نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو الله تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت وراہ نمائی کے لیے دنیا میں مبعوث فرمایا۔ آپ کی بعثت کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے قرآن مجید میں الله تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :﴿لَقَدْ مَنَّ اللَّہُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ إِذْ بَعَثَ فِیہِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِہِمْ یَتْلُو عَلَیْہِمْ آیَاتِہِ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِن کَانُوا مِن قَبْلُ لَفِی ضَلَالٍ مُّبِینٍ﴾ یعنی” حقیقت یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے مؤمنوں پر بڑا احسان کیا کہ ان کے درمیان انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے الله تعالیٰ کی آیتوں کی تلاوت کرے، انہیں پاک صاف بنائے اور انہیں کتاب او رحکمت کی تعلیم دے، جب کہ یہ لوگ اس سے پہلے یقینا کھلی گم راہی میں مبتلا تھے۔“
کتاب الله کی آیات کی تلاوت، نفس کا تزکیہ اور کتاب وحکمت کی تعلیم آپ کی بعثت کے مقاصد میں سے ہیں، ان میں ظاہری وباطنی دونوں طرح کے احکام آجاتے ہیں۔ بعض احکام ایسے ہیں جن کا تعلق ظاہری اعضا وجوارح سے ہے اور وہ نظر آتے ہیں، جیسے نماز، روزہ، حج ،زکوٰة وغیرہ، بعض احکام ایسے ہیں جو ظاہراً نظر نہیں آتے اور ان کا تعلق انسان کے باطن کے ساتھ ہے، جیسے اخلاص وللّہیت، تواضع، عاجزی وغیرہ اخلاق حسنہ کو حاصل کرنا اور باطنی رذائل ،تکبر، حسد، بغض، کینہ، ریاء وسمعہ وغیرہ سے اپنے باطن کو پاک وصاف کرنا اور باطن کی ان سے تطہیر کرنا۔
قرآن مجید میں اس کو تزکیہٴ نفس سے تعبیر کیا گیا ہے، مذکورہ آیت میں بھی اس کا ذکر ہے اور دیگر کئی آیات میں اس مضمون کا بیان ہے۔ ایک آیت میں ارشاد ہے کہ :﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَکَّیٰ، وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّیٰ﴾ ایک اور آیت میں ارشاد ہے کہ :﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن زَکَّاہَا، وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاہَا﴾ بہرحال ظاہر وباطن دونوں کی پاکی اور صفائی ضرور ی ہے، ظاہر کی پاکی کی طرف تو ہماری توجہ جاتی ہے اور ظاہری بیماریوں کے علاج کی طرف بھی ہم توجہ کرتے ہیں لیکن باطنی بیماریوں کی طرف ہماری توجہ نہیں جاتی اور نہ ان کے علاج کی ہم کوشش کرتے ہیں، حالاں کہ جتنی ظاہری پاکی ضروری ہے او رجتنا ظاہری بیماروں کا علاج ضروری ہے، اس سے کہیں زیادہ باطن کی پاکی ضرور ی ہے او رباطنی بیماریوں کا علاج ضرور ی ہے، اگر انسان ظاہری اعمال بجا لارہا ہے لیکن ان میں اخلاص اور تصحیح نیت نہیں ہے، تو ظاہر ہے کہ ان ظاہری اعمال کی حیثیت ختم ہو کر رہ جاتی ہے اور وہ بے وقعت ہو جاتے ہیں۔
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مقاصد بعثت میں جس طرح ظاہری اعمال کی تعلیم وتربیت شامل ہے اسی طرح باطنی اعمال کی اصلاح بھی داخل ہے۔ ہمیں ظاہری اعمال کی اصلاح کے ساتھ ساتھ باطن کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ الله تعالیٰ ہمارا حامی وناصر ہو اور ہمیں ظاہر و باطن کی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!