”ملائکہ“ نام رکھنا کیسا ہے؟
سوال… کیا فرماتے مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خاتون کو الله تعالیٰ نے ایک بیٹی سے نوازا، اس کا نام ”ملائکہ“ رکھنا چاہتے ہیں، کیا یہ نام رکھنا درست ہو گا؟ اگر درست نہیں ہو گا تو متبادل اچھے سے نام کے لیے راہ نمائی فرمائیں۔
جواب…واضح رہے کہ ملائکہ نام رکھنا جائز ہے، لیکن چوں کہ بعض روایات میں فرشتوں کے ناموں پر نام رکھنے سے منع کیا گیا ہے، اس لیے پسندیدہ نہیں، لہٰذا ملائکہ نام رکھنے کے بجائے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، خدیجہ، عائشہ، حفصہ یا بنات طاہرات، فاطمہ، رقیہ وغیرہ یا دیگر صحابیات کے ناموں پر نام رکھیں۔(235/185)
غیبت کا حکم اور اس کا کفارہ
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ دوسرے شہر میں رہتی ہوں، کچھ وقت پہلے گاؤں جانا ہوا۔ وہاں میرے ساس سسر نندیں ایک وقت بھی نماز نہیں پڑھتے، شرک کرتے ہیں، میری نندیں اپنی تین سال کی بچیوں کو بھی دودھ پلاتی ہیں۔ بے پردگی اور بہت گناہ کرتے ہیں۔ ہر وقت دنیا پیسہ کھانا کپڑا… میں اپنے اعمال سے ان کو تبلیغ کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ مجھے ان گناہوں کو ہوتا دیکھ کر بہت غصہ آتا ہے ،میرا ان سے بات کرنے کا دل نہیں چاہتا ہے۔ مجھے کہتے ہیں ابھی تو مغرب پڑھی تھی، پھر سے نماز پڑھ رہی ہو، ہنستے ہیں، میں نے یہ باتیں اپنی بہنوں سے کہیں اور اکثر یہ غیبت ہو رہی ہے مجھ سے۔ اس سے کیسے بچا جائے۔ اب اس غیبت کا کفارہ کیا دوں؟ اپنے آپ کو راہ راست پر پاکر جو خوشی ہوتی ہے، جب کہ دوسرے گم راہی میں ہوں کیا یہ بھی تکبر ہے؟
جواب… واضح رہے کہ کسی مسلمان کی غیبت کرنا گناہ کبیرہ ہے، جس کی مذمت قرآن مجید میں اس طرح ہے کہ غیبت کرنا اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے جیسا قبیح عمل ہے، جس طرح انسان اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے کو ناپسند کرتا ہے، اسی طرح غیبت بھی ایک ناپسندیدہ عمل ہے، لہٰذا اپنے رشتہ داروں کی غیبت کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کے بارے میں غور وفکر کرنا چاہیے کہ ان کی اصلاح کس طرح ہو سکتی ہے، وہ کیسے پانچ اوقات کی نمازوں اور دیگر شریعت کے احکامات کے پابند ہوسکتے ہیں۔
غیبت کا کفارہ یہ ہے کہ جن کی غیبت کی ہے اگر ان کو علم نہ ہو، تو الله تعالیٰ سے استغفار کرے او ران کے لیے بھی دعاء واستغفار کرے اور اس عمل سے صدق دل سے توبہ کرے اور آئندہ کسی کی غیبت نہ کرنے کا پختہ عزم کرے اور جن کو علم ہو ان سے معافی مانگی جائے۔ جو لوگ اچھے اعمال کرتے ہیں تو ان کو الله تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے مجھے اچھے کام کرنے کی توفیق دی ہے، لیکن دوسرے لوگوں کو گناہ میں مبتلا دیکھ کر خوش ہونا درست نہیں ہے، بلکہ اس پر الله تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ اس نے مجھے اس سے بچایا ہے۔(197/186)
