خیر وبرکت اور عظمت والا مہینہ

idara letterhead universal2c

خیر وبرکت اور عظمت والا مہینہ

عبید اللہ خالد

اسلامی مہینوں میں رمضان المبارک کو جو فضیلت اور عظمت حاصل ہے وہ کسی اور مہینے کو حاصل نہیں۔ نبی اکرم صلی الله علیہ و سلم اس مبارک مہینے کی سعادتوں کو پانے کی دعاکیا کرتے تھے کہ ”اللھم بارک لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان“ اس مبارک مہینے میں عبادت کا ثواب بڑ ھ جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابر جب کہ فرض کا ثواب ستر گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ہر نیکی کا ثواب دس سے لے کر سات سو گنا تک ہو جاتا ہے، مگر روزہ تو ایسا مبارک وپسندیدہ عمل ہے کہ اس کے اجرثواب کی کوئی حد مقرر نہیں، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ اور اجر وصلہ دوں گا۔ (بخاری ومسلم) ایک روایت میں ہے کہ جب ماہ رمضان المبارک آتا ہے تو جنت ورحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں او رجہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اورشیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔ (بخاری ومسلم)

بہرحال یہ مہینہ بہت عظمت والا اور خیروبرکت والا ہے۔ شیاطین کے بیڑیوں میں جکڑنے کی وجہ سے اس مہینے میں عبادت کی رغبت بڑھ جاتی ہے، مسجد یں بہت زیادہ آباد نظر آتی ہیں۔ اس مہینے کی خاص عبادت روزہ ہے،جس سے انسان کے نفس کی اصلاح اور تربیت ہوتی ہے اور نفسانی خواہشات وشہوات کو قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔خوف خدا اور فکر آخرت پیدا ہوتی ہے کہ انسان صرف الله تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے خلوت وجلوت دونوں میں مفسدات صوم سے اپنے آپ کو روکتا ہے۔ روزہ افطار کرانے کی بھی بڑی فضیلت آئی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس نے رمضان المبارک میں کسی روزہ دار کو افطار کرایا، ایک تویہ اس کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے اور دوسرا یہ کہ جہنم سے آزادی پائے گا اور تیسرا یہ کہ جتنا ثواب اس روزہ دار کو عطا کیا جائے گا اتناہی ثواب اس شخص کو بھی ملے گا، مگر روزہ دار کے ثواب میں کمی نہیں کی جائے گی۔ بعض صحابہ کرام  نے یہ بات سن کر عرض کیا کہ اے الله کے رسول! ہماری مالی حیثیت آپ دیکھ رہے ہیں، ہم میں ہر شخص تو افطار کرانے کی قدرت نہیں رکھتا؟آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیٹ بھر کر افطار کرانے کی قدرت نہ ہونے کی صورت میں یہ ثواب الله تعالیٰ اسے بھی عنایت فرمائیں گے جو اپنی حیثیت کے مطابق افطار کرا دے، خواہ ایک کھجور کھلا دے، اگر یہ نہ ہو توایک گھونٹ دودھ یا پانی پلا دے۔ (صحیح ابن خزیمہ)

نماز تروایح بھی رمضان المبارک کی عبادات میں سے ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ نماز مسجد نبوی میں چند دن ادا فرمائی اور پھراس اندیشے سے اس کو چھوڑ دیا کہ کہیں میری امت پر فرض نہ ہو جائے اور ان کے لیے مشقت کا باعث نہ ہو۔آپ صلی الله علیہ و سلم کی وفات کے بعد چوں کہ یہ اندیشہ باقی نہیں رہا ، لہٰذاحضرت عمر رضی الله عنہ نے اس کا اہتمام کرایا اور دیگر صحابہ نے ان کی تعمیل وتائید کی۔

رمضان المبارک کے نیک اعمال میں سے ایک اعتکاف بھی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے کسی سال کا بھی اعتکاف نہیں چھوڑا ۔یہ سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے۔

اسی طرح رمضان المبارک کے اعمال میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت بھی ہے۔ اسی مبارک مہینے میں نزول قرآن کا آغاز ہوا اور رسول الله صلی الله علیہ سلم اس مبارک مہینے میں حضرت جبرئیل علیہ السلام سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔ شب قدر جو ہزار مہینوں سے افضل وبہتر ہے، اسی مہینے کی ایک رات ہے۔

لہٰذا ہمیں اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ اعمال صالحہ اور عبادات کا اہتمام کرنا چاہیے اور دنیا وآخرت کی خیروبرکت کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

سنگ میل سے متعلق