دعا اور صبر خواتین کا روحانی ہتھیار

دعا اور صبر خواتین کا روحانی ہتھیار

مولانا عبیدالله فاروق

زندگی کے مسائل اور چیلنجز انسان کو کم زور کر سکتے ہیں، لیکن دعا اور صبر وہ طاقت ور روحانی ہتھیار ہیں جو نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت دیتے ہیں، بلکہ انسان کو اللہ کے قریب بھی لے جاتے ہیں۔

خواتین، جو زندگی کے مختلف مراحل میں بے شمار ذمہ داریاں اور چیلنجز اٹھاتی ہیں، ان کے لیے دعا اور صبر ایک مضبوط سہارا بن سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ان کی روحانی ترقی کا ذریعہ ہیں، بلکہ عملی زندگی میں سکون اور استحکام کا بھی ذریعہ ہیں۔

دعااللہ سے تعلق کا ذریعہ

دعا اللہ سے تعلق کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو اس کے خالق کے ساتھ جوڑتا ہے، خواہ وہ کسی بھی حال میں ہو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾․ (سورہ البقرہ:186)

ترجمہ:”اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو (کہہ دیں) میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے۔“

یہ آیت خواتین کو یقین دلاتی ہے کہ ان کی دعا کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ زندگی کے مسائل، خواہ وہ خاندانی ہوں، مالی ہوں یا نفسیاتی، دعا ان کے لیے ایک تسکین بخش ذریعہ بن سکتی ہے۔

صبرمشکلات میں مضبوطی کا راستہ

صبر صرف مشکلات کو برداشت کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ اللہ کی رضا پر راضی رہنے اور اپنی حالت کو بہتر کرنے کی کوشش کا ایک مظہر ہے۔ صبر کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے بے شمار انعامات کا وعدہ کیا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

﴿إِنَّ اللَّہَ مَعَ الصَّابِرِینَ﴾(سورہ البقرہ:153)

ترجمہ:”بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“

خواتین، جو گھریلو زندگی کی ذمہ داریاں، بچوں کی تربیت اور معاشرتی دباؤ جیسے مسائل سے گزرتی ہیں، ان کے لیے صبر نہ صرف ایک روحانی مدد ہے، بلکہ عملی زندگی میں مسائل کا حل بھی ہے۔

دعا اور صبر کا امتزاج

دعا اور صبر کا امتزاج خواتین کی زندگی میں سکون اور استحکام کا ایک حسین توازن پیدا کرتا ہے۔ دعا کے ذریعے وہ اپنے مسائل اللہ کے سپرد کرتی ہیں اور صبر کے ذریعے ان مسائل کو برداشت کرنے کی قوت حاصل کرتی ہیں۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمنے فرمایا:

”مَا أَصَابَ عَبْدًا قَطُّ ہَمٌّ وَلَا حَزَنٌ فَقَالَ:اللَّہُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ، ابْنُ عَبْدِکَ، ابْنُ أَمَتِکَ، نَاصِیَتِی بِیَدِکَ…“․(مسند احمد)

ترجمہ:”جب بھی کسی بندے کو غم یا پریشانی لاحق ہو اور وہ دعا کرے تو اللہ اسے سکون عطا فرماتے ہیں۔“

عملی زندگی میں دعا اور صبر کی اہمیت

1.. خاندانی مسائل میں دعا اور صبر۔

خواتین اپنے خاندان کی اہم ستون ہوتی ہیں۔ دعا انہیں گھر کے مسائل کے حل کے لیے ہمت دیتی ہے اور صبر انہیں ان مسائل کو حکمت سے حل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

2..  اولاد کی تربیت میں دعا اور صبر۔

اولاد کی تربیت ایک حساس ذمہ داری ہے۔ دعا ماؤں کو اللہ سے مدد کی امید دلاتی ہے اور صبر انہیں بچوں کی غلطیوں کو برداشت کرنے اور ان کی اصلاح کا موقع دیتا ہے۔

3.. معاشرتی مسائل میں دعا اور صبر۔

معاشرتی دباؤ، مالی مشکلات، یا زندگی کے دیگر چیلنجز میں خواتین کو دعا اور صبر کے ذریعے سکون ملتا ہے۔

خواتین کے لیے عملی تجاویز

1.. دعا کو معمول بنائیں۔

ہر چھوٹے بڑے مسئلے کے لیے دعا کریں۔ نماز کے بعد اور دن کے مختلف اوقات میں اللہ سے اپنے دل کی بات کریں۔

2.. صبر کو اپنی طاقت بنائیں۔

مشکلات کو اللہ کی آزمائش سمجھیں اور ان پر شکر گزار رہیں۔ صبر نہ صرف مشکلات کو برداشت کرنے میں مدد دیتا ہے، بلکہ اللہ کے قریب بھی لے جاتا ہے۔

3.. قرآنی دعاوں کا سہارا لیں۔

قرآن مجید میں موجود دعاؤں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، مثلاً:

﴿رَبِّ أَوْزِعْنِی أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِی أَنْعَمْتَ عَلَیَّ﴾․ (سورہ النمل:19)

ترجمہ:”اے میرے رب!مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر کی ہیں۔“

دعا اور صبر وہ نعمتیں ہیں جو خواتین کی زندگی میں سکون اور استحکام لاتی ہیں۔ دعا کے ذریعے اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط ہوتا ہے اور صبر کے ذریعے انسان اللہ کی رضا حاصل کرتا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ دعا اور صبر کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں اور ان کے ذریعے اپنی مشکلات کا حل تلاش کریں۔

”یا اللہ!ہمیں دعا اور صبر کی طاقت عطا فرما اور ہماری زندگی کے مسائل کو اپنی حکمت سے حل فرما۔“