اسلام دین کامل ہے اور اس میں زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق ہدایات واحکام موجود ہیں، حسن اخلاق انسانی زندگی کا ایک اہم شعبہ ہے جو پورے سماج پر بہت گہرا اثر ڈالتا والا ہے۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے اوصاف جمیلہ میں حسن اخلاق کو بہت نمایاں طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَإِنَّکَ لَعَلَیٰ خُلُقٍ عَظِیمٍ﴾
”بے شک آپ اخلاق حسنہ کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں“۔ اخلاق حسنہ کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ایک آیت میں ارشاد ہے :﴿وَقُل لِّعِبَادِی یَقُولُوا الَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّیْطَانَ یَنزَغُ بَیْنَہُمْ إِنَّ الشَّیْطَانَ کَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِینًا﴾
اور آپ میرے (مسلمان) بندوں سے کہہ دیجیے کہ ایسی بات کیا کریں جو بہتر ہو، شیطان(سخت کلامی کراکے) لوگوں میں فساد ڈالوتا ہے، واقعی شیطان انسان کا صریح دشمن ہے۔
ایک اور آیت میں ارشاد ہے:﴿ادْفَعْ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ السَّیِّئَةَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا یَصِفُونَ﴾
آپ برائی کا دفعیہ ایسے برتاؤ سے کر دیا کیجیے جو بہت اچھا(اور نرم) ہو، ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ یہ (آپ کی نسبت) کہا کرتے ہیں۔ ایک اور آیت میں ارشاد ہے :”اور اس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے جو ( لوگوں کو ) خدا کی طرف بلائے اور (خود بھی) نیک عمل کرے اور کہے کہ میں فرماں برداروں سے ہوں؟ اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی (بلکہ ہر ایک کا اثر جدا ہے تو اب) آپ ( مع اتباع) نیک برتاؤ سے( بدی کو) ٹال دیا کیجیے، پھر یکایک آپ میں اور جس شخص میں عداوت تھی وہ ایسا ہو جائے گا جیسا کوئی دلی دوست ہوتا ہے اور یہ بات انہیں لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے مستقل مزاج ہیں اور یہ بات اس کو نصیب ہوتی ہے جو صاحب نصیب ہے۔“
احادیث مبارکہ میں بھی اخلاق حسنہ کی تعلیم او راہمیت وافادیت کو بڑے عمدہ انداز واسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا:”إنما بعثت لأتمم صالح الاخلاق“
”میری بعثت اس غرض سے ہوئی ہے کہ میں اخلاق صالحہ کی تکمیل کروں۔“ ایک حدیث میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :”ایمان والوں میں زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہوں۔“ (ابوداؤد)
حضرت عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا،”صاحب ایمان بندہ اچھے اخلاق سے ان لوگوں کا درجہ حاصل کر لیتا ہے جو رات بھر نفلی نمازیں پڑھتے ہوں، اور دن کو ہمیشہ روزہ رکھتے ہوں۔“(ابوداؤد)
ایک اور روایت میں آپ صلی الله علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ :”تم دوستو میں مجھے زیادہ محبوب وہ ہیں اور قیامت کے دن ان ہی کی نشست بھی میرے زیادہ قریب ہوگی جن کے اخلاق تم میں زیادہ بہتر ہوں۔“(ترمذی)
حضرت ابوذر غفاری رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، جہاں بھی رہو الله تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور کوئی برائی سرزد ہو جائے تو اس کے بعد ایسے نیکی کے کام کرو جو برائیوں کو دھو دیں اور لوگوں سے حسن اخلاق کا معاملہ کیا کرو۔“(ترمذی)
خود آپ صلی الله علیہ وسلم کی حیات مبارکہ اخلاق حسنہ سے بھری پڑی ہے اور زندگی کے ہر موڑ پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے حسن اخلاق سے کام لیا ہے، حتی کہ دشمنوں کے ساتھ بھی حسن اخلاق کا برتاؤ فرمایا ہے، یہاں تک کہ وہ آپ کے جاں نثار بن گئے، اس لیے اسلام کی نشرواشاعت اور ترویج میں ایک بڑا حصہ حسن اخلاق کا ہے۔ الله تعالیٰ ہمیں نبی اکرم کے نقش قدم پر چل کر حسن اخلاق کو اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!