ایک نصیحت آموز واقعہ

idara letterhead universal2c

ایک نصیحت آموز واقعہ

استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم الله خان

ایک واقعہ نقل کیا جاتا ہے کہ ایک شخص تھا ، بت پرستی کرتے پوری عمر بیت گئی، ایک مرتبہ بہت سخت بیمار ہوا ، بہت بے چین تھا، جس بت کی عبادت کرتا تھا ، اس کے پاس گیا اور کہا کہ میں نے تیری عبادت کی اور آ ج تک کوئی حاجت نہیں مانگی ، آج مانگتا ہوں ، میری اس حاجت کو پورا کردے اور یہ بیماری ختم کردے ، بت نے کوئی جواب نہ دیا ، وہ آدمی بہت پریشان ہوا اور خیال کیا کہ موسی علیہ السلام کے رب سے مانگتا ہوں ،اس نے صرف اتنا کہا کہ اے موسیٰ (علیہ الصلوٰة والسلام) کے رب ! اوپر سے آواز آئی کہ ”لبیک یا عبدی“ وہ بہت حیرن ہوا کہ ابھی میں نے اظہارمدعا نہیں کیا کہ جواب آگیا۔چناں چہ اس نے دعا کی اور وہ بیماری ختم ہوگئی۔ اب وہ حضرت موسی ٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے پاس آکر کہتا ہے کہ اگر ایک شخص نے برسہا برس بت کی عبادت کی ہو اور اب وہ ایمان لانا چاہے تو اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اس نے حضر ت موسی علیہ الصلوٰة والسلام کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھے تو وہ ڈر کر بھاگ گیا، فوراً وحی آئی اور اللہ تعالیٰ نے کہا کہ اے موسیٰ ! جاؤ اور اس کو میرا پیغام دو کہ اگر تم چار ہزار سال تک بت پرستی کرتے اور پھر میری طرف لوٹ کر آتے تو میں معاف کردیتا ، حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام نے پیغام پہنچایا اور اس کو ایمان نصیب ہوا ۔

تو اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے ،وہ خود فرماتے ہیں کہ میری رحمت سے ناامید نہ ہو ، سب گناہ معاف کردیتا ہوں ، وہ تو فرعون کو بھی معاف کرنے کے لیے تیار ہیں اور جو یہود کہتے ہیں اللہ فقیر ہے ان کو بھی معاف کرنے کے لیے تیار ہیں، جو حضرت عیسی علیہ الصلوٰة والسلام کو” ابن الله“ کہنے والے ہیں، ان کو معاف کرسکتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ انابت اور رجوع الی الله ہو۔

ایک مرتبہ قارون نے کسی عورت کو پیسے دے کر اس پرتیار کیا کہ مجمع میں آکر کہے کہ(نعوذ بالله) موسیٰ نے مجھ سے بدکاری کی ہے، موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے الله ! آپ ا س قارون کا انتظام فرمائیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے زمین کو حکم دیا ہے ، تم جو کہو وہ ہوگا۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلاة والسلام نے زمین کو حکم دیا کہ اس کو پکڑو، زمین نے قارون کو پکڑا تو قارون گڑ گڑانے لگا اور منت سماجت کی، حضرت موسی علیہ الصلوٰة والسلام نے اس پر رحم نہیں کھایا، چناں چہ وہ زمین میں دھنس گیا ، اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ الصلوٰة والسلام سے فرمایا کہ قارون نے بڑی غلطی کی تھی، لیکن وہ آپ سے معافی مانگ رہا تھا، آپ نے معاف نہیں کیا ، ٹھیک ہے، یہ آپ کا حق ہے، لیکن اگر وہ مجھ سے معافی مانگتا تو میں معاف کردیتا۔(المستدرک علی الصحیحین 2/443، حدیث نمبر 3536 ، روح المعانی 11/123)

مجالس علم و ذکر سے متعلق