے غالب گمان ہو کہ لیکوریا ہوا ہے اور اس وقت میں کوئی نماز بھی نہیں پڑھی تو صرف جگہ پاک کر لی جائے اور جب نماز پڑھنی ہو تو وضو کر لیا جائے۔
4.. جب تک لیکوریا کا یقین نہ ہو بغیر چیک کیے نماز پڑھ لیں، اگر یقین ہو جائے تو وضو کر کے پھر نماز پڑھیں ۔
5.. مذکورہ صورت میں بار بار چیک کرنے کی ضرورت نہیں، جب تک یقین نہ ہو طواف بر قرار رکھا جائے، شبہ ہونے کی صورت میں طواف مکمل کر کے دیکھ لیا جائے ، اگرنکلنا معلوم ہو تو طواف دہرائیں، اگر نہیں دہرایا تو دم لازم آئے گا۔
6.. تراویح میں بھی یہی طریقہ اختیار کریں، جب تک یقین نہ ہو تراویح برقرار رکھیں، شبہ ہونے کی صورت میں اگر سہولت ہو تو چیک کر لیں، ورنہ آخر میں چیک کر لیں، اگر نجاست نظر آئے تو جب سے شبہ ہوا ہے تب سے تراویح دہرائیں اور تلاوت قرآن کے دوران بھی جب تک یقین نہ ہو جائے تلاوت برقرار رکھیں۔
7.. اگر معلوم نہ ہو عبادت بر قرار رکھی جائے۔
8.. مذکورہ طریقہ درست ہے، البتہ کھرچنے کے بجائے دھو کر پاک کر لیں۔
9.. صورت مسئولہ میں بھی جب تک یقین نہ ہو جائے اٹھ کر نہ جائیں، شبہ ہونے کی صورت میں اگر سہولت ہو تو چیک کر لیں ورنہ عبادت برقرار رکھیں، فارغ ہو کر دیکھ لیں، نجاست نظر آنے کی صورت میں اس دوران اگر کوئی فرض یا واجب نماز پڑھی ہو تو وہ دہرائیں۔
10.. صورت مسئولہ میں اگر صرف شبہ ہے تو نماز پڑھ لیں، اور اگر لیکوریا کا یقین ہے تو صرف وضو کر کے نماز پڑھ لیں، بعد میں چیک کر لیں اگر نجاست مقدار درہم سے زیادہ ملی تو نماز دہرالیں، نیز جہاز میں بھی یہی صورت اختیار کی جائے۔
زکوٰة سے متعلق متفرق سوالات
سوال… کیا فرماتے مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ میں پچھلے کچھ سالوں سے اپنی زکوٰة یکم رمضان المبارک کو ادا کرتا ہوں ، اس سال بھی یکم رمضان المبارک کو اپنی زکوٰة ادا کروں گا، ان مسائل پر آپ کا جواب چاہیے۔
1.. میں نے اپنی ذاتی رہائش کے لیے ایک مکان خریدا ہے اور ایڈوانس کی کچھ رقم ادا کر دی ہے، بقایا ادائیگی اب جب مجھے قبضہ ملے گا تو ادا کروں گا، بقا یار رقم میرے پاس موجود ہے اور ہو سکتا ہے کہ مجھے قبضہ رمضان کے بعد ملے، یہ معاہدہ ہوا ہے ، اب میں اپنے پاس موجودرقم پر زکوٰة ادا کروں گا یا نہیں، کیوں کہ رہائشی مکان کا سودا ہو چکا ہے۔
2.. میں اپنی بہنوں کو زکوة کی رقم دے سکتا ہوں یا نہیں ؟
3.. کیا ز کوٰة دیتے وقت لینے والے کو بتانا ضروری ہے کہ یہ رقم زکوٰة میں سے دے رہا ہوں؟
4.. میری کچھ رقم میرے دوستوں اور رشتے داروں کے پاس ہے، میں نے بطور قرض حسنہ دی ہے ، اور اس رمضان المبارک میں واپسی مشکل ہے، کیا میں اس رقم پر زکوٰة دوں گا؟
جواب… 1.. صورت مسئولہ میں چونکہ آپ نے مکان خریدا ہے، اور قیمت کی ادائیگی باقی بھی ہے لہٰذا آپ مقروض ہیں، جتنی رقم دینی ہے ، اس کو منہا کیا جائے گا، بقیہ رقم اگر بقدر نصاب ہو تو اس پر زکوٰة واجب ہو گی ، ورنہ نہیں۔
2.. جی ہاں!بہنوں کو زکوة دے سکتے ہیں بشر طیکہ وہ مستحق ہوں۔
3.. واضح رہے کہ مستحق زکوٰة کو زکوٰة کے مال کا مالک بنانا ضروری ہے، بتانا ضروری نہیں۔ البتہ اگر کسی فلاحی ادارے (جو ز کوٰة مستحقین پر صحیح خرچ کرتا ہو)یا مدارس میں دی جائے تو ان کو بتانا ضروری ہے، تاکہ وہ اس مال کو زکوٰة کے مصارف (مستحقین) میں خرچ کر سکیں۔
4.. جو رقم قرض حسنہ کے طور پر دی ہوئی ہے، اس پر بھی زکوة لازم ہے، البتہ زکوٰة ادا کرنے میں آپ کو اختیار ہے کہ ابھی زکوٰة ادا کریں یاوصول ہونے کے بعد کریں، تاہم ابھی ادا کر نازیادہ بہتر ہے۔
سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر سودملنے والی رقم کا حکم
سوال… کیا فرماتے مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ میرے شوہر کی کچھ رقم قومی بچت سیونگ اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی ہے۔
1.. میرے شوہر کی یہ وصیت تھی کہ میرے مرنے کے بعد یہ رقم میری بیوی کو دی جائے، کیوں کہ ان کو معلوم تھا کہ میرا نہ کوئی سہارا ہے اور نہ ہی کوئی اولاد ہے۔
2.. مرنے سے کچھ عرصہ پہلے شدید بیماری سے انتقال تک سارے اخراجات جو کہ میں نے لوگوں سے ادھار لے کر کیے ہیں ، اب اس رقم کی ادائیگی کس طرح کروں ؟
3.. میرے شوہر(مرحوم) کے چار بہن بھائی ہیں، دو بہنیں اوردوبھائی ہیں ، اس میں میرا شرعی حصہ کیا ہے ؟
جواب… واضح رہے کہ قومی بچت سیونگ اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی رقم پر سود ملتا ہے ، اس لیے اصل رقم سے زائد کو بلا نیت ثواب کسی غریب پر صدقہ کرنا واجب ہے۔
1.. شریعت میں کسی شخص کا وارث کے لیے وصیت کرنا درست نہیں ہے ، ہاں اگر دوسرے ورثاء اپنی رضامندی سے اس کی اجازت دیں تو یہ وصیت معتبر ہو گی، بشر طیکہ ورثاء میں کوئی نا بالغ نہ ہو۔
2.. واضح رہے کہ میت کے ترکہ میں سے اس کے کفن دفن کے درمیانی اخراجات نکالے جانے کے بعد بشرطیکہ کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان کے ادا نہ کیے ہوں ، سب سے پہلے اس کا قرض ادا کیا جائے گا۔
3.. صورت مسئولہ میں میراث تقسیم کرنے سے پہلے مرحوم کے ترکہ میں سے ان کے کفن دفن کے درمیانی اخراجات نکالے جائیں، بشر طیکہ کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان کے ادا نہ کیے ہوں، اس کے بعد اگر ان کے ذمے میں واجب الاداء قرض یا دیگر مالی واجبات ہوں تو وہ ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی میں سے اسے نافذ کر دیا جائے، پھر بقیہ ترکہ کو ورثاء کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کر دیا جائے۔
مرحوم کے ترکہ کے کل (8) حصے کیے جائیں، جن میں سے بیوہ کو(2) حصے، بھائیوں میں سے ہر ایک کو(2)حصے اور بہنوں میں سے ہر ایک کو(1) حصہ دیا جائے۔
فیصدی لحاظ سے بیوی کو(25%)بھائیوں میں سے ہر ایک کو(25%) اوربہنوں میں سے ہر ایک کو12.5%) ملے گا۔
دکان میں موجود ہول سیل اور ریٹیل دونوں اشیاء میں سے کس کی قیمت کے اعتبار سے زکوة ادا کی جائے گی ؟
سوال… کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دکان دار ہے ، وہ اپنی دکان میں ہول سیل اور ریٹیل دونوں کا کاروبار کرتا ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ دوکاندار اپنی تمام زکوٰة ہول سیل والی قیمت کے اعتبار سے ادا کرے یا ریٹیل والی قیمت کے اعتبار سے ادا کرے، باحوالہ جواب عنایت فرمائیں ۔
جواب…واضح رہے کہ سامان تجارت کی اس قیمت پر زکوة واجب ہوتی ہے جس قیمت پر عام طور پر فروخت ہوتی ہے ، لہٰذا اگر کسی دوکاندار کا زیادہ کام ہول سیل کا ہے تو ہول سیل والی قیمت کے اعتبار سے زکوة ادا کر دے، اور اگر ریٹیل کا کام زیادہ ہے تو اس کے اعتبار سے زکوة ادا کر دے، اور اگر دونوں کام برابر ہیں تو پھر ان دونوں قیمتوں کی درمیانی قیمت کے اعتبار سے زکوٰة ادا کر لیا کرے۔
حق ِ شعفہ سے متعلق جزئیات
سوال…کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنی زمین فروخت کی ، عمرو نے خریدی،ساجد اور خالد کی زمینیں فروخت کردہ زمین کے قریب تھیں، لیکن ان دونوں نے شفعہ کا مطالبہ نہیں کیا، پانچ سال بعد پتہ چلا کہ یہ زمین عمرو نے اپنے لیے نہیں خریدی تھی، بلکہ بشیر کے لیے خریدی ہے ، اب خالداورساجد نے شفعہ کا مطالبہ کیا ہے اور کہتے ہیں کہ ہم نے پہلے عمرو کی وجہ سے شفعہ نہیں کیا تھا اور اب بشیر ہمارے علاقے کا بندہ نہیں ہے ، اس لیے ہم شفعہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ 1.. کیا اب بھی مذکورہ شفیع حق شفعہ رکھتے ہیں ؟ حالاں کہ بیچ کے وقت بالکل ہی شفعہ کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔
2.. کیا شفیع سرکاری اراضی جس کی ملک منفعت شفیع کو حاصل ہو (یعنی:سرکار سے وہ زمین عاریتاً لی ہو) اس پر بھی حق شفعہ رکھتا ہے؟ برائے کرم جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں۔
جواب… 1.. صورت مسئولہ میں اگر صورت حال حقیقت پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی غلط بیانی سے کام نہیں لیا گیا، تو مذکورہ صورت میں ساجد اورخالد کوبشیر کے خریدنے کا علم ہوتے ہی فوراً انہوں نے شفعہ کا مطالبہ کیا تھا، تو دونوں کو حق شفعہ حاصل ہے، بشر طیکہ وہ زمینیں ان کی ذاتی ہوں۔
2.. سرکاری زمین میں عاریتاً رہنے والے کو حق شفعہ حاصل نہیں۔
پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰة
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک ادارے میں کام کرتا ہوں اور ہر ماہ میری تنخواہ سے کچھ رقم provident fund کی مد میں کٹتی ہے ، اس رقم کے مساوی رقم ادارہ بھی ادا کرتا ہے ، یہ کل رقم ادارہ کے pf ٹرسٹ اکاؤنٹ میں جمع ہو جاتی ہے ، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے ملازم کو ایک درخواست دینی ہوتی ہے ، جس کے تحت صرف چند شرائط کے تحت کل رقم کی permanent withdrawal ممکن ہے۔