فوڈ پانڈا سے رعایت پر مل جانے والے کھانے کو آگے نفع کے ساتھ فروخت کرنا
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہFood Panda مختلف لوگوں کو مختلفBrands کے Voucher دیتا ہے، جس سے ان کو کھانا سستا ملتا ہے اور اگر ہم اس سے کھانا منگوائیں تو ہ اس پر کمیشن رکھتے ہیں۔ مثلاً اگر ان کو وہ کھانا 300 کا پڑتا ہے تو وہ ہمیں یہ کھانا400 کا دیتے ہیں۔ کیا ہمارے لیے ان کا کھانا منگوانا جائز ہے؟ اورانہیں اس کی معلومات نہیں ہیں کہ وہ اتنے Voucher کہاں سے لیتے ہیں؟ تو یہ عمل کرنا جائز ہے؟Voucher لگانے کے بعد کھانا تقریبا50% سستا پڑتا ہے۔ برائے کرم جواب عنایت فرمائے۔
جواب… ہماری معلومات کے مطابق فوڈپانڈا اپنے صارفین کو یہ پیش کش کرتا ہے کہ اگر کوئی صارف اپنے اکاؤنٹ سے جو فوڈ پانڈا ایپ پر مفت بنتا ہے، کسی دوست کو ریفرنس بھیجے اور وہ قبول کرے تو اس صارف کو ایک واؤچر( مخصوص رسید) ملتی ہے، جس کے ذریعہ اس صارف کو آئندہ فوڈ پانڈا سے کھانا منگوانے پر کچھ فیصد ڈسکاؤنٹ ملتا ہے اور یہ ڈسکاؤنٹ کمپنی کی تشہیر کے مد میں ملتا ہے او رچوں کہ ایک ہی اکاؤنٹ سے متعدد دوستوں کو ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، اس لیے کئی واؤچرز کا ملنا بھی کوئی بعید نہیں۔ اب کھانے کی ڈیلیوری مکمل ہو جانے کے بعد چوں کہ اس کی ملکیت آجاتی ہے، اس لیے آگے اس کھانے کی باہمی رضا مندی سے کسی بھی قیمت پر خرید وفروخت کی جاسکتی ہے اور اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔(110/186)
والد کے مملوکہ مکان پر بیٹے کا پیسہ لگانے کی مختلف صورتیں اور ان کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ 1.. باپ کا گھر ہے او رتین بہن بھائی ہیں، ایک بیٹے نے باپ سے کہا: میں آپ کے گھر میں پیسا لگارہا ہوں جب حصہ بٹے گا، پہلے میں اپنا پیسہ لوں گا پھر جو حصہ ہے وہ تینوں بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم ہو گا ۔باپ نے کہا: پیسہ جو لگایا ہے وہ لے لینا۔
2.. صورت یہی ذکر کردہ مسئلہ ہے ،لیکن باپ نے کہا :جو پیسہ لگایا ہے وہ نہیں ملے گا۔
3.. صورت یہی ذکر کردہ مسئلہ ہے، باپ نے کہا: پیسے لے لینا، پھر بعد میں انکار کر دیا کہ میں نے پیسے لینے کا نہیں بولا جو گھر میں لگایا تھا۔
جواب…1.. صورت ِ مسئولہ میں بیٹے کی حیثیت قرض دینے والے کی ہے، لہٰذا گھر کے بٹوارے کے وقت بیٹے کا سب سے پہلے اپنے دیے ہوئے قرض کا مطالبہ کرنا او راس کا لینا درست ہے۔
2.. صورت مسئولہ میں بیٹا تبرع اور احسان کرنے والا شمار ہو گا، لہٰذا گھرکے بٹوارے کے وقت بیٹے کا نہ اپنے دیے ہوئے پیسوں کا مطالبہ کرنا جائز ہے اور نہ ہی ان پیسوں کا لینا جائز ہے، ہاں اگر تمام ورثاء راضی ہوں تو کوئی حرج نہیں۔
3.. صورت مسئولہ میں بیٹا گھر کے بٹوارے کے وقت اس پر لگائے گئے پیسوں کے لینے کا ( جو اس کے اپنے پیسے تھے) والد پر دعوی کر رہا ہے اور والد اس کا انکار کر رہا ہے، لہٰذا والد کی بات قسم کے ساتھ معتبر ہوگی، بشرطیکہ بیٹے کے پاس گواہ نہ ہوں۔(276-278/186)
