احتساب اور غور و فکر کا معمول بنائیں

idara letterhead universal2c

احتساب اور غور و فکر کا معمول بنائیں

استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم الله خان

دوستو ! اپنے احوال پر غور وفکر کرنا ضروری ہے، فکر کی ضرورت کا احساس پیدا ہوتا ہے اہل الله کی صحبت سے اور تعلق سے، اہل الله کے ساتھ جب تعلق ہوگا اور اس طرح کی مجلسوں میں یہ باتیں بار بار بیان کی جائیں گی اور توجہ کے ساتھ آدمی سنے گا، عمل کرنے کی اس کی نیت ہوگی تو اس کے اندر پھر غور وفکر کرنے کی طاقت پیدا ہوگی اور پھر وہ اپنے اعمال کی خود اصلاح کرے گا۔ جو بھی اپنے اعمال کی درستی کے لیے فکرکرے گا، ان شاء الله اس کے اعمال میں بہتری پیدا ہوگی، مگر یہ جب ہی ہوگی جب اس کا اہتمام کیا جائے۔ حضرت تھانوی رحمہ الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آج دنیا کی اس زندگی پر ایسا قرار حاصل ہے کہ آخرت کی طرف کبھی دھیان ہی نہیں جاتا، ایک آدمی کاروبار کرتا ہے، صبح کو بڑے اہتمام سے گھر سے جاتا ہے، دکان کھولتا ہے، صفائی کرتا ہے، بیٹھتا ہے ، ساز و سامان کا جائزہ لیتا ہے اور بکِری شروع ہوتی ہے ، اب کاروبار میں مست ہے، اگر سوچتا ہے تو یہ کہ کون سا سامان کم ہوگیا ہے اور کون سے سامان کی قیمت بڑھ گئی ہے جس پر نفع زیادہ کمایا جائے؟ یہ اس کی فکر ہوتی ہے اور یہی اس کی سعی و کوشش ہوتی ہے ، وہ اسی طرح صبح و شام کرتا ہے، گھر آجاتا ہے ، یہاں بیوی بچوں میں دل بہلاتا ہے، حساب و کتاب لکھتا ہے، اس دکان پر سب توانائی خرچ کردیتا ہے اور آخرت کے لیے کچھ نہیں ۔ علی ہذا القیاس، فرماتے ہیں کہ دنیا کی زندگی پر ایسا قرار کہ طرزِ عمل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ زندگی ابد الآباد تک رہے گی اور اس لیے اس کے اوپر مطمئن اورقائم ہے۔ حالاں کہ آپ کو معلوم نہیں ہے، آپ میں سے کسی کو بھی معلوم نہیں کہ آپ کی عمر کے کتنے سال بچے ہیں؟ جب آپ کی عمر پچاس سال کی ہوجائے گی تو پھر آپ کو حقیقت نظر آنا شروع ہوجائے گی، اس لیے ابھی سے آخرت کے لیے فکر مند ہونا چاہیے ۔ دنیا کی زندگی پرقرار واطمینان، آخرت کی فکر نہ ہو، یہ عقل مندی کی بات نہیں۔ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے ؟ یہ اس لیے ہورہا ہے کہ آپ غور و فکر کی عادت سے محروم ہیں۔ اگر غور وفکر کرتے تو سمجھ میں آتا کہ دنیا تو قائم رہنے والی اور باقی رہنے والی نہیں ہے۔ اس کے اوپر اس طریقے سے مطمئن ہو کر بیٹھ جانا تو بڑی بھول ہے، آخرت کی فکر کرنی چاہیے۔

اور دوستو !میں نے پہلے آپ کے سامنے عرض کیا ہے کہ فکر مندی کب پیدا ہوگی؟ جب اہل الله سے تعلق قائم ہوگا۔ فکر کے کچھ لمحات یقینا ہماری زندگی میں آنے چاہییں اور ہمیں اپنے گرد و پیش میں غور و فکر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اعمال اور اپنی گزری ہوئی زندگی اور جو آئندہ گزاری جانے والی ہے اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

مجالس علم و ذکر سے متعلق