تاریخِ اسلام کی روشنی میں خواتین نے ہر دور میں معاشرتی، علمی، اور روحانی میدانوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ صحابیات کی زندگیاں ان کے بلند حوصلے، ایمان کی پختگی اور مثالی جدوجہد کی لازوال داستانیں سناتی ہیں۔ یہ عظیم خواتین آج کی عورت کے لیے مشعلِ راہ ہیں، جو اپنی مصروف زندگی میں راہ نمائی اور سکون کی تلاش میں ہیں۔
حضرت خدیجہ رضی الله عنہا صبر اور قربانی کا پیکر
حضرت خدیجہ رضی الله عنہا کی زندگی ایک روشن مثال ہے۔ آپ رضی الله عنہا نے نہ صرف رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ہر مشکل میں ساتھ دیا، بلکہ اپنی دولت اور وسائل کو دین کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ آپ کی سب سے بڑی قربانی طائف کے معاشرتی بائیکاٹ کے دوران سامنے آئی، جب آپ نے سخت مشکلات برداشت کیں، لیکن اپنے ایمان پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
آج کی خواتین، جو گھریلو اور معاشی مسائل کا سامنا کرتی ہیں، حضرت خدیجہ کی زندگی سے صبر اور قربانی کا سبق لے سکتی ہیں۔ وہ ہمیں سکھاتی ہیں کہ جب ایمان مضبوط ہو، تو دنیا کے بڑے سے بڑے مسائل بھی چھوٹے لگنے لگتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی الله عنہا علم اور فہم کی روشنی
حضرت عائشہ رضی الله عنہا کا شمار ان خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے علمی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ آپ نہ صرف رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی تعلیمات کی امین تھیں، بلکہ ہزاروں احادیث کے ذریعے امت کو راہ نمائی فراہم کی۔ علم حاصل کرنا اور اسے دوسروں تک پہنچانا آپ کی زندگی کا مشن تھا۔
آج کی خواتین، جو تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں، حضرت عائشہ کی زندگی سے یہ سبق لے سکتی ہیں کہ علم حاصل کرنا صرف مردوں تک محدود نہیں۔ ہر عورت کو چاہیے کہ وہ دین و دنیا کا علم حاصل کرے اور اپنے معاشرے کو علم کی روشنی سے منور کرے۔
حضرت فاطمہ رضی الله عنہاسادگی اور شکرگزاری کی علامت
حضرت فاطمہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیٹی تھیں، لیکن آپ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ سادگی کو اپنایا۔ گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ عبادات میں مشغول رہنا آپ کی زندگی کا حصہ تھا۔ آپ نے کبھی بھی دنیاوی مال و دولت کی خواہش نہیں کی اور ہر حال میں شکر ادا کیا۔
آج کی خواتین، جو مادی خواہشات کے جال میں پھنسی ہوئی ہیں، حضرت فاطمہ کی زندگی سے سادگی اور قناعت کا سبق لے سکتی ہیں۔ یہ زندگی کا وہ اصول ہے جو نہ صرف سکون عطا کرتا ہے، بلکہ انسان کو اللہ کے قریب بھی لے جاتا ہے۔
حضرت اُم عمارہ رضی الله عنہاشجاعت اور بہادری کی مثال
حضرت اُم عمارہ نے میدانِ جنگ میں جس بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا گیا ہے۔ غزوہ احد کے دوران، جب کئی مرد پیچھے ہٹ گئے، آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان کی پروا نہ کی۔
آج کی خواتین، جو زندگی کے مختلف چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں، حضرت اُم عمارہ کی زندگی سے ہمت اور جرات کا سبق لے سکتی ہیں۔ ان کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ مشکلات کے سامنے جھکنے کے بجائے، ان کا سامنا کرنا ہی اصل کام یابی ہے۔
حضرت اسماء بنت ابی بکررضی الله عنہا حکمت اور ایثار کا نمونہ
حضرت اسماء کی زندگی حکمت، ایثار اور وفاداری کا بہترین نمونہ ہے۔ ہجرت کے وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر کے لیے کھانے اور پانی کا انتظام کرنا اور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ان کی مدد کرنا ان کے ایثار کی اعلیٰ مثال ہے۔
آج کی خواتین، جو اپنے خاندان اور معاشرے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں، حضرت اسماء کی زندگی سے سبق لے سکتی ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹا کام بھی نیت اور حکمت کے ساتھ کیا جائے تو وہ بڑی کام یابی کا باعث بن سکتا ہے۔
موجودہ دور کی خواتین کے لیے پیغام
ایمان کی مضبوطی…صحابیات کی زندگیاں ایمان کی مضبوطی اور اللہ کی رضا کے حصول کی علامت ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی روحانی قوت کو مضبوط کریں۔
علم حاصل کریں…علم حاصل کرنا اور دوسروں کو اس سے فائدہ پہنچانا خواتین کا اہم کردار ہونا چاہیے۔
مشکلات کا سامنا کریں…صبر اور ہمت کے ساتھ زندگی کے چیلنجز کا سامنا کریں، کیوں کہ آزمائشیں انسان کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔
سادگی کو اپنائیں…دنیاوی خواہشات کو کم کریں اور اپنی زندگی میں قناعت اور شکر گزاری کو جگہ دیں۔
قرونِ اولیٰ کی خواتین کی زندگیاں آج کی خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ وہ ہمیں سکھاتی ہیں کہ دنیا کے کسی بھی دور میں، خواہ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں، ایمان، صبر اور عمل کے ذریعے مشکلات کو عبور کیا جا سکتا ہے۔ آج کی خواتین کو چاہیے کہ وہ ان عظیم خواتین کی زندگیوں سے راہ نمائی حاصل کریں اور اپنی دنیاوی اور آخرت کی زندگی کو بہتر بنائیں۔
”یا اللہ!ہمیں صحابیات کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما اورہمیں وہ حوصلہ اور ہمت عطا فرما جو ان عظیم خواتین کا خاصہ تھا۔“