اللہ والوں کی صحبت کی ضرورت

idara letterhead universal2c

اللہ والوں کی صحبت کی ضرورت

استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم الله خان

آج معاشرہ دین سے مانوس نہیں رہا، آپ نے حدیث میں پڑھا ہے کہ نبی پاک صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اسلام جب آیا تو اجنبی تھا (لیکن بعد میں لوگ اس سے مانوس ہوگئے )، پھر آخر زمانہ آئے گا تو دین اور اس کے احکام دوبارہ اجنبی ہوجائیں گے۔“ (مسلم کتاب الایمان:1/84) معاشرے کے اندر جو لوگ اسلامی احکام پرعمل کی کوشش کرتے ہیں لوگ ان کو اجنبی تصور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان میں بگاڑ آگیا ہے اور یہ صحیح اور درست حالت پر قائم نہیں ہیں، اس کا علاج ”تقویٰ“ کے ذریعہ ہوتا ہے اور تقویٰ کی صفت صادق النیت، صادق القول اور صادق العمل لوگوں کی مجلس میں بیٹھنے سے آپ کے اندر آئے گی۔

میں حضرت تھانوی رحمہ الله تعالیٰ کے تین خلفاء کی صحبت میں رہا ،حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب میرے مربی اول ہیں، ان کی خدمت میں میں برسوں رہا ہوں، اس کے بعد مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ الله تعالیٰ کے ساتھ میں نے تین سال ”ٹنڈو الہ یار“ میں گزارے۔ اس کے بعد دس سال حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ الله تعالیٰ کے پاس رہا اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سے مولویوں کے ساتھ رہنا ہوا ہے، لیکن میں بحلف کہہ سکتا ہوں کہ ان تین بزرگوں کے یہاں میں نے کبھی کوئی غیبت کا کلمہ نہیں سنا، نہ میں نے ان کے یہاں کسی پر طنز اور طعن کی بات سنی اور نہ میں نے ان کو کبھی لا یعنی اور بے مقصد کاموں میں مشغول پایا، ایسے حضرات صادق النیت، صادق القول اور صادق العمل ہوتے ہیں، جن کی صحبت میں رہنے سے تقویٰ کی صفت حاصل ہوتی ہے۔ہم جیسے مولوی جن کا اوڑھنا بچھونا یہ ہے کہ غیبتیں ہو رہی ہیں، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے” اسکیمیں“ بن رہی ہیں، طنز بھی ہورہا ہے، فقرے بھی چست کیے جارہے ہیں تو یہ لوگ صادقین میں شمار نہیں، نہ یہ لوگ صادق النیت ہوتے ہیں ، نہ صادق القول اور نہ صادق العمل … ان کے پاس بیٹھنے سے سوائے نقصان اور تباہی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :﴿یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِیدًا ، یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَن یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیمًا ً﴾․ (سورہ الاحزاب)

ترجمہ :اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچی بات کہو (اس کے سبب ) اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی اصلاح فرمائیں گے اور تمہارے گناہوں کو مُعاف فرمائیں گے اور جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی پس تحقیق وہ کام یاب ہوا ،بڑی کام یابی کے ساتھ۔

ارشاد خداوندی ہے کہ تقویٰ کی صفت حاصل کرنے کے لیے صحیح بات بولنے کا اہتمام کرو، اس سے تمہارے اعمال کی اصلاح ہوجائے گی اور تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہوجائے گا ،تمہارے گناہ معاف ہوں گے اور اللہ و رسول کی اطاعت کے نتیجے میں تم زبردست کامیابی حاصل کرنے والے ہوجاؤ گے۔