اگر ملازم ان شرائط کو پورا نہیں کرتا، تو ادارے سے قرض (Loan) کے طور پر اپنا pf حاصل کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں ہر ماہ اس کی تنخواہ سے کٹوتی ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا pf کی اس رقم پر جو کہ ادارے کے پاس جمع ہے اور ملازم کے پاس ابھی تک آئی نہیں ہے، زکوٰة لاگو ہو گی ؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ شرائط کو پورا کرتے ہوئے اگر ملازم کو Loan permanent withdrawal کی شکل میں یہ رقم حاصل ہو جاتی ہے، تو کیا صرف اس سال کی زکوٰة ادا کرنی ہو گی یاپچھلے سالوں کی زکوٰة کا بھی حساب کرنا ہو گا، جن سالوں میں pf کی رقم ملازم کے ہاتھ میں نہیں تھی، بلکہ pf Trust کے اکاؤنٹ میں جمع تھی ؟
جواب…واضح رہے کہ پراویڈنٹ فنڈ کی رقم پر زکوٰة اس وقت واجب ہوتی ہے ، جب وہ ملازم کے قبضہ میں آ جائے اور قبضہ میں آجانے کے بعد بھی تفصیل ہے کہ اگر اس کے پاس پہلے سے بقدر نصاب مال موجود ہو، تو پہلے والے نصاب کے ساتھ ملا کر اس رقم کی زکوة ادا کرنا واجب ہے اور اگر پہلے سے نصاب نہ ہو ، تو اس رقم پر سال گزرنے کے بعد زکوٰة واجب ہے ، جب کہ وہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی( 612.36 گرام) کی قیمت کو پہنچتی ہو، نیز اس رقم پر گزشتہ سالوں کی زکوة ادا کرنا لازم نہیں۔
قسطوں پر خریدی ہوئی چیز فروخت کر کے نقد پیسے حاصل کرنا
سوال…1.. کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کو نقد روپوں کی ضرورت ہے، اب وہ قسطوں پر 60 ہزار روپے کا موبائل 90 ہزار میں خرید تا ہے اور مہینہ وار 5000 روپے قسط رکھتا ہے۔
اب یہ قسطوں پر موبائل لینے والا شخص اس موبائل کو دوسرے دکاندار کو کچھ نقصان کے ساتھ واپس فروخت کرتا ہے اور نقد روپے حاصل کر کے اپنی ضرورت پوری کرتا ہے اورماہانہ 5000 قسط بھی ادا کرتا ہے۔
2.. یا یہ قسطوں پر موبائل لینے والا موبائل کے بجائے ، 60ہزار کے عوض قسطوں پر کرنسی ریال خریدتا ہے اور 5000 مہینہ وار قسط رکھتا ہے، پھر ان ریال کے عوض کچھ نقصان کے ساتھ واپس پاکستانی کرنسی خریدتا ہے اور نقد روپے حاصل کر کے اپنی ضرورت پوری کرتا ہے اورماہانہ5000 روپے قسط بھی ادا کرتا ہے۔
نوٹ : اب کیا یہ اوپر دونوں صورتیں جائز ہیں، یا نہیں ؟
وضاحت: مذکورہ دونوں صورتوں میں نقدر رقم حاصل کرنے کا معاملہ کسی تیسرے شخص سے کیا ہے۔
جواب… 1.. واضح رہے کہ قسطوں پر جو چیز خریدی جاتی ہے ، اس پر قبضہ کرنے سے آدمی اس کا مالک بن جاتا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں موبائل فروخت کر کے نقد ر و پے حاصل کرنے کی گنجائش ہے۔
2.. دو ملکوں کی مختلف کرنسیوں میں کمی بیشی اور ادھار کے ساتھ تبادلہ جائز ہے ، لیکن مجلس عقد میں کسی ایک کرنسی پر قبضہ پایا جانا ضروری ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں ریال فروخت کر کے نقد پاکستانی کرنسی حاصل کرنا جائز ہے۔