دوران نماز خیالات کا ذہن میں آنا
سوال… کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک بندہ اسلامی طالب علم ہے، لیکن اس کے دل میں عجیب عجیب قسم کے خیالات آتے ہیں، الله تعالیٰ کی ذات کے بارے میں، یعنی جب نماز میں یہ خیال کرتا ہے کہ الله تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے، تو اس کے ذہن میں ایک مخصوص شکل پیدا ہوتی ہے اور کیفیت مشکلہ ذہن میں آتی ہے، یعنی کہ العیاذ بالله! الله کے لیے شکل وجسم ذہن میں آتے ہیں او رکبھی کبھار دل میں یہ بات آتی ہے کہ ملحدین اور کفار جو کہہ رہے ہیں کہ الله تعالیٰ کی ذات نہیں ہے، بلکہ دنیا خود بخود چل رہی ہے، یہ بات ان کی سچ ہو اور اس طرح کی اور کفر یہ باتیں اور خیالات دل میں آتے ہیں، لیکن پھر وہ بندہ کلمہٴ تشہد پڑھ لیتا ہے، توبہ کرتا ہے اور دعاء بھی مانگتا ہے، لیکن یہ خیالات غیر اختیار ی طور پر آتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اس طرح کے خیالات آنے کے بعد بندے کا اسلام باقی رہتا ہے یا نہیں؟ اور ان خیالات کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے، حالاں کہ وہ بندہ تعوذ بھی پڑھتا ہے اور اس طرح کے خیالات رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے بارے میں بھی آتے ہیں کہ نعوذ بالله! آپ دنیا میں آئے ہی نہیں اور صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین اور امہات المومنین رضی الله عنہن اجمعین کے بارے میں شیعوں کا جو عقیدہ ہے اس بارے میں بھی یہ خیال آئے کہ شاید شیعہ سچ کہہ رہے ہوں، اس بندے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ اس کے ساتھ قرابت داری رکھی جائے یا نہیں؟ اس کا نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟ اور یہ مسلمان رہے گا یا نہیں؟
جواب… واضح رہے کہ خیالات اور وساوس کا آنا بُرا نہیں اور نہ ہی اس پر دنیا وآخرت میں مواخذہ (پکڑ) ہو گا، بلکہ خیالات آنے کے بعد اس کا پختہ عزم وارادہ کرنا اور اس پر عمل کرنا بُرا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص ایمان سے خارج نہیں ہوا، بلکہ بدستور مسلمان ہے، نہ اس کا نکاح ختم ہوا اور نہ ہی اس کے ساتھ قطع تعلقی کی جائے او راسے چاہیے کہ مذکورہ وظائف(توبہ، استغفار، کلمہ تشہد، تعوذ اور دعاء) کا پابندی کے ساتھ اہتمام کرے، اگر کوئی وسوسہ آئے، تو اسے اہمیت نہ دے، اسی طرح کسی الله والے صاحب نسبت کے ہاتھوں بیعت کر لے اور وقتاً فوقتاً اپنے احوال ان کے سامنے رکھتا رہے، تاکہ روحانی علاج صحیح طور پر ہو سکے، تو الله تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ وسوسے کم سے کم ہوتے جائیں گے۔(90/186)
ہیلتھ کارڈ کے ذریعہ علاج ومعالجہ کرانا
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل ایزی پیسہ والوں نے ایک آفر رکھی ہے ( ہیلتھ) کے نام سے، اس میں ہوتا یہ ہے کہ جو بھی ایزی پیسہ استعمال کرتا ہے، اس سے شروع میں دو ہزار روپے کاٹتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ یہ شخص ان کا ایپ ( ایزی پیسہ) بھی استعمال کرتا رہے، تو اس کے لیے ہیلتھ کارڈجاری کرتے ہیں، اس کارڈ کی وجہ سے ایک لاکھ تک کا علاج فری میں ہو گا، اب آیا یہ درست ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث اور فقہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
یہ معاہدہ ایک سال کے لیے ہی ہوتا ہے او رایک سال بعد تجدید معاہدہ کے لیے از سر نور قم جمع کرانی پڑتی ہے، دی ہوئی رقم واپس نہیں کی جاتی ہے۔
جواب… واضح رہے کہ علاج ومعالجہ شرعا مطلوب ہے او راس مطلوب کو حاصل کرنے کے لیے جائز اور حلال ذرائع، وسائل کا اختیار کرنا ضروری ہے، کسی ایسے طریقہ سے علاج کرانے کی اجازت نہیں ہے جو شرعاناجائز اور حرام ہو، سوال مذکور میں ایزی پیسہ اکاؤنٹ ہولڈر کا ایک سال کے لیے دو ہزار کی رقم علاج کے لیے جمع کرانا او ربیمار نہ ہونے کی صورت میں اس رقم کا واپس نہ ملنا میسر(جوا) ہے، نیز یہ رقم ایک امر موہوم او رمعدوم کے لیے جمع کی جارہی ہے جس میں غرر(دھوکہ) ہے، مزید یہ کہ بیمار ہونے کی صورت میں کم رقم کے بدلے زیادہ مالیت کے علاج کا معاہدہ ہے جو کہ ر با(سود) ہے اور شرعا جوا، غرر اور سودناجائز اور حرام ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں ایسے طریقے سے علاج کرنا جس میں جوا، غرر اور سود جیسے سنگین جرائم اورگناہ کا ارتکاب کرنا پڑتا ہو قرآن وحدیث اور فقہ کی رو سے ناجائز اور حرام ہے۔(44/186)
میڈیکل اسٹور والوں کا بغیر سر ٹیفکیٹ کے دوائیاں بیچنا اور ڈاکٹروں کا پیسے لے کر اپنا سر ٹیفکیٹ رکھنا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں آج کل اکثر میڈیکل وغیرہ میں لوگ بغیر سند کے دوائیاں بھیج رہے ہیں او را س میں اکثر میڈیکل والے پکڑے بھی جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر پابندی لگائی جاتی ہے تو اس پابندی کی وجہ سے بعض ڈاکٹر اپنی سند کو کسی میڈیکل میں رکھ لیتے ہیں او ران میڈیکل والوں سے کچھ رقم لیتے ہیں تو کیا ڈاکٹروں کا اس طرح معاوضہ یا رقم وصول کرنا جائز ہے…؟
جواب… واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے میڈیکل اسٹور کھولنے کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہے، جو باقاعدہ طور پر اس کی تعلیم حاصل کرکے حکومت سے اس کا سر ٹیفکیٹ جاری کرواتے ہیں، اس کے علاوہ لوگوں کو اس کی اجازت نہیں ہوتی اور کسی ملک کے قوانین جب تک قرآن وحدیث کے مخالف نہ ہوں، تو ان کی پاس داری کرنا ضرور ی ہے۔
مذکورہ صورت میں ڈاکٹروں کا میڈیکل والوں کے پاس اپنا سر ٹیفکیٹ رکھنا یہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی، جھوٹی گواہی اور دھوکہ ہے، لہٰذا ڈاکٹروں کے لیے ایسا کرنا نہ تو معاوضہ لے کر جائز ہے اور نہ بلامعاوضہ۔ (112/186)