نماز اتحاد کا حسین نمونہ

idara letterhead universal2c

نماز اتحاد کا حسین نمونہ

استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم الله خان

بہر حال مقصد یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی تاکید فرمائی اور عملی طور پر ترغیب دی کہ آپس میں اہلِ ایمان کے اندر محبت ہونی چاہیے۔ آپ نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے ہیں، نماز کے لیے آپ صف میں کھڑے ہوتے ہیں،کوئی آدمی یہ نہیں دیکھتا کہ یہ دائیں طرف کون کھڑا ہے۔ بائیں طرف کون کھڑا ہے؟ سب یہی سمجھتے ہیں کہ صف میں کھڑا ہو ا ہر مسلمان میرا بھائی ہے، یہ بھی مسلمان ہے، میں بھی مسلمان ہوں۔ یہ بھی بندگی اور عبادت کے لیے آیا ہے، میں بھی بندگی اور عبادت کے لیے آیا ہوں۔ یہ بھی کلمہ گو ہے، میں بھی کلمہ گو ہوں ۔ میرے اور اس کے اندر کامل اتحاد ہے اور اسی لیے ہم ایک ہی صف کے اندر برابر کھڑے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی مسجد میں آکر کسی بھی طرح کی تفریق کا قائل نہیں ہوتا۔ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے۔ ہم نماز تو پڑھتے ہیں، لیکن کبھی اس پر غور نہیں کرتے کہ یہاں ہمارے اندر اتحاد کا کیا خوب صورت نمونہ موجود ہے تو یہ بازار میں کیوں نہیں ہوتا؟ ہمارے دفتر کے اندر کیوں نہیں ہوتا؟ ہمارے محلے کے اندر کیوں نہیں ہوتا؟ کیوں یہ ہمارے شہر کے اندر نہیں ہوتا؟ کیوں یہ ہمارے ملک کے اندر نہیں ہوتا؟ اور کیوں یہ ہمارے اندر دنیا بھر میں نہیں ہوتا ؟ حج کرنے جاتے ہیں ، وہاں طواف کرتے ہیں، یہ تو نہیں ہے کہ پہلے پاکستانی حج کریں گے اور اس کے بعد ہندوستانی کریں اور پھر مصریوں کا نمبر آئے گا، پھر افغانی آئیں گے، افریقی آئیں گے، نہیں، طواف بھی سب مل جل کرکرتے ہیں، سعی بھی مل جل کر ہو رہی ہے، منیٰ کی حاضری سب کی ایک ساتھ ہورہی ہے، وہاں کوئی تفریق نہیں ہے۔ جب وہاں کوئی تفریق نہیں ہے تو پھر بازار میں تفریق کیوں ہے؟ دفتر کے اندر تفریق کیوں ہے؟ محلے کے اندر تفریق کیوں ہے؟

اصل میں دلوں میں بگاڑ پیدا ہوگیا ہے :﴿فِی قُلُوبِہِم مَّرَضٌ﴾ دلوں میں بیماری ہے۔ ﴿فَزَادَہُمُ اللَّہُ مَرَضًا﴾، اللہ نے اس بیماری کو بداعمالیوں کی وجہ سے اور بڑھادیا ہے:﴿وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ بِمَا کَانُوا یَکْذِبُونَ﴾ ان کی حرکتوں کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے لیے درد ناک عذاب مقرر فرما رہا ہے: ﴿وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ﴾․(سورہ بقرہ، آیت:11)

جب کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ تو ہر گر وہ اور ہر پارٹی کہتی ہے کہ نہیں، ہم تو اصلاح کرنے کے لیے ہیں۔
واہ صاحب واہ ! عجیب اصلاح ہے۔ تباہی کے کنارے پر پہنچ گئے ہیں اور اصلاح ابھی تک مکمل نہیں ہو پارہی ہے۔ یہ ہماری حالت کیوں ہے؟ یہ اس لیے ہے کہ ہمارے اندر اتحاد نہیں۔ ہم خود غرض واقع ہوئے ہیں،ہم اپنے ذاتی مفاد کے لیے قومی مفاد اور اجتماعی مفاد کو بے دریغ قربان کرتے ہیں۔ ہمارے نزدیک اجتماعی اور قومی مفاد کی ذاتی مفاد کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں ۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے خدا جانے کتنی لوٹ کھسوٹ کرتے ہیں اور اس کے باوجود کہتے ہیں ہم بالکل کھرے ہیں۔