کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

idara letterhead universal2c

کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

Usdton اورWdcایپ سے پیسے کمانا
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ایپ ہے جس کا نام (Usdton) ہے، سب سے پہلے اس میں مثلاً سو ڈالر جمع کیے جاتے ہیں، تو وہ اس پر کاروبار کرتے ہیں اور یہ معلوم نہیں کہ کون سا کاروبار کرتے ہیں او رپھر ہر دن کے اعتبار سے ان کو اس کا5% فیصد دیتے ہیں اور یہ سلسلہ تقریباً چھ ماہ تک مسلسل چلتا رہتا ہے، پھر چھ مہینے مکمل ہونے کے بعد یہ سلسلہ مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے اور ابتداء میں جمع کی ہوئی رقم بھی واپس نہیں کی جاتی ہے، اب اگر یہ معاملہ آگے مزید چلانا ہو، تو اور رقم جمع کرانی پڑتی ہے او راس میں یہ بات بھی پائی جاتی ہے کہ کسی بھی وقت یہ ایپ بند ہوسکتی ہے اور جو رقم جمع کی ہوئی ہے، اس کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے اور ساتھ میں یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص اس ایپ میں اپنے ساتھ چند متعین افراد کو تیار کرکے اس میں شامل کرے، تو شامل کرنے والے کو ہر مہینے 14% فیصد کمیشن بھی دیا جاتا ہے اور یہ تمام کاروائی نیٹ ورک کے ذریعے ہوتی ہے اس میں وقت بھی لگتا ہے، اس طرح کی ایک اور ایپ ہے، جس کا نام Wdc ہے، اس کے تمام تر معاملات پہلی والی ایپ کی طرح ہیں، فرق اتنا ہے کہ پہلے والی ایپ میں ہر دن کے اعتبار سے جو رقم دی جاتی ہے وہ متعین تھی اور اس ایپ میں غیر متعین ہے اور جو رقم اس سے کمائی ہے، اس کا حکم بھی بتا دیں، تو میں آپ کا ممنون ومشکور رہوں گا۔
جواب… واضح رہے کہ کسی بھی ایپ میں سرمایہ جمع کرکے منافع کمانا تب حلال ہوگا کہ جب منافع لینے والے کو معلوم ہو کہ اس ایپ میں شرعی اصولوں کے مطابق جائز کاروبار کیا جاتا ہے او رحاصل شدہ منافع کا ٹھیک حساب لگا کر حصہ داروں کو تقسیم کیا جاتا ہے او رمقررہ منافع اصل رقم کے بدلے میں نہیں ہوتا، چوں کہ صورت مسئولہ میں نہ تو یہ معلوم ہے کہ اس رقم کے ذریعہ کیا جانے والا کاروبار حلال ہے یا حرام نیز اس میں ملنے والا منافع بھی اصل رقم کے بدلے میں ہے، جو کہ شرعاً سود ہے او رایپ میں مزید شامل کیے جانے والے افراد کو ملنے والا منافع بغیر محنت او رعمل کے ہے، جو کہ ناجائز ہے اور اصل سرمایہ ڈوب جانے کی وجہ سے اس ایپ سے کمانا ہی باطل ہوجاتا ہے او رپھر کسی بھی وقت ایپ کے بند ہونے کے خطرے کے باعث ان دونوں ایپ کی بنیاد دھوکہ اور فراڈ پر ہے، اس لیے اس طرح کی ایپ میں کام کرنا اور اس سے منافع حاصل کرنا شرعاً حرام ہے او راس سے حاصل شدہ منافع اگر اصل مالک کو واپس کرنا ممکن ہو، تو اسے واپس کرنا ضروری ہے ورنہ فقراء پر بلانیت ثواب صدقہ کر دیا جائے۔(184/289)
میاں بیوی کا آپس کی رضا مندی سے
مہر خرچ کرنا ودیگر متفرق مسائل
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے کہمیاں بیوی نے مل کر آپس کی رضا مندی سے مہر کھا لیا، تو اب طلاق کے بعد دوبارہ مہر لازم ہو گا یانہیں؟ اگر مہر لازم ہو گا، تو کتنا مہر لازم ہوگا؟
اگر طلاق کے بعد عورت نے دوسری جگہ شادی کر لی جب کہ پہلے شوہر سے اس کے بچے بھی تھے، تو ان بچوں کا کیا حکم ہے کہ وہ کس کے پاس رہیں گے؟ عدت میں عورت اور بچوں کے نفقے کی مقدار کتنی ہے؟ حلالہ کی تفصیل بتائیں، ( کہ حلالہ کب جائز ہو گا او رکب نہیں؟)
تنقیح: مستفتی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ شوہر نے بیوی کے قبضے میں مہر دیا تھا، اس کے بعد بیوی کے کہنے پر شوہر نے اس مہر سے رکشہ خرید لیا، او رپھر اس رکشہ کو شوہر نے حالات کے پیش نظر بیچ کر دونوں نے وہ رقم کھالی۔
جواب… صورت مسئولہ میں مہر ادا کرنے سے شوہر عورت کے حق مہر سے بری ہو گیا تھا، پھر دونوں کی باہمی رضا مندی سے مہر کی رقم خرچ کرنے سے دوبارہ مہر لازم نہیں ہوگا۔
طلاق کے بعد عورت اگر ان بچوں کے محارم میں سے کسی کے ساتھ شادی کرتی ہے، تو اس صورت میں بچے سات سال اور بچیاں بالغ ہونے تک ماں کے پاس رہیں گی اور اگر کسی اجنبی مرد سے شادی کرتی ہے، تو پھر بچے اوربچیاں باپ کے پاس رہیں گے۔
شوہر پر معتدہ عورت کے لیے کسی متعین مقدار کا نفقہ لازم نہیں، بلکہ زمانے او رجگہ کے لحاظ سے اتنی مقدار لازم ہے جس سے عورت بآسانی عدت گزار سکے۔
مطلقہ مغلظہ کا کسی بندے سے اس شرط پر نکاح کروانا کہ یہ بندہ نکاح کے بعد اس کو طلا ق دے گا، جائز نہیں ہے او رحدیث مبارکہ میں اس پر سخت وعید آئی ہے، ہاں اگر طلاق کی شرط کے بغیر کسی بندے سے عدت کے بعد اس کا نکاح کروایا، او رپھر دوسرے شوہر نے اپنی رضا مندی سے ہم بستری کے بعد اس کو طلاق دی، یا اس کا انتقال ہوگیا تو اس صورت میں عدت کے بعد پہلے شوہر کے اس سے نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (185/85-88)
کاروبار میں رقم کم یا زیادہ آجانے کی صورت میں شرعی حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں پاپڑ کی کمپنی میں کام کرتا ہوں، میری ذمہ داری یہ ہے کہ میں دکانوں سے آرڈر لاتا ہوں اور پیسے بھی اسی وقت وصول کرتا ہوں، لیکن اس وقت پیسے نہیں گنتا، کیوں کہ وہ دس، دس کی گڈیاں ہوتی ہیں اور وقت کم ہوتا ہے، لہٰذا میں کمپنی آکر پیسے گنتا ہوں تو اکثر دس والی گڈیوں میں100 یا150کم نکلتے ہیں، معلوم نہیں ہوتا کہ کس دکان والے نے پیسے کم دیے ہیں، اب مجھے اپنی جیب سے پیسے بھرنے پڑتے ہیں، اور کبھی ایسا بھی ہوتا کہ پیسے زیادہ نکل آتے ہیں تو اب یہ رقم میں آنر کو دوں یا دکان دار ( جو معلوم نہیں ہے) کو دوں یا میں ان پیسوں کے بدلے رکھ لوں جو میں نے پہلے بھرے ہیں۔
اسی طرح کبھی ایک دکان کا آرڈر لیا اور واپس آکر پیسے گنے جو کم تھے، دکان دار کو بتایا وہ نہیں مان رہا، اب میں نے اپنی جیب سے لگا دیے، پھر اسی دکان دار نے دوسرا آرڈر دیا او راتفاق سے اتنے پیسے زیادہ نکل آئے، جو میں نے بھرے تھے تو کیا اب میں یہ پیسے استعمال کرسکتا ہوں؟
یہ پیسوں کی کمی بیشی میں گنہگار کون ہو گا؟ میں یا دکان دار یا آنر؟
جواب…صورت مسئولہ میں چوں کہ یہ رقم آپ کے حق سے زائد آپ کے پاس آئی ہے، اس لیے آپ پر لازم ہے کہ اسے اصل مالک تک پہنچا دیں اور اگر اس تک رسائی حاصل نہ ہو تو اس رقم کو اصل مالک کی جانب سے صدقہ کریں اور اگر خود مستحق ہیں تو اپنی ضروت میں بھی صرف کرسکتے ہیں، لیکن دونوں صورتوں میں اصل مالک نے رقم کا مطالبہ کیا تو آپ پر ادائیگی لازم اور ضروری ہوگی، البتہ یہ رقم آنر کو دینا درست نہیں ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر واقعی اسی دکان دار نے کم پیسے دیے تھے جس کی زائد رقم آپ کے پاس آئی ہے تو آپ اپنے حق کے بقدر اس میں سے لے سکتے ہیں۔
رقوم کا لین دین چوں کہ آپ اور دکان داروں کے بیچ ہوتا ہے، اس لیے حساب کتاب میں احتیاط نہ کرنے کا وبال آپ دونوں پر آئے گا۔ ہاں اگر آنر کو اس بارے میں علم ہے تو وہ بھی بریٴ الذمہ نہ ہوگا۔ (73-75/185)
رات کی ڈیوٹی کرنا کیسا ہے؟
جواب… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رات کی شفٹ کی ڈیوٹی کرنا کیسا ہے؟ کیوں کہ الله تعالیٰ نے رات کو تو سونے کے لیے اور دن کو کمانے کے لیے بنایا ہے، لیکن میں نے فضائل اعمال کی تعلیم میں سنا ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ رات میں تین گروہ بن جاتے ہیں، ایک عبادت میں مصروف ہو جاتا ہے تو اس کی رات اس کے لیے اجر بن جاتی ہے، دوسری جماعت برائیوں میں لگ جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کی رات ان کے لیے وبال ہے اور تیسری جماعت سو جاتی ہے تو وہ ایسا ہے کہ نہ اس نے کچھ کمایا اور نہ کھویا تو رات کو کام کرکے حلال رزق لانا جو عبادت ہے کیسا ہو گا؟ اور الله تعالیٰ نے دن کو معاش کمانے اور رات سونے کے لیے بنائی ہے، ا سکا کیا مطلب ہے؟
جواب… بے شک الله رب العزت نے دن کمانے کے لیے او ررات آرام وسکون کے لیے بنائی ہے، لیکن اگر کوئی شخص رات کو حلال روزی کماتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
الله تعالیٰ نے دن کو معاش کمانے او رات کو سونے کے لیے بنایا ہے ( یعنی انسانی فطرت ایسی بنائی ہے ) ،مطلب یہ ہے کہ الله رب العزت نے دن اور رات کا نظام ایسا بنایا ہے کہ دن میں سورج کی روشنی میں انسان تجارت صناعت اور دیگر کام نیز نقل وحرکت با آسانی کرسکتا ہے ( کسی منصوعی روشنی کی ضرورت نہیں پڑتی) اور رات کو سورج کو چھپا کر انسان کو راحت وسکون کا موقع فراہم کیا ہے، نیزرات کو سورج کی گرمی سے بھی چھٹکارا عطا فرمایا ہے تاکہ دن کا تھکا ہار اانسان اطمینان وسکون کا سانس لے سکے۔ (15-16/185)
ماں باپ کا ہبہ میں رجوع کرنے کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری امی کافی دنوں سے مجھ سے کہہ رہی تھیں کہ ” تم میرے گھر آؤ، مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے اور تمہیں کچھ دینا ہے۔
پھر میں جب امی کے گھر گئی تو انہوں نے میری بیٹی کو گواہ بنا کر مجھے کچھ سونا دیا۔ بیٹی کی عمر20 سال ہے اور انہوں نے میری بیٹی کو گواہ بنا کر کہا کہ یہ سونا جو میں تمہیں دے رہی ہیں تم مجھ سے وعدہ کرو کہ جب تم اپنے لیے گھر لو گی تب ہی اس کی رقم کو استعمال کر وگی تو میں نے کہا ٹھیک ہے۔
پھر میں نے اپنی امی سے پوچھا کہ آپ نے اچانک یہ سب مجھے کیوں دیا، میں نے تو آپ سے نہیں مانگا تھا تو انہوں نے کہا کہ یہ میرے کسی کام کا نہیں ہے او رتمہیں گھر لینا ہے تو یہ کام آجائے گا انہوں نے میری بیٹی کو بھی گواہ بنایا کہ یہ میں نے تمہاری امی کو دیا ہے۔پھر کچھ ہفتوں کے بعد امی نے کہا کہ وہ سونا میری امانت ہے تم واپس دے دینا۔
کسی کو کوئی چیز دے کر واپس مانگنا، اس کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟ کوئی چیز کسی کو دیتے وقت کہے گئے الفاظ کی کیا اہمیت ہے؟ اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب…واضح رہے کہ اگر کسی کو کوئی چیز بطور ملک دی جائے اور وہ اس پر قبضہ بھی کر لے، تو وہ چیز اس کی ملک میں داخل ہوجاتی ہے، البتہ اس سے رجوع ( واپس کرنا) اگرچہ ناپسندیدہ ہے، لیکن درست ہے، مگر کچھ تعلقات اور رشتہ داریاں ایسی ہیں کہ جن میں جب تحفے، تحائف کا معاملہ ہو تو واپس لینے کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی، انہی تعلقات میں سے ایک اولاد او رماں باپ کا تعلق اور رشتہ ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں ذکر کردہ صورت حال اگر حقیقت پر مبنی ہے تو والدہ نے آپ کو جو سونا دیا تھا اس کو واپس لینا درست نہیں، لیکن اگر آپ ماں کو واپس کر دیں تو یہ آپ کا ماں کے ساتھ حسن سلوک ہو گا۔ (190/185)
یوٹیوب پر قرآن مجید کی ویڈیو
آڈیو یا نظم وغیرہ اپلوڈ کرکے کمائی کا حکم
سوال… کیا فرماتے مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ یوٹیوب کی جو کمائی ہے اس کے متعلق بعض علماء کہتے ہیں جائز ہے او ربعض کہتے ہیں کہ یہ ناجائز ہے، حرام ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایک بندہ قرآن پاک کی آڈیو ہو یا ویڈیو یوٹیوب پر اپلوڈ کرتا ہے یانظم وغیرہ یا بیان وغیرہ پھر اس کے بعد اس پر جو معاوضہ اور اجرت ملتی ہے جو اس کی کمائی ہے یہ جائز ہے یاناجائز ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کن وجوہات کی بنا پر اور اگر جائز ہے تو کن وجوہات کی بنا پر۔ تفصیل کے ساتھ آپ راہنمائی فرمائیں۔ جزاکم الله خیرا․
جواب…واضح رہے کہ یوٹیوب کے استعمال کرنے میں بہت سارے معاصی او رگناہوں کا ارتکاب لازم آتا ہے، مثلاً جان دار کی تصاویر، اسی طرح ویڈیوز بنانے والے کے چینل پر مختلف قسم کی بے پردہ عورتیں، میوزک، موسیقی او رناجائز او رحرام کاموں کی تشہیر کی جاتی ہے اور یوٹیوب کے استعمال سے مذکورہ بالا تمام گناہوں میں معاونت ہے، جو ناجائز ہے، لہٰذا یوٹیوب پر قرآن مجید یا نظم وغیرہ کی اپلوڈ کی ہوئی ویڈیوز پر کمائی کرنا جائز نہیں، قرآن کریم کی تعلیمات کوعام کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کے اور بھی بہت سارے ذرائع ہیں، لہٰذا انہی کو اختیار کریں، یوٹیوب کے استعمال سے بچا جائے۔