بلاشبہ سر زمین فلسطین کے معزز او رمکرم ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں، قرآن میں الله رب العرت نے خود فرمایا:﴿سُبْحَانَ الَّذِی أَسْرَیٰ بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصَی الَّذِی بَارَکْنَا حَوْلَہُ لِنُرِیَہُ مِنْ آیَاتِنَا إِنَّہُ ہُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ﴾․(سورة الإسراء، آیت:1)
فلسطین انبیاء کا مسکن ہے، مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور نبی علیہ السلام نے معراج کی رات یہاں تمام انبیاء کی معیت میں باجماعت نماز ادا کرائی، لیکن افسوس کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ جو خونی کھیل کھیل رہا ہے اسے ایک عرصہ بیت گیا،لیکن مسلم حکم ران خاموش کھڑے کٹھ پتلیوں کی طرح تماشا دیکھ رہے ہیں ،وہاں اسرائیل نہتے مظلوم فلسطینیوں پر اپنے خوں خوار پنجے گاڑے معصوم شیر خوار بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہا ہے، گھروں، اسکولوں، ہسپتال اور مساجد کو مسمار کرچکا ہے، کروز میزائلوں، ٹینکوں او رجدید اسلحے کے ذریعے آگ کی بارش برسا کر غزہ کو کھنڈر بنا دیا، قابض اسرائیلی افواج کی ظلم وبربریت نے چنگیزیت کو مات دے کر تاریخ میں ایک سیاہ باب قائم کیا ،جسے وہ فلسطین میں کر رہا ہے۔
افسوس! آج ہم صرف باتوں کے علاوہ اور کچھ نہیں کر رہے۔ یادرکھو! یہ حالات آج ان پر ہیں، اگر ہم نے کوئی عملی قدم نہیں ا اٹھایا تو کوئی بعید نہیں کہ یہ حالات کل ہمارے اوپر آجائیں تو ہم دہائیاں دیتے رہ جائیں گے، لیکن کہیں ہماری شنوائی نہیں ہوگی، آج ہمارے پاس اختیار ہے، اسلحہ فوج اور طاقت ہے، ہم اس کا استعمال کریں۔
افسوس! آج ہم کھلے الفاظ میں بھی ان کی حمایت کرنے سے قاصر ہیں، صرف اتنا کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ”اسرائیل کے فلسطینیوں پر ظلم وستم پر ہمیں شدید تشویش ہے“ یہ بات کان کھول کر مسلم حکم ران سن لیں تاریخ میں یہ بات لکھی جائی گئی کہ اسلامی ممالک ایک پانی کی بوتل بھی انگریز کی اجازت کے بغیر اپنے مسلمان بھائی تک نہیں پہنچا سکتے تھے، یہ بات بھی لکھی جائے گی کہ مسلمان ماؤں بیٹیوں کی عزت وعصمت کو تار تار کیا جاتا رہا، لیکن ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہ تھا، مسجد اقصیٰ کے منبر ومحراب چیخ چیخ کر مسلمانوں سے بزبان حال یہ کہہ رہے ہیں۔
”کہاں ہے قاسم کی فوج ؟کہاں ہے صلاح الدین ایوبی کے فرزند کہ تمہارا قبلہ اول لٹا رجارہا ہے اور تم خواب غفلت میں مدہوش اپنے زندگی کے مزے اڑا رہے ہو، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اپنے اوپر سے غفلت کی چادر اتارے او راپنی حیثیت کو پہچانے کہ قیصرو کسریٰ جیسی بڑی سلطنتیں بھی مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ہوئیں، آج بھی ہم اس دور کو دوبارہ لاسکتے ہیں، بشرطیکہ مسلمان متحد ہوں، ایک صف میں کھڑے ہوں، باہمی اختلافات کو ختم کریں ،خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ یہودی اور صیہونی قوتیں مسلمان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتی۔
شاعر نے کیا خوب کہا #
اٹھو اہل حق اہل باطل سے ٹکرانے کا موسم ہے
مکان کفر کی بنیاد کو ڈھانے کا موسم ہے
خدا پر اک دن جان دی ستر صحابہ نے
اثر اس داستاں کو پھر سے دہرانے کا موسم ہے