دعا عبادت ہے

idara letterhead universal2c

دعا عبادت ہے

عبید اللہ خالد

الله تعالیٰ کی ذات بزرگ وبرتر اور قادر مطلق ہے، اُسی نے زمین وآسمان، سیارات اور تمام چھوٹی بڑی مخلوقات کو وجود عطا فرمایا اور ان میں انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا فرمایا، انسان دنیا میں آتا ہے تو اس کے سا تھ مختلف عوارض ومسائل بھی ساتھ ساتھ آتے ہیں۔ خوشی وغم دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، مشکل وآسانی دونوں اس کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں، لیکن الله تعالیٰ ہر حال میں انسان کو اپنی طرف متوجہ رکھنا چاہتے ہیں کہ انسان اپنے رب کو نہ بھولے اور تنگی و خوش حالی دونوں حالتوں میں الله تعالیٰ کو یاد کیا کرے او راسی سے مدد ونصرت کا طلب گار ہو۔ خصوصاً جب کوئی پریشانی انسان کو لاحق ہو تو وہ الله تعالیٰ کی طرف توجہ کرے اوراس ذات پاک سے اپنی تنگی ومشکل کو دور کرنے کا خواست گار ہو۔ انبیاء، اولیاء، اور صلحاء کا طریقہ کار بھی یہی رہا ہے۔ خود الله تعالیٰ کا بھی یہی حکم ہے۔ قرآن مجید میں الله تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :﴿ادْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَةً﴾․ یعنی” تم اپنے رب کو پکارو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے۔“

ایک او رجگہ ارشاد ہے کہ :﴿وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ﴾ ترجمہ:”یعنی تمہارے رب فرماتے ہیں کہ تم مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا۔“ایک او رجگہ ارشاد ہے کہ:﴿وَاسْأَلُوا اللَّہَ مِن فَضْلِہِ﴾ ترجمہ:” الله تعالیٰ سے اس کا فضل مانگا کرو۔“

ایک حدیث میں دعا کو عبادت قرار دیا گیا ہے :” الدعاء ھو العبادة“․(ترمذی) ایک اور حدیث میں دعا کو عبادت کی روح اورمغز قرار دیا گیا ہے۔(ترمذی) الله تعالیٰ کی ذات سخی وکریم ہے دنیا کے لوگ تو مانگنے میں ناگواری محسوس کرتے ہیں لیکن الله تعالیٰ اتنے کریم اور سخی ہیں کہ وہ نہ مانگنے سے ناراض ہوتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ الله تعالیٰ کو دعا سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں ۔ (ترمذی) ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص ا لله تعالیٰ سے نہیں مانگتا، الله تعالیٰ اس پر غصہ ہوتے ہیں ۔ (ترمذی) حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہما سے مرو ی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جس کے لیے دعا کا دروازہ کھل گیا، اس کے لیے رحمت کے دروازے واہو گئے او رانسان الله تعالیٰ سے جو کچھ مانگتا ہے، اس میں عافیت سے بہتر کچھ اور نہیں۔ (مشکوٰة)

اگر دعا کی قبولیت سے مانع کسی امر کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو تو مؤمن کی دعا بہرحال قبول ہوتی ہے۔ یا تو بعینہ اسے وہی چیز مل جاتی ہے، یا آخرت کے اجر کی صورت میں محفوظ ہو جاتی ہے اور یا مطلوب کے بقدر اس سے مصیبت دور کر دی جاتی ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہارے پروردگار بہت حیا والے اور کریم ہیں، جب بندہ ہاتھ پھیلاتا ہے تو اس سے حیا کرتے ہیں کہ اس کے ہاتھوں کو خالی واپس کر دیں۔ (مشکوٰة) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر انسان گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ بشرطیکہ جلد بازی سے کام نہ لے۔ دریافت کیا گیا کہ جلدباری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، یوں کہے میں نے بہت دعا کی لیکن لگتا ہے میری دعا قبول نہیں ہوئی، چناں چہ ناامید ہو کر دعا کرنا چھوڑ دے۔ (مشکوٰة) اس لیے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوش حالی اور کشادگی کا انتظار بھی افضل ترین عبادت ہے۔”وافضل العبادة انتظار الفرج․“(مشکوٰة)

حدیث میں آتا ہے کہ دعا اس یقین کی کیفیت کے ساتھ مانگنی چاہیے کہ الله تعالیٰ ضرور قبول فرمائیں گے:” فاسئلوہ وأنتہم موقنون بالإجابة“․ (مجمع الزوائد)

بہرحال دعا مؤمن کا ہتھیار ہے اور اہل ایمان کو نہایت اہتمام وایقان کے ساتھ الله تعالیٰ سے دعائیں مانگنی چاہییں اور الله تعالیٰ سے تعلق قائم کرنا چاہیے، دعا کے ذریعہ اپنے امورو معاملات کو الله تعالیٰ سے حل کرانا چاہیے ، دعا عبادت بھی ہے او اس سے انسان کی اپنی دنیا وآخرت کی حوائج پوری ہوتی ہیں اور مشکلات حل ہوتی ہیں۔

الله تعالیٰ ہمیں اہتمام وایقان کے ساتھ دعائیں مانگنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

سنگ میل سے متعلق