مغرب کی عریاں اور بے مہار تہذیب جدید سائنس وٹیکنالوجی کی سرپرستی میں انسانی تہذیب وتمدن ، خاندانی نظام، حیاء واخلاق اور امن وامان کا خون کرر ہی ہے اور پھر اس کو اپنی ہول ناکیوں کو پروان چڑھانے کے لیے ایسے ایسے آلات میسر آگئے ہیں کہ ماضی میں اس کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتاتھا، ان آلات میں اسمارٹ فون کا نہایت بھیانک کردار ہے۔ جو﴿قُلْ فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُہُمَا أَکْبَرُ مِن نَّفْعِہِمَا﴾
کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اس میں دنیا کی بے حیائی، حیا باختگی اور ہرخرابی موجود ہے او ر پھر یہ چھوٹے بڑے، مرد وعورت اور بچے وبوڑھے کے ہاتھ میں تھما دیا گیا ہے جس کی وجہ سے خصوصاً نوجوان نسل کی جلوت وخلوت محفوظ نہیں رہی ہے۔
نفس وشیطان کی جن چالوں کو ایک نوجوان کے لیے ویسے بھی سمجھنا او راس سے محفوظ رہنا مشکل تھا اب تو گناہ کے اس آلے نے رہی سہی کسر بھی ختم کر دی ہے۔ بد نظری تو اس میں بہرصورت ہوتی ہے، جس آدمی کے پاس بھی اسمارٹ فون ہے وہ بدنظری سے محفوظ نہیں ہے او رپھر نوجوان بچے اور بچیاں اس کی وجہ سے جن جن برائیوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ان کا تصور کرکے بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، یہ صرف باتیں یا امکانات نہیں ہیں بلکہ واقعات ہیں اور اس سے کوئی شہر، گاؤں اور دیہات محفوظ نہیں ہے،اس مصیبت نے شرافت وپاکیزگی کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے اور حیا وشرافت کی مقدس چادر کو تار تار کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ کون سی خرابی اور فساد ہے جو اس میں موجود نہیں ہے۔ وقت نہایت قیمتی سرمایہ ہے، لیکن اسمارٹ فون پر بیٹھے لوگ اسے ضائع کر رہے ہیں، نمازیں اس کی وجہ سے چھوڑ دی جاتی ہیں، پوری پوری رات اسی میں گزر جاتی ہے، نیند اور آرام وسکون مکمل نہیں ہوتا، صبح کی نماز بھی متاثر ہوتی ہے اور دن کو اپنے مفوضہ امور کی انجام دہی میں بھی کوتاہی ہوتی ہے، اولاد کی تربیت بھی متاثر ہوتی ہے اور اپنی کوتاہیوں کا نزلہ اپنے ماتحتوں پر گرادیا جاتا ہے۔ یہ غیبت کا بھی ذریعہ ہے، جھوٹ، پروپیگنڈے، تجسس، لڑائی ،جھگڑے، ناشکری اور حرص کا بھی ذریعہ ہے۔ اس کی وجہ سے معاشرے کی جڑیں ہل کر رہ گئی ہے، اس نے طلبہ کی تعلیم وتربیت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے اور اس کے ہوتے ہوئے طلبہ کے لیے تعلیم حا صل کرنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔
اسی بنا پر دینی تعلیمی اداروں نے طلبہ کو اس کے زہر آلود نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کے استعمال پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ ہمارے ہاں جامعہ فاروقیہ کراچی میں بھی اس سلسلے میں کافی سنجیدگی اور حساسیت پائی جاتی ہے اور جامعہ نے بھی طلبہ کے مستقبل اوردینی تعلیم وتربیت کو محفوظ بنانے کے لیے طویل عرصے سے اس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ الله تعالیٰ امت مسلمہ کو اس کے نقصانات اور شر سے مامون ومحفوظ فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین!