مبصر کے قلم سے

مبصر کے قلم سے

ادارہ

تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں۔ (ادارہ)

الدر الثمین فی دفاع مولانا محمد امین

مصنف: مولانا منیر احمد منور
ناشر: دفاعِ صحابہ واہل بیت اکیڈمی
صفحات: 168 سائز 16= 36 * 23

حضرت مولانا امین صفدر اوکاڑوی ماضی قریب کے ان اہل علم میں سے ہیں جن کی ثقاہت وسیادت علمائے زمانہ میں مسلّم ہے، انہوں نے دفاع صحابہ، حمایت سنت اور ترویجِ عقائد حقہ کے سلسلے میں اپنی زندگی کو وقف کر رکھا تھا اور اسی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا تھا۔ رئیس المحدثین، استاذنا واستاذ الکل شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان a فرماتے ہیں:

”اس پُر فتن دور میں سلفِ صالحین کے صحیح مسلک، اہل سنت والجماعت کے صحیح عقائد کی حفاظت ، باطل نظریات اور من گھڑت افکار کی نشان دہی اور تعاقب کرنے کی خاص توفیق اللہ جل شانہ نے اپنے بعض خاص بندوں کو عطا فرمائی، مولانا ان ہی با توفیق رجال علم میں سے تھے“۔

جس طرح سابق زمانے کے اہل بدعت نے علمائے دیو بند کے متعلق سوالات لکھ کر تلبیس اور دھوکہ دہی سے علمائے عرب سے فتاویٰ حاصل کیے تھے، جن کی اشاعت ”حسام الحرمین“ کی شکل میں کی گئی تھی، اسی طرح کسی شخص نے مولانا امین صفدر a کی بعض عبارات کو جو تجلیات صفدر کی جلد اول میں ہیں، سیاق وسباق سے کاٹ کر مولانا کا نام ظاہر کیے بغیر دارالعلوم دیو بند اور بعض دیگر اداروں میں بھیجا اور ان کے خلاف فتویٰ حاصل کیا ۔ حقیقی صورت حال واضح ہونے پر دارالعلوم دیوبند کی طرف سے وضاحت پیش کی گئی اور فتویٰ سے رجوع کر لیا گیا۔ حضرت مولانا منیر احمد منور صدر مدرس وشیخ الحدیث باب العلوم کہروڑ پکّا، نے ”الدر الثمین فی دفاع مولانا محمد امین“ میں اسی مسئلہ سے متعلق مولانا امین صفدر اوکاڑوی a کے دفاع کا حق ادا کیا ہے اور یہ ثابت کردیا ہے کہ فتوی میں مذکورہ عبارت کو اگر اس کے سیاق وسباق کے تناظر میں دیکھا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ مولانا امین صفدر a کے کلام سے ہر گز حضرت معاویہ t کی گستاخی مترشح نہیں ہوتی اور ان عبارتوں کو اپنے رسالے میں محض نقل کرنے کی بناء پر ان کے بارے میں گمراہی اور زندقہ کا فتویٰ صادر کروانا سراسر ناانصافی اور تزویرو تلبیس ہے مولانا امین صفدر  اس قسم کے الزامات سے بَری ہیں۔ یہ کتاب کارڈ ٹائٹل کے ساتھ دفاع صحابہ واہل بیت اکیڈمی لاہور سے شائع ہوئی ہے۔

خطبات بشیر

افادات: مولانا عبد الحق خان بشیر
ناشر: حق چار یار اکیڈمی گجرات
صفحات: 160 سائز 16= 36 * 23

اہل باطل کی طرف سے وقتًا فوقتًا اسلام اور اہل اسلام کے خلاف سازشیں ہوتی رہتی ہیں۔ اسی سلسلے میں سنہ 2018 میں لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ قادیانی گروہ کے کچھ لوگ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر کا تحریف شدہ ترجمہ وتفسیرِ قرآن”تفسیر صغیر“ کے نام سے شائع کر کے سادہ لوح عوام الناس میں تقسیم کر رہے ہیں، جس میں جہاں جا بجا تحریف لفظی ومعنوی کا ارتکاب کیا گیا ہے، وہیں امت مسلمہ کے اجماعی اور متواتر عقائد ونظریات کے خلاف نظریات بھی بیان کیے گئے ہیں، عدالت نے قانوناً جرم ہونے کی وجہ سے متعلقہ اداروں کو اس کا نوٹس لینے کا حکم دیا، اس پر قادیانیوں نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور یہ اعلان کر دیا کہ اگلے ہی روز یہ تفسیر چناب نگر میں ایک تقریب میں تقسیم کی جائے گی اور اعلان کے مطابق اِسے تقسیم بھی کیا گیا، اس پر اس جرم کے مرتکب قادیانی شخص مبارک احمد ثانی کو گرفتار کیا گیا اور اس پر کئی ناقابل ضمانت و مفاہمت قانونی دفعات عائد ہونے کی وجہ سے اسے قید کیا گیا، لیکن مختلف عدالتوں کی طرف سے اس کے جرم کو ناقابل ضمانت قرار دینے کے باوجود سپریم کورٹ نے خصوصی ریلیف دیتے ہوئے اُسے رہا کردیا، زیر نظر کتاب سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کے تفصیلی تجزیہ اور مدلل تنقید و تبصرہ پر مشتمل ہے، درحقیقت یہ مولانا سرفراز خان صفدر کے صاحب زادے مولانا عبد الحق خان بشیر کے خطبات جمعہ ہیں جنہیں مولانا شفیع الرحمن نے کتابی شکل میں ڈھالا ہے۔

یہ کتاب کارڈ ٹائٹل کے ساتھ عمدہ کاغذ پر حق چار یار اکیڈمی گجرات سے شائع ہوئی ہے